لاہور: تاوان کے عوض ’بٹ کوائن‘ مانگنے والا گروہ گرفتار

27 مارچ 2019
یہ تاوان کے عوض کرپٹو کرنسی مانگنے کا پاکستان میں پہلا کیس ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ تاوان کے عوض کرپٹو کرنسی مانگنے کا پاکستان میں پہلا کیس ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: پولیس نے ایک گینگ کو پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے کہ جس نے مغوی شخص کی بازیابی کے لیے تاوان کے عوض کرپٹو کرنس ’بٹ کوائن‘ کا مطالبہ کیا تھا۔

حیران کن طور پر یہ اغوا کا یہ گھناؤنا منصوبہ ڈپٹی کمشنر لاہور کے دفتر میں بنایا گیا تھا۔

لاہور پولیس کی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر کا آپریٹر مظہر عباس بھی اس سات رکنی گینگ کا حصہ تھا اور پولیس اسے اس وقت گرفتار کیا جب وہ 23مارچ کی سرکاری تقریب میں ڈپٹی کمشنر کے ساتھ موجود تھا۔

مزید پڑھیں: بِٹ کوائن کیا ہے، اور کیا آپ کو یہ خریدنا چاہیے؟

پولیس کے مطابق اس جرم میں ملوث پولیس کانسٹیبل محسن عباس اور محمد عارف ہائی کورٹ جج کے سرکاری محافظ ہیں جبکہ لاہور کے رہائشی محمد طاہر اور فیصل آباد کے رہائشی شیخ عبدالرؤف منی ایکسچینج اور بٹ کوائن ڈیلر ہیں۔

مقدمے کا ایک اور ملزم فیصل یوسف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹیچر پروفیسر شاہد نصیر کا طالبعلم ہے، شاہد نصیر کو اس گینگ نے 19مارچ کو اغوا کر کے 2کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا۔

اس رپورٹ میں پولیس کے اعلیٰ حکام کو تجویز پیش کی گئی کہ یہ ملک میں اپنی طر کا پہلا کیس ہے جس سے ڈیجیٹل کرنسی کو تاوان کے طور پر طلب کرنے اور دہشت گردی کی دیگر سرگرمیوں میں استعمال کیے جانے کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلامی سرمایہ کاری میں کرپٹو کرنسی کی حیثیت؟

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈویژن کے ایس پی راشد ہدایت نے کہا کہ مرکزی ملزم سمیت چھ مشتبہ ملزمان کو گرفتار کر کے ٹیچر کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یوسف نے اپنے ٹیچر کے اغوا کا منصوبہ بنایا اور اس مقصد کے لیے دیگر ملزمان سے رابطہ کیا، انہوں نے شیخوپورہ سے ایک گاڑی کرائے پر حاصل کی، اس گاڑی کو ڈپٹی کشمنر کے دفتر لایا گیا جہاں مظہر عباس نے اس کیے رجسٹرڈ نمبر پلیٹ کو تبدیل کر کے اس کی جگہ ہرے رنگ کی نمبر پلیٹ لگا دی۔

ملزمان پروفیسر کو اغوا کر کے شیخوپورہ لے گئے جہاں سے انہوں نے اپنے تاوان کی وصول کے منصوبے کو عملی جامع پہنانا شروع کیا، اگلے دن شکایت درج کرانے والے اصمر شیخ کو مغوی شخص کی ایک کال موصول ہوئی جس میں 2کروڑ تاوان کا مطالبہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کیا بِٹ کوائن اور کرپٹو کرنسیاں پیسے کا مستقبل ہیں؟

راشد ہدایت نے بتایا کہ ملزمان کو تاوان کے سلسلے میں 25لاکھ روپے کی پہلی قسط مل گئی تھی اور وہ بقیہ رقم کے سلسلے میں مغوی کے اہلخانہ سے رابطے میں تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ماہر پولیس آفیشلز پر مشتمل تین ٹیمیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزمان کا پتہ لگانے میں کامیاب رہیں اور انہیں گرفتار کر لیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں