جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب میں وزیراعلیٰ سندھ کا بیان قلمبند

17 اپريل 2019
اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ 25 مارچ کو نیب ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے—تصویر:ڈان نیوز/فائل
اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ 25 مارچ کو نیب ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے—تصویر:ڈان نیوز/فائل

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی کمبائنڈ انویسٹیگیشن ٹیم (سی آئی ٹی) نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں جرح کی اور بیان قلمبند کرلیا۔

یہ دوسری مرتبہ ہے جب مراد علی شاہ تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے، اس سے قبل وہ 25 مارچ کو نیب ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے جس میں انہیں سوالنامہ دیا گیا تھا جسے انہیں دوسری طلبی پر پرُ کر کے جمع کروانا تھا۔

خیال رہے کہ سی آئی ٹی چیئرمین نیب جاوید اقبال کی براہِ راست ہدایت کے تحت تفتیش کررہی ہے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے گزشتہ برس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی وزیراعلیٰ سندھ سے ٹھٹہ، دادو شوگر ملز کی نیلامی پر تفتیش

اس کی رپورٹ کی روشنی میں ٹھٹہ اور دادو کی شوگر ملز کے حوالے سے تحقیقات کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کو طلب کیا گیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ کیس حال ہی میں کراچی کی بینکنگ عدالت سے نیب کے راولپنڈی دفتر منتقل کیا گیا ہے جس کے ڈائریکٹر جنرل عرفان نعیم منگی ہیں۔

اور یہی عرفان منگی سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے بھی رکن تھے۔

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کی ملکیت میں موجود ٹھٹھہ شوگر ملز 2013 میں اومنی گروپ کو 12 کروڑ 75 لاکھ روپے مالیت میں فروخت کی گئی جس کی اس وقت قیمت 71 کروڑ 61 لاکھ10 ہزار روپے تھی۔

مزید پڑھیں: پی پی پی قیادت کے بعد نیب نے وزیراعلیٰ سندھ کو بھی طلب کرلیا

اسی طرح دادو شوگر ملز بھی سندھ حکومت کی ملکیت تھی جسے 2008 میں اومنی گروپ کو ہی 90 لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا تھا جس کی اس وقت مالیت 62 کروڑ 67 لاکھ روپے تھی۔

اس بارے میں نیب کے دفتر کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے نیب کے سوالنامے میں موجود تمام سوالات کے جوابات جمع کروادیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب کو زرداری خاندان سے تعلق رکھنے والی خواتین کو بھی اسی طرح سوالنامہ بھیجنا چاہیے جس طریقے سے شریف خاندان کے کیسز کی تحقیقات کے لیے ان کی خواتین کو سوالنامے ارسال کیے گئے۔


یہ خبر 17 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں