’ہمیں آسٹریلین ماڈل نقل کرنے کی ضرورت نہیں‘

پی ایس ایل میں کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم کا انتخاب نہیں کرنا چاہیے، عبدالقادر — فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ایس ایل میں کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم کا انتخاب نہیں کرنا چاہیے، عبدالقادر — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ کے عظیم کھلاڑی اور مایہ ناز لیگ اسپنر عبدالقادر بھی ملک میں اس کھیل کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کی مخالفت میں سامنے آگئے۔

خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کرنے کے اعلان کے بعد سابق کرکٹرز کی جانب سے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

لیگ اسپنر عبدالقادر کا کہنا ہے کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ نے ہی کھلاڑیوں کی بہتری سمیت ملک میں کرکٹ کی بہتری کے لیے بڑا کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ سے حنیف محمد، فضل محمود، مشتاق محمد، ظہیر عباس اور جاوید میانداد جیسے عظیم کھلاڑی سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے وزیرِاعظم عمران خان کی سوچ غلط ہے‘

عبدالقادر نے سابق کپتان عمران خان کا بھی نام لیا جو اب ملک کے وزیراعظم ہیں اور وہی ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کی تبدیلی کے پیچھے ہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان ہمیشہ ہی آسٹریلین کرکٹ کے ڈھانچے کے حامی رہے ہیں، تاہم پاکستان میں کرکٹ برادری اس آئیڈیا کی مخالف دکھائی دیتی ہے جو مانتی ہے کہ آسٹریلوی نظام اس ملک میں نافذ کرنا غیر یقینی ہے۔

لیگ اسپنر نے انکشاف کیا کہ انہوں نے اس معاملے پر وزیراعظم کی تقریب حلف براداری کے بعد بات چیت کی تھی اور وزیراعظم سے درخواست کی تھی وہ اس پاکستان کے موجودہ نظام کو تبدیل کرتے ہوئے نیا نظام لانے کی کوشش نہ کریں۔

عبدالقادر کا کہنا تھا کہ ’جب وزیراعظم عمران خان نے تقریب حلف برداری کے موقع پر سابق کرکٹرز کو مدعوع کیا تھا تو انہوں نے ہم سے کہا تھا کہ وہ فرسٹ کلاس کرکٹ سے ڈپارٹمنٹ کو ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، تاہم اس کے جواب میں میں نے ان سے ایسا نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔‘

یہ بھی پڑھیں: قومی کرکٹ ٹیم بریانی کھا کر ورلڈ کپ نہیں جیت سکتی، وسیم اکرم

انہوں نے بتایا کہ ’میں نے وزیراعظم سے کہا تھا کہ ڈپارٹمنٹ کرکٹ کی مدد سے ٹیلٹ سامنے آیا ہے، تاہم اگر آپ اپنا منصوبہ لاگو کریں گے تو کلب کرکٹ کو سب سے زیادہ نقصان ہوگا، والدین اپنے بچوں کی کرکٹ کھیلنے میں حوصلہ افزائی نہیں کریں گے کیونکہ پاکستان کی طرف سے کھیلنے کے لیے ہر کوئی اتنا خوش قسمت نہیں ہوتا۔‘

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عبدالقادر کا کہنا تھا کہ ہمیں آسٹریلین کرکٹ کے طرز کا ماڈل نقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

عبدالقادر نے پی سی بی کی ٹیم کی سلیکشن سے متعلق پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم کا انتخاب نہیں کرنا چاہیے۔

عظیم لیگ اسپنر کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے ممکنہ کھلاڑیوں کا اعلان پاکستان کپ کے دوران ہی کردیا گیا، تو پھر اس ٹورنامنٹ کا کیا فائدہ ہوا؟

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی ہدایت پر آسٹریلین طرز کا ڈومیسٹک کرکٹ ماڈل تیار

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر بورڈ کو پی ایس ایل کی کارکردگی کی بنیاد پر ہی کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنا ہے تو پھر قائدِ اعظم ٹرافی اور پاکستان کپ کو بھی ختم کردیا چاہیے۔

عبدالقادر نے وسیم خان کی بطور منیجنگ ڈائریکٹر تقرری پر پی سی بی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بورڈ کو غیر ملکیوں کو اعلیٰ کرسیاں دینے سے پہلے مقامی ہیروز پر غور کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بورڈ کے معاملات چلانے کے لیے غیر ملکی ’درآمد‘ کیا گیا، تو کیا یہ ماجد خان، ظہیر عباس اور آصف اقبال سے زیادہ قابل ہیں؟ اگر ڈگری کو دیکھا گیا ہے تو ماجد خان کے پاس تو کیمبرج یونیورسٹی کی ڈگری موجود ہے۔‘

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عبدالقادر کا کہنا تھا کہ سلیم الطاف ایک اور شخصیت ہیں جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے امور چلانے کے لیے بہترین انتخاب ہوسکتے تھے۔

عبدالقادر نے کہا کہ حکومت سادگی کو فروغ دے رہی ہے لیکن کرکٹ بورڈ غیر ملکی اسٹاف پر کروڑوں روپے خرچ کر رہا ہے۔


یہ خبر 6 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں