کراچی: کالج کی پرنسپل کا اسکول ٹیچر کو تھپڑ، انٹر کا پرچہ ملتوی

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2019
تلخ کلامی کے بعد خاتون پرنسپل نے ٹیچر کو تھپڑ ماردیا—اسکرین شاٹ
تلخ کلامی کے بعد خاتون پرنسپل نے ٹیچر کو تھپڑ ماردیا—اسکرین شاٹ

کراچی میں ایس ایم گورنمنٹ سائنس کالج کی پرنسپل اور سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی (ایس ایم آئی یو) کے ماڈل اسکول کی خاتون استاد کے درمیان تلخ کلامی اور تھپڑ مارنے کے بعد انٹرمیڈیٹ کا پرچہ ملتوی کردیا گیا۔

اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے اپنے ایک اعلامیہ میں بتایا کہ ایس ایم گورنمنٹ سائنس کالج میں آج (منگل) 23 اپریل کو صبح کی شفٹ میں ہونے والا سائنس گروپ کا اردو کا پرچہ ملتوی کردیا گیا۔

انٹر بورڈ کی جانب سے کہا گیا کہ ملتوی کیے گئے پرچے کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

دوسری جانب سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں الزام لگایا کہ ایس ایم سائنس کالج کی پرنسپل غزالہ ارشد نے نشے کی حالت میں ایس ایم آئی یو ماڈل اسکول کے بچوں پر اس وقت گاڑی چڑھائی جب وہ صبح اسکول اسمبلی میں موجود تھے اور قومی ترانہ پڑھا جارہا تھا، جس سے 3 بچے زخمی بھی ہوئے۔

اپنے بیان میں انہوں نے الزام لگایا کہ ایس ایم سائنس کالج کی خاتون پرنسپل غزالہ ارشد نے تین طرف سے جب اپنی گاڑی کو پیچھے کرتے ہوئے اسکول کے بچوں پر چڑھانے کی کوشش کی تو اس دوران اسکول ٹیچر فرحین آفندی نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔

ترجمان نے کہا کہ اسکول ٹیچر کی کوشش پر کالج پرنسپل برہم ہوگئیں اور انہوں نے استانی فرحین کو تھپڑ مارنا شروع کردیے۔

اپنے بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی انتظامیہ، فکیلٹی اور اساتذہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ، صوبائی وزیر و سیکریٹری تعلیم سے مطالبہ ہے کہ اسکول کے بچوں کو مارنے کی کوشش اور استانی پر تشدد کرنے والی پرنسپل غزالہ ارشد کو فوری برطرف کیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی الزام لگایا گیا کہ پرنسپل نے بچوں کو بطور ڈھال استعمال کیا اور اپنے ذاتی مقاصد کے لیے بچوں کا پرچہ ملتوی کرواکر انہیں حملے کے لیے اکسایا۔

تبصرے (0) بند ہیں