اگر تو آپ کو منہ میٹھا کرنے کا بہت زیادہ شوق ہے تو جان لیں کہ یہ عادت صرف ذیابیطس کا خطرہ ہی نہیں بڑھائے گی بلکہ اس سے ہٹ کر بھی یہ عادت دماغی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ انتباہ حال ہی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

برطانیہ کی ایک یونیورسٹی کی تحقیق میں سائنسدانوں نے بلڈ شوگر گلوکوز اور الزائمر امراض کے درمیان تعلق کو دیکھا۔

تحقیق کے مطابق خون میں گلوکوز کی اضافی مقدار ان اہم خامروں کو نقصان پہنچاتا ہے جو کہ الزائمر کی ابتدائی علامات کی روک تھام کا کام کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: میٹھا کھانا کیا واقعی مزاج کو خوشگوار بناتا ہے؟

تحقیق میں بتایا گیا کہ بلڈ شوگر کی بہت زیادہ مقدار جسے ذیابیطس اور موٹاپے کا باعث بھی سمجھا جاتا ہے، دماغ کے لیے امزائمر امراض کا باعث بھی بنتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو میٹھی چیزیں بہت زیادہ کھاتے ہیں مگر ذیابیطس کے شکار نہیں، ان میں بھی الزائمر کا امراض کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے دوران صحت مند افراد کے دماغی نمونوں کو لیا گیا اور معلوم ہوا کہ الزائمر کی ابتدائی سطح پر ایک خامرہ ایم آئی ایف گلیسٹین نامی ایک پراسیس کو نقصان پہنچاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ خامرہ دماغی تبدیلیاں لاکر الزائمر کی ابتدا کرتا ہے اور اب ہم خون میں اسی طرح کی تبدیلیوں کو شناخت کرنے کے لیے مزید تحقیق کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت زیادہ چینی کا استعمال تو سب کو معلوم ہے کہ نقصان ہے یعنی ذیابیطس اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے مگر دماغی امراض سے اس کا تعلق ایک اور وجہ ہے کہ ہم اپنی غذا میں مٹھاس کے استعمال کو کنٹرول کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں