پنجاب: کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پر ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کی حمایت کا الزام

اپ ڈیٹ 12 مئ 2019
وزیر صحت نے سی پی ایس پی کے سینئر نمائندے پر   ینگ ڈاکٹروں کو ہڑتال کرنے پر اکسانے کا الزام عائد کیا — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
وزیر صحت نے سی پی ایس پی کے سینئر نمائندے پر ینگ ڈاکٹروں کو ہڑتال کرنے پر اکسانے کا الزام عائد کیا — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

وزیر صحت پنجاب پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) پر لاہور کے سرکاری ٹیچنگ انسٹیٹیوٹس میں میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشن (ایم ٹی آئی) ایکٹ کےخلاف جاری ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان کے مقامی ہیڈکوارٹر میں منعقد اجلاس میں وزیر صحت نے سی پی ایس پی کے سینئر نمائندے پر لاہور کے بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹروں کو ہڑتال کرنے پر اکسانے کا الزام عائد کیا۔

ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے جواب میں شعبہ صحت نے 8 سے زائد پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز کو صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں فرائض سرانجام دینے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وزیر صحت نے بعض انٹیلی جنس رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سی پی ایس پی نے مبینہ طور پر پنجاب حکومت کے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف سازش کی ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا میں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

انہوں نے کہا کہ وزیر صحت نے خاص طور پر سی پی ایس پی افسران اور سینئر نمائندگان کا اجلاس بلایا تھا جن میں سی پی ایس پی صدر پروفیسر ظفراللہ چوہدری، کونسلرز پروفیسر خالد مسعود گوندل، پروفیسر عامر زمان خان، پروفیسر محمد طیب، پروفیسر محمد ایاز اور پروفیسر ابرار اشرف شامل ہیں۔

اجلاس میں علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر عارف تجمل اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر حسین نقی بھی شامل تھے۔

پی ایس پی افسران اور کونسلرز جنہیں وزیر صحت نے اجلاس میں طلب کیا تھا وہ پنجاب حکومت کے ماتحت میڈیکل جامعات اور کالجز میں اہم عہدوں پر موجود ہیں۔

یہ ادارے پنجاب حکومت کے پوسٹ گریجویٹ ڈگری پروگرام ایم ایس / ایم ڈی کے لیے قائم کیے گئے تھے۔

تاہم سی پی ایس پی کونسلرز کو سرکاری میڈیکل اداروں کے وائس چانسلر اور پرنسپل تعینات کرنے کے خلاف آواز اٹھائی جارہی ہے کیونکہ انہوں نے مخالف پوسٹ گریجویٹ ڈگری پروگرام ایف سی پی ایس کے فروغ کا حلف لیا تھا۔

اجلاس میں موجود افراد میں پروفیسر خالد مسعود گوندل،کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر عامر زمان، فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر محمود ایاز، سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے پرنسپل اور پروفیسر طیب، پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ اجلاس پنجاب حکومت کے سنگین خدشات سی پی ایس پی افسران کو بتانے کے لیے بلایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: سندھ نرسز الائنس کا احتجاج، خواتین سمیت کئی مظاہرین گرفتار

اجلاس کے دوران وزیر صحت نے ینگ ڈاکٹروں کی خفیہ حمایت کرنے پر ان پر تنقید کی۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ انہیں کئی باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ سی پی ایس پی ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی حمایت کررہا ہے۔

بعدازاں انہوں نے حقائق کے لیے کچھ ایجنسیز کی مدد حاصل کی اور اس حوالے سے دی جانے والی رپورٹس نے ان الزامات کی تصدیق کی کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال سی پی ایس پی کی جانب سے ترتیب دی گئی ہے۔

اجلاس میں حقائق بیان کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ ینگ ڈاکٹروں نے صوبائی دارالحکومت کے ان ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹس میں مکمل ہڑتال کی جن کی سربراہی سی پی ایس پی کے حمایت یافتہ سینئر افراد کررہے ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ جیسا کہ گنگا رام ہسپتال،لاہور جنرل ہسپتال اور سروسز ہسپتال احتجاج کے معاملے میں سرفہرست رہے جہاں نہ صرف ڈاکٹروں نے او پی ڈی کا بائیکاٹ کیا بلکہ زبردستی مریضوں کی رجسٹریشن بھی روک دی۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ وزیر صحت نے تنبیہ کرتے ہوئے اجلاس ختم کیا کہ پنجاب حکومت مستقبل میں ایسی سرگرمیوں کو ہر گز برداشت نہیں کرے گی۔

بعدازاں انہوں نے انسٹی ٹیوشنز کے وائس چانسلرز، پرنسپلز اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کا اجلاس طلب کیا جہاں نے ہڑتال کے دوران وہاں آنے والے مریضوں کو علاج کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی۔

مزید پڑھیں: سندھ کے ڈاکٹروں کی تنخواہ پنجاب کے برابر کرنے کی منظوری

عہدیدار نے بتایا کہ اس حوالے سے پیش رفت میں ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی فزیشنز ایںڈ سرجنز پاکستان ( اے یو پی ایس پی) نے وزیر صحت سے ملاقات کی اور انہیں او پی ڈی چلانے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ۔

اے یو پی ایس پی جو سرکاری ہسپتالوں کے 2 ہزار پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرون کی حمایت کرتا ہے، اس ایسوسی ایشن نے ایم ٹی آئی ایکٹ کی حمایت بھی کی ہے۔

ایسوسی ایشن کے سربراہ پروفیسر اسد عالم نے کہا کہ ’ میرے پاس میڈیکل کے شعبے میں 40 سال کا تجربہ ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ میں ایم ٹی آئی ایکٹ سے کسی طریقے سے متاثر نہیں ہوں گا اگر میں ایمانداری سے کام کروں‘۔

گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے ایسوسی ایشن کے اراکین کو انسانیت کے تحت ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی حمایت نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب سی پی ایس پی کے صدر نے وزیر صحت کے سوالات کا جواب دینے کے لیے نہ کال اٹھائی اور نہ ہی پیغامات کا جواب دیا۔


یہ خبر 12 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں