آشیانہ اسکینڈل: ٹرائل کا باقاعدہ آغاز، گواہوں کے بیانات قلمبند ہونا شروع

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2019
احتساب عدالت نے شہباز شریف کو آشیانہ اور رمضان شوگر ملز ریفرنس میں طلب کررکھا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی
احتساب عدالت نے شہباز شریف کو آشیانہ اور رمضان شوگر ملز ریفرنس میں طلب کررکھا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد ٹرائل کا باقاعدہ آغاز ہوگیا اور گواہوں کے بیانات قلمبند ہونا شروع ہوگئے جبکہ رمضان شوگر ملز میں نامزد ملزمان سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور رکن صوبائی اسمبلی حمزہ شہباز کو ریفرنس کی نقل فراہم کردی گئی۔

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت کی عدالت میں جج سید نجم الحسن نے آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز ریفرنسز کی سماعت کی۔

واضح رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز ریفرنس میں عدالت نے شہباز شریف کو آج طلب کررکھا تھا۔

آشیانہ ریفرنس کی سماعت کے آغاز پر عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ ملزمان احد چیمہ، فواد حسن فواد اور دیگر عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے؟

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹ کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ آدھے گھنٹے میں وہ عدالت میں پیش ہوں، ساتھ ہی عدالت نے ملزمان کی عدم پیشی پر ایس پی ہیڈ کوارٹر کو بھی اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔

سماعت کے دوران شہباز شریف کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے پوچھا کہ وہ آشیانہ ریفرنس میں کیوں پیش نہیں ہوئے؟ جس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ شہباز شریف راستے میں ہیں، اس پر جج نجم الحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر وہ نہیں آتے تو میں وارنٹ جاری کروں گا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ سارے جہاں کے راستے بند کیے ہوئے ہیں، ملزمان کو پیش نہیں کیا گیا، ملزمان کی پیشی پر کارروائی آگے بڑھے گی۔

احتساب عدالت میں سماعت کے دوران رمضان شوگر ملز ریفرنس کا معاملہ بھی سامنے آیا، جس میں بعد بعد ازاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوگئے۔

شہباز شریف کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ ان کے موکل کی طبیعت ٹھیک نہیں، انہیں حاضری لگا کر جانے دیا جائے۔

وکیل نے مزید کہا کہ اس کیس میں سینئر وکیل ہائی کورٹ میں مصروف ہیں، آج ریفرنس کی کاپیاں فراہم نہ کی جائیں، اس پر جج نجم الحسن نے ریمارکس دیے کہ آج ریفرنس کی کاپیاں فراہم کردیتے ہیں، اس میں کیا مسئلہ ہے۔

بعد ازاں عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کی کاپیاں نامزد ملزمان شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو فراہم کردیں، جس پر 19 مارچ تک اعتراضات جمع کروائے جاسکتے ہیں۔

اس کے بعد دوبارہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کی سماعت کا آغاز ہوا، جس میں 4 گواہوں کو پیش کیا گیا جبکہ عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہباز شریف عدالت سے جاسکتے ہیں، ان کی غیر موجودگی میں کارروائی ہوگی۔

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں نیا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس سے قبل بھی شہباز شریف کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر مل کیسز دائر کیے گئے تھے، جس میں انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

تاہم 14 فروری کو لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر کیسز میں ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے شہباز شریف کی جیل سے رہائی کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف عدالتی حکم پر سب جیل سے رہا

اسی کیس میں لاہور کی احتساب عدالت نے 18 فروری کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر فرد جرم عائد کی تھی۔

یاد رہے کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈیولپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کی کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کمپنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں