نیب کی وزیراعلیٰ سندھ سے ٹھٹہ، دادو شوگر ملز کی نیلامی پر تفتیش

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2019
ٹھٹھہ شگر ملز کے حوالے سے تفتیش ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ — فائل فوٹو
ٹھٹھہ شگر ملز کے حوالے سے تفتیش ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ — فائل فوٹو

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ پہلی مرتبہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر میں پیش ہوگئے جہاں ان سے ٹھٹہ شوگر مل اور دادو شوگر مل کی نیلامی سے متعلق سوالات کیے گئے۔

نیب ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں طلبی پر نیب راولپنڈی کے دفتر میں پہلی مرتبہ پیش ہوئے۔

نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) نے وزیراعلیٰ سندھ کو 50 سوالات پر مشتمل سوالنامہ تھمادیا جس میں ٹھٹہ شوگر مل اور دادو شوگر مل کی فروخت سے متعلق سوالات بھی موجود تھے۔

اس کے علاوہ سی آئی ٹی نے وزیراعلیٰ سندھ سے گزشتہ دورِ حکومت میں بطور صوبائی وزیرِخزانہ اومنی گروپ کے لیے ایک ارب روپے کی سبسڈی منظور کرنے سے متعلق بھی سوالات کیے۔

وزیراعلیٰ سندھ سے قبل صوبے کے سابق قائم مقام وزیراعلیٰ سندھ فضل الرحمٰن سے بھی سوالات کیے اور ان سے دادو شوگر مل کی نیلامی کا ریکارڈ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

'میرے پاس چھپانے کیلئے کچھ نہیں، نیب کے ساتھ تعاون کروں گا'

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انہوں نے نیب کو بتادیا ہے ان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، تاہم وہ نیب کے ساتھ تعاون کریں گے۔

نیب راولپنڈی کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ان کے خلاف نیب کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ نیب ٹیم نے ایک گھنٹے سے زیادہ ٹھٹہ شوگر ملز کے حوالے سے سوالات کیے جس کے انہوں نے مناسب جوابات دیے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے ان کے اور چیئرمین پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے خلاف رپورٹ میں جو نتیجہ اخذ کیا تھا اس میں خامیاں تھی جس کے بارے میں عدالتی فیصلے میں بھی لکھا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی چاہتے ہیں،گورنر راج نہیں، وزیر اطلاعات

انہوں نے کہا کہ ٹھٹہ شوگر ملز کا کیس سامنے آنے کے بعد سے لیکر ان کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، تاہم میں نیب کی جانب سے بلائے جانے پر ان کا شکر گزار ہوں کیونکہ آج میرا موقف بھی لیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں آج نیب کو یقین دلا کر آیا ہوں کہ میں ان کی تفتیش میں مکمل تعاون کروں گا کیونکہ میرے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ان کا خیال نہیں ہے کہ اس کیس میں ایسا کچھ ہے جس کی بنا پر گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی، تاہم پھر بھی نیب کو تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ وزرا اور سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری اپنے خرچے پر راولپنڈی آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری و دیگر کے خلاف جعلی اکاؤنٹس ریفرنس نامکمل ہونے پر نیب کو واپس

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس مبینہ جرم کا تمام معاملہ اور اس سے جڑے لوگ کراچی میں موجود ہیں لیکن تفتیش راولپنڈی میں کرنا نیب کو دباؤ میں لینے کے مترادف ہیں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ آج کراچی میں امنی گروپ کے ایک اور ملزم کو گرفتار کرکے اس کا 14 روزہ ریمانڈ لیا گیا تو کیا یہ ایک پیغام ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس گرفتاری کے حوالے سے انہیں کوئی علم نہیں ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ہی نیب نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں 26 مارچ کو طلب کیا تھا، تاہم مراد علی شاہ کی درخواست پر نیب نے انہیں آج 25 مارچ کو تفتیش کے لیے بلایا۔

تبصرے (0) بند ہیں