لاہور کی مقامی عدالت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی انتظامیہ سے گلوکار و اداکار علی ظفر کو بدنام کرنیوالے جعلی اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔

عدالت نے فیس بک انتظامیہ اور انسٹا گرام انتظامیہ کو ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے خصوصی مجسٹریٹ نے ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کے نمائندوں سے بات کی مگرمثبت جواب نہیں ملا، میشا شفیع

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے عدالت کو بتایا کہ گلوکار علی ظفر کی درخواست پر ابتدائی انکوائری مکمل کرلی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انسٹا گرام پر ثناء سمیر اور دینز کے نام سے اکاؤنٹس موجود ہیں۔

درخواست گزار علی ظفر کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے، نامعلوم اکاونٹس انہیں معاشرے میں بدنام کرنے کے لیے جعلی اکاؤنٹس پر تصاویر اپ لوڈ کر رہے ہیں۔

علی ظفر کی درخواست پر ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کی نشاندہی کے لیے ثناء سمیر اور دینز کے نام سے انسٹا گرام اکاؤنٹس کی رجسٹریشن سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: علی ظفر نے اگر معاف کر بھی دیا تو میں ایسا نہیں کر پاؤں گی، اہلیہ

ایف آئی اے کی جانب سے مزید استدعا کی گئی کہ جعلی انسٹا گرام اکاؤنٹس کے آئی پی لاگ اور سرگرمیوں کا ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔

جس پر عدالت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی انتظامیہ سے گلوکار و اداکار علی ظفر کو بدنام کرنیوالے جعلی اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔

یاد رہے کہ میشا شفیع نے گزشتہ برس اپریل میں علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کا علی ظفر- میشا شفیع کیس 90 دن میں نمٹانے کا حکم

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف عدالت میں درخواست بھی دائر کی جس کے جواب میں علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

دونوں کا کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو تین ماہ کے اندر گواہوں پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں