علی وزیر کی گرفتاری سے متعلق اسپیکر کو آگاہ کرنا چاہیے تھا، نوید قمر

نوید قمر نے ایوان میں رولز آف بزنس کا رول 103 پڑھا — فوٹو: ڈان نیوز
نوید قمر نے ایوان میں رولز آف بزنس کا رول 103 پڑھا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نوید قمر نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی گرفتار کا معاملہ ایوان میں اٹھاتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق ایوان زیریں کے رکن کی گرفتاری سے قبل اسپیکر سے اجازت لی جانی چاہیے تھی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نوید قمر نے ایوان زیریں کے 2007 کے رولز آف بزنس کا رول نمبر 103 پڑھا جس کے مطابق پارلیمنٹ کے رکن کی گرفتاری سے متعلق اسپیکر کو آگاہ کرنا لازمی ہے، رول 105 کے مطابق اس کے بعد اسپیکر کو معاملے سے متعلق اراکین کو مطلع کرنا چاہیے۔

نوید قمر نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کو علی وزیر کی گرفتاری کا علم طریقہ کار کے مطابق اسپیکر کے بجائے میڈیا کے ذریعے ہوا۔

ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ علی وزیر کی گرفتاری سے اسپیکر کو آگاہ کیا گیا یا نہیں، تاہم منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان کو معاملے سے متعلق آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ اتوار کو شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی بویا چیک پوسٹ پر ایک گروہ نے محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 زخمی ہوئے۔

پاک فوج نے بتایا کہ واقعے کے بعد علی وزیر سمیت 8 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ محسن جاوید داوڑ ہجوم کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: علی وزیر 8 روز کیلئے 'سی ٹی ڈی' کے حوالے

مذاکرات میں تیزی لانے کی ضرورت ہے، رضا ربانی

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے دوسرے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر رضا ربانی نے شمالی وزیرستان میں جھڑپ سے متعلق بیان میں زور دیا ہے کہ ریاست کو پاکستان کی مختلف قوموں کی شکایتیں دور کرنے کے لیے سیاسی مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔ انہوں نے سفارش کی کہ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو ان مذاکرات میں تیزی لانی چاہیے۔

رضا ربانی نے کہا کہ 'سینیٹ کے تمام اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے اور معاملے کے حل کے لیے تمام فریقین کو مذاکرات کی دعوت دینی چاہیے، جبکہ ان مذاکرات کے ذریعے دوسروں کی زبان بولنے والے سامنے آجائیں گے اور تنہا رہ جائیں گے۔' ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت، پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور خطے کا چوکیدار بننا چاہتا ہے، جبکہ را اور دیگر خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں سرگرم عمل ہیں۔'

انہوں نے امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی طرف بھی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ 'اس معاملے میں پاکستان درمیان میں پھنسا ہوا ہے، ساتھ ہی امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے خطے پر پڑنے والے اثر پر بھی تشویش ظاہر کی۔

تبصرے (0) بند ہیں