پنجاب حکومت نے 'جیش محمد' کا مرکز سمجھے جانے والے مدرسے کا ‘انتظام’ سنبھال لیا

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2019
پنجاب پولیس نے سیکیورٹی کے انتظامات سنبھال لیے—فائل/فوٹو:اے ایف پی
پنجاب پولیس نے سیکیورٹی کے انتظامات سنبھال لیے—فائل/فوٹو:اے ایف پی

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے بہاولپور میں قائم ایک مسجد اور مدرسے کا انتظامی کنٹرول سنبھال لیا ہے جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ کالعدم 'جیش محمد' کا مرکز ہے۔

مدرسے میں 70 بڑے اساتذہ اور 600 سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق ‘حکومتِ پنجاب نے بہاولپور میں مدرسۃ الصابر اور جامع مسجد سبحان اللہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جو اطلاعات کے مطابق جیش محمد کا ہیڈکوارٹرز ہے اور اس کے امور کو چلانے کے لیے ایک منتظم تعینات کیا گیا ہے’۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے مدرسے کی سیکیورٹی کے انتظامات بھی سنبھال لیے ہیں۔

بعد ازاں ترجمان وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی کہ 'اس مرکز کو بھارتی ذرائع ابلاغ مبینہ طور پر جیش محمد تنظیم کے تربیتی مرکز سے وابستہ کررہے ہیں جبکہ یہ خالصتاً ایک مدرسہ اور جامع مسجد ہے جس میں سینکڑوں یتیم اور متوسط طبقے کے طلبا دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کررہے ہیں'۔

بیان کے مطابق بہاولپور کے ڈپٹی کمشنر شوزیب سعید اور بہاولپور کے ایس پی سلیم نیازی نے مدرسے کا 'اچانک دورہ' کیا اور تمام عمارتوں اور فراہم کردہ سہولیات کا جائزہ لیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مدرسے میں چھٹی جماعت سے سیکنڈری اور انٹرمیڈیٹ تک تک عصری تعلیم اور درس نظامی کے لیے بیچلرز اور ماسٹرز سطح کی تعلیم دی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہاولپور کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد عطیات کے ذریعے مدرسے کے اخراجات برداشت کرتی ہے اور طلبہ کو چاول اور گندم بلامعاوضہ فراہم کرتے ہیں۔

مزید کہا گیا ہے کہ پولیس کی 'اسپیشل برانچ، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور دیگر ادارے معمول کے مطابق اس مدرسے سمیت دیگر مدارس کی ماہانہ بنیاد پر اسکروٹنی کرتے ہیں'۔

وزارت کے اعلامیے کے مطابق پنجاب حکومت نے بہاولپور میں قائم اس ادارے کا انتظام 'حفاظتی تدابیر' کے طور پر لے لیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں