اسپیکر اور ان کے خاندان کو نیب کی دہشتگردی سے نہیں بچاسکا، وزیراعلیٰ سندھ

اپ ڈیٹ 21 فروری 2019
چیئرمین نیب اپنے ماتحتوں کے خلاف کارروائی کریں، مراد علی شاہ— فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین نیب اپنے ماتحتوں کے خلاف کارروائی کریں، مراد علی شاہ— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ افسوس ہے کہ صوبے کا وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے بھی اسپیکر اور ان کے خاندان کو نیب کی دہشت گردی سے نہیں بچاسکا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو کل اسلام آباد کے ہوٹل سے گرفتار کیا گیا، جہاں وہ ایک تقریب میں شرکت میں گئے تھے اور کل شام میں ان کی واپسی تھی اور انہیں گرفتار کرنے کے بعد اسلام آباد میں نیب عدالت میں پیش کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ نیب نے آغا سراج درانی کا 7 دن کا راہداری ریمانڈ طلب کیا جو سمجھ سے باہر ہے لیکن جج نے انہیں صرف 3 دن کے راہداری ریمانڈ کی اجازت دی جس کے بعد انہیں کراچی لے کر آگئے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ’یہ کہا جاتا ہے کہ آغا صاحب کے اوپر اختیارات سے تجاوز کے الزامات ہیں کہ انہوں نے سندھ اسمبلی میں نوکریاں دیں اور بھی مختلف الزامات ہیں‘۔

مزید پڑھیں: میرے اہل خانہ کو 7 گھنٹے تک یرغمال رکھا گیا، آغا سراج درانی

انہوں نے کہا کہ نیب کے پاس اتنے ثبوت موجود تھے کہ سراج درانی واقعی کرپشن میں ملوث ہیں تو انہیں گرفتار کرکے شام 5 بجے کے بعد نیب نے آغا سراج درانی کے گھر پر دھاوا کیوں بولا ،ان کے ملازمین کو زد وکوب کیا، دیواریں پھیلانگ کر دروازے توڑ کر گھر میں داخل ہوئے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گھر میں کوئی مرد موجود نہیں تھا، ان کی اہلیہ، بہو اور 3 بیٹیاں گھر میں موجود تھیں،جنہیں گھر سے نکال کر لان میں کھڑا کیا گیا، ہمارے وزرا نے احتجاج کیا کہ اگر ان کی ضرورت نہیں ہے تو انہیں چھوڑ دیں لیکن نیب کے اہلکار اس بات پر نہیں مانے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ خواتین نے ہمیں بتایا کہ 3،4 گھنٹے سے ہم یہاں محصور ہیں ہم نہیں جانتے کہ اندر کیا ہورہا ہے، ہم نے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی کے گھر والوں سے بات ہوئی، مجھے یہ کہتے ہوئے نہایت افسوس ہے کہ اس صوبے کا وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے بھی اسپیکر اور ان کے خاندان کوہم نیب کی دہشت گردی سے نہیں بچاسکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ خواتین سے انتہائی بدتمیزی کی گئی، ان سے پوچھا گیا کہ تہہ خانہ کہاں ہے جبکہ گھروالوں نے کہا کہ گھر میں تہہ خانہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے افسران سگریٹ پی رہے تھے،ایک بچی نے منع کیا کہ سگریٹ نہیں پیئں مجھے تکلیف ہورہی ہے تو اس کے منہ پر دھواں چھوڑا کہ تمہیں پتہ نہیں ہے کہ ہم کیا کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آغا سراج درانی کا یکم مارچ تک جسمانی ریمانڈ منظور

مراد علی شاہ نے کہا کہ دنیا بھر میں روایت ہے کہ دشمن بھی قبضے میں آئے تو ان کے بھی حقوق ہوتے ہیں، لیکن نیب کے لوگ 6،7 گھنٹے ان کے گھر میں رہے،عجیب عجیب فقرے کستے رہے، کافی دیر صوفوں پر بیٹھ کر سگریٹ پیتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین گھرمیں اندر تھیں، ہمارا ان سے کوئی رابطہ نہیں تھا، ان کے موبائل فون چھین لیے گئے تھے، آغا سراج درانی کے گھر والوں سے دستاویزات پر زبردستی دستخط کروائے گئے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ میں چیئرمین نیب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے ماتحتوں کے اس کام کا سخت نوٹس لیں، انہیں سزا دیں جنہوں نے خواتین کے ساتھ ایسا سلوک کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے چیئرمین نیب سے بات کی کوشش کی میں کامیاب نہیں ہوسکا، کہا گیا کہ 5 منٹ میں نکل رہے ہیں اس میں بھی ڈیڑھ گھنٹہ لگا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی سے ایک دستاویز پر دستخط کروائے گئے کہ دستخط نہیں کریں گے تو ہم نہیں جائیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں چیئرمین نیب سے درخواست کروں گا کہ ان کے ماتحت ان کا اور ادارے کا نام خراب کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار

مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین نیب سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں انہیں قانون کا علم ہے، قانون کو، چادر اور چار دیواری کو ایسے پامال کیا گیا تو انہیں سب سے پہلے اپنا گھر درست کرنا چاہیے اور ان افراد کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کہ جہاں تک آغا سراج درانی پر الزامات کی بات ہے ہم ان الزامات کا مقابلہ کریں گے،آصف زرداری 11 سال کسی الزام ثابت ہوئے بغیر جیل میں رہے، شرجیل میمن جیل میں ہیں ان پر بھی الزامات ثابت نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ قائم مقام اسپیکر شہلا رضا نے قومی اسمبلی کا اجلاس کل 2 بجے طلب کیا ہے جس میں آغا سراج درانی کی گرفتاری اور خواتین کے ساتھ جو نازیبا سلوک کیا گیا ہم اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں کہوں گا کہ کم از کم اگر میرا کوئی ماتحت کچھ کرے گا تو میں کارروائی کروں گا، پولیس نے ایک غلط اقدام کیا تھا جس پر میں نے ایکشن لیا، اس صوبے میں کچھ بھی ہوتا ہے، میں ذمہ دار ہوں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ قائم مقام اسپیکر نے آغا سراج درانی کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیے ہیں، نیب، آئینی تقاضوں کو پورا کرے اور آغا سراج درانی کو کل اجلاس میں آنے کی اجازت دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مقدمات یا احتساب سے نہیں ڈرتے، ہم احتجاج کا حق رکھتے ہیں لیکن کسی کی تذلیل کرنا خاص طور پر فیملی کی تذلیل کرنا یہ انسانیت سے گری ہوئی حرکت ہے جو نیب کے افسران نے کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آغا سراج درانی کی گرفتاری: ’پیپلز پارٹی ہر پلیٹ فارم پر مقابلہ کرے گی‘

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے علم ہوا کہ نیب کے افسران کے ساتھ 2 خواتین بھی تھیں جن میں سے ایک خاتون کی طبیعت خراب ہوئی وہ بیٹھ گئیں تو آغا صاحب کی اہلیہ نے اپنی بیٹی سے کہا کہ ان کی شوگر لو ہوگئی ہے کوئی میٹھی چیز یا کولڈ ڈرنک دے دو۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ فرق ہوتا ہے عزت دار لوگوں میں اور ان میں جو نیب کا نام خراب کرنے والے لوگ ان کے گھر میں گھسے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر نیب کے پاس آغا صاحب کے لیے اتنا مواد موجود تھا کہ انہیں گرفتار کرنے پہنچ گئے تو پھر چھاپے کی کیا ضرروت تھی۔

مراد علی شاہ نے تحریک انصاف کے وزیر علیم خان کا نام لیے بغیر کہا کہ پنجاب میں بھی ایک وزیر کو گرفتار کیا گیا ان کے گھر تو چھاپہ نہیں مارا گیا، ان پر بھی یہی الزامات عائد ہیں ان کے لیے قانون الگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن سے بھی رابطہ کررہے ہیں،ان سے درخواست کررہے ہیں کہ وہ ہمارا ساتھ دیں کیونکہ یہ پوری اسمبلی کا معاملہ ہے ، ہمیں امید ہے وہ ہمارا ساتھ دیں گے خاص طور پر جو آغا سراج درانی کے خاندان کے ساتھ ہوا، اس کی مذمت کریں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ واقعہ چیئرمین نیب کے علم میں ہوگا،میں التجا کرتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ چیئرمین نیب فی الفور قدم اٹھائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں