سینیٹ: پی آئی اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد منتقل کرنے کے خلاف قراداد منظور

اپ ڈیٹ 14 مئ 2019
رپورٹ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے قومی ایئرلائن کا پیڈ آفس کراچی سے منتقل کرنے کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی
— فائل فوٹو/ شٹراسٹاک
رپورٹ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے قومی ایئرلائن کا پیڈ آفس کراچی سے منتقل کرنے کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی — فائل فوٹو/ شٹراسٹاک

اسلام آباد: سینیٹ نے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کا ہیڈ آفس کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن غلام سرور خان نے کہا کہ حکومت کا پی آئی اے کا ہیڈکوارٹرز منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے ایئر لائن کا ہیڈکوارٹرز کراچی میں برقرار رکھنے کے مطالبے کی قرارداد مسترد کردی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ قرارداد کی حمایت کی، انہوں نے حیرانی کا اظہار کیا کہ حکومت قرار داد کی مخالفت کیوں کررہی ہے جبکہ ان کا پی آئی اے ہیڈکوارٹرز منتقل کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا نشہ کرنے والے پائلٹس اور فضائی میزبانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت ہر سروس اور اتھارٹی کو اسلام آباد منتقل کرنے کی کوشش کررہی ہے‘۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ چند دن قبل سینیٹر مشاہداللہ خان کی سربراہی میں ایوی ایشن کمیٹی کے اجلاس میں اس اقدام سے متعلق بات چیت کی گئی تھی تاکہ واضح ہو کہ حقیقت میں کیا ہورہا ہے اور وزیر اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے تیسری مرتبہ بھی غیرحاضر رہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کراچی میں ہر سروس اور اتھارٹی کو سینٹرلائز کرنے کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے کہا کہ قومی ایئرلائن کا ہیڈکوارٹرز ابتدا سے ہی کراچی میں تھا، انہوں نے مزید کہا کہ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ، پاکستان کا سب سے بڑا ایئرپورٹ تھا اور رہے گا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ ’اسلام آباد کی ٹریفک میں اس حد تک اضافہ نہیں ہوا جتنا کہ کراچی میں ہے، ایسا اس لیے ہے کیونکہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے‘۔

پی پی کی رہنما نے کہا کہ ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ ایئرلائن کا ہیڈکوارٹرز ملک کے معاشی حب میں ہوتا ہے‘۔

افسران کو منتقل کیا جارہا ہے، شیری رحمٰن

قومی ایئرلائن کے عملے اور حکام کی منتقلی سے متعلق انہوں نے کہا کہ مجھے ایک خط بھی موصول ہوا ہے جس میں عملے کے افراد، پائلٹس اور افسران سمیت 40 سے 70 کو اطلاع دی گئی تھی کہ انہیں رہائش اور الاؤنسز کی سہولیات اور کلیکٹو بارگیننگ ایجنٹ (سی بی اے) پر بات چیت کے بغیر رات گئے اسلام آباد منتقل کردیا جائے گا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا، حکومت 70 حکام کو راتوں رات منتقل کیوں کررہی ہے۔

رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی خفیہ ایجنڈا ہے، اگر حکومت کے پاس اس حوالے سے کوئی وضاحت موجود ہے تو اس پر آواز اٹھانے کا یہ صحیح وقت ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کو ماہانہ 2 ارب روپے کے آپریشنل خسارے کا سامنا

انہوں نے کہا کہ حکومت سیاسی کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کے معاشی حب کو معذور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ حکومت کراچی کی پروازیں اسلام آباد منتقل کررہی ہے، یہ کراچی کو اس کی کمرشل بنیادوں، پی آئی اے کو کمرشل سینٹر میں برقرار رکھنے کی طاقت چھیننے کی کوشش کررہی ہے اور آپ ہمیں اپنے ون یونٹ رویے سے بتارہے ہیں کہ ایسا نہیں ہورہا‘۔

انہوں نے کہا کہ سی بی اے کردار کو محدود کردیا گیا ہے اور ایسینشیل سروسز ایکٹ نافذ کرکے یونینز کا گلا گھوٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ حکومت کو وضاحت دینی چاہیے کہ اس نے کس بنیاد پر ایسا کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں