نیوزی لینڈ دہشت گردی: نمازی حملے کے ایک ماہ بعد بھی خوفزدہ

12 اپريل 2019
’کئی مسلمان مسجد واپس آنا چاہتے ہیں تاہم ان کے سامنے دہشت گردی کا واقعہ آجاتا ہے جو اچھی بات نہیں‘ — فائل فوٹو/اے ایف پی
’کئی مسلمان مسجد واپس آنا چاہتے ہیں تاہم ان کے سامنے دہشت گردی کا واقعہ آجاتا ہے جو اچھی بات نہیں‘ — فائل فوٹو/اے ایف پی

نیوزی لینڈ مساجد پر دہشت گردی کے ایک ماہ بعد بھی کرائسٹ چرچ کی مسلمان برادری کو نمازیوں کو اکٹھا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

لین ووڈ مسجد کے امام ابراہیم عبدالحلیم کا کہنا تھا کہ ’مسلمان اب بھی بہت خوف زدہ ہیں‘۔

واضح رہے کہ 15 مارچ کو 28 سالہ آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرنٹ نے نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں قائم لین ووڈ اور النور مسجد پر فائرنگ کی تھی جس کے بعد دہشت گرد پر 50 افراد کے قتل اور 39 اقدام قتل کے مقدمات درج کیے گئے۔

مسلمان برادری پر مزید خوف اس وقت طاری ہوا جب 33 سالہ شخص نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹی شرٹ پہن کر النور مسجد کے نمازیوں کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔

ڈینیئل نکولس تواپاوا جس نے عدالت میں ’تشدد کا ماحول برپا کرنے‘ کے جرم کا اعتراف بھی کیا، کا کہنا تھا کہ انہیں اس وقت تک معلوم ہی نہیں تھا کہ انہوں نے کیا کیا ہے جب تک پولیس نے ان کی گالیاں دیتے اور ’تمام مسلمان دہشت گرد ہیں‘ کے نعرے لگانے کی ویڈیو انہیں نہیں دکھائی۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں دہشت گرد حملے، 50 افراد جاں بحق

31 جولائی کو سزا کا فیصلہ سنائے جانے تک ضمانت پر رہا ہونے والے ڈینیئل نکولس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یقین نہیں آتا کہ حقیقت میں یہ میں ہی ہوں‘۔

ان کے مطابق وہ دماغی امراض میں مبتلا ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ان کے دل میں کچھ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ صرف اس لیے ہے کیونکہ یہی خبروں میں ہے اور میرے دماغ میں ہے‘۔

دوسری جانب لین ووڈ مسجد کے امام عبدالحلیم کا کہنا تھا کہ ’کئی مسلمان مسجد واپس آنا چاہتے ہیں تاہم ان کے سامنے دہشت گردی کا واقعہ آجاتا ہے جو اچھی بات نہیں‘۔

نیوزی لینڈ پولیس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ قومی سطح پر خطرات اب بھی برقرار ہیں جبکہ مسلح دہشت گرد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے اکیلے کارروائی کی تھی۔

نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ کو 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں دہشت گرد نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس افسوسناک واقعے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، انہوں نے حملے کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔

فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشتگردی: کئی لوگوں کی تربیت کرنے والا حملہ آور کون ہے؟

مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا۔

مسجد میں فائرنگ کرنے والے ایک دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔

بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

22 مارچ کو نیوزی لینڈ کی تاریخ کی بدترین دہشت گردی کے ایک ہفتے بعد نہ صرف سرکاری طور پر اذان نشر کی گئی بلکہ مسجد النور کے سامنے ہیگلے پارک میں نمازِ جمعہ کے اجتماع میں وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے علاوہ ہزاروں غیر مسلم افراد نے بھی شرکت کی تھی۔

علاوہ ازیں 2 اپریل کو نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے فوجی طرز کے نیم خودکار (سیمی آٹومیٹک) بندوقوں اور رائفلز پر پابندی کے بل کو منظور کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’نیوزی لینڈ مساجد حملے کی تحقیقاتی رپورٹ 10 دسمبر کو پیش کی جائے گی‘

مجموعی طور پر 120 قانون سازوں نے بل کے حق میں ووٹ دیا جبکہ صرف ایک قانون ساز کی جانب سے بل کی مخالفت سامنے آئی تھی۔

5 اپریل کور نیوزی لینڈ کی عدالت کے جج نے مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کے خلاف ٹرائل سے قبل اس کی دماغی حالت کے 2 معائنوں کا حکم دیا تھا۔

سماعت کے دوران جج نے برینٹن ٹیرنٹ پر 50 افراد کے قتل اور 39 افراد کے اقدام قتل کی فرد جرم عائد کی۔

8 اپریل کو نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کرائسٹ چرچ مساجد پر دہشت گردی کے واقعے پر بننے والا رائل کمیشن 10 دسمبر کو اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں