پاکستان بار کونسل نے ’بدعنوان اور نااہل‘ ججز کی نشاندہی کیلئے کمیٹیاں بنادیں

اپ ڈیٹ 10 جون 2019
ریفرنس دائر کیے جانے تک ججز کے نام منظرِ عام پر نہیں لائے جائیں گے اور نہ کسی  کو ان کی کردار کشی کی اجازت دی جائے گی —فائل فوٹو: وکی میڈیا کامن
ریفرنس دائر کیے جانے تک ججز کے نام منظرِ عام پر نہیں لائے جائیں گے اور نہ کسی کو ان کی کردار کشی کی اجازت دی جائے گی —فائل فوٹو: وکی میڈیا کامن

اسلام آباد: پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں جو ’بدعنوان اور نا اہل ججز‘ کی نشاندہی کریں گی تا کہ ان کے خلاف ریفرنس ’تیار‘ کیا جائے۔

پی بی سی کے نائب چیئرمین امجد شاہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کمیٹیاں ایک ماہ میں اپنی رپورٹ جمع کروائیں گی جس کے بعد بار کونسل ان کے خلاف ’ریفرنس تیار‘ کرکے صدر مملکت اور سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں مزید کارروائی کے لیے جمع کروائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کےمطابق یہ خصوصی کمیٹیاں ریفرنس کی بنیاد کے لیے تمام تر شواہد بھی جمع کریں گی اس کے ساتھ کمیٹی اراکین ان ججز کے دیے گئے فیصلوں کا بھی جائزہ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سینئر ججز کے خلاف ریفرنسز کی سماعت 14 جون کو مقرر

چیئرمین پی بی سی کا مزید کہنا تھا کہ ریفرنس دائر کیے جانے تک ججز کے نام منظرِ عام پر نہیں لائے جائیں گے اور نہ ہی کسی کو ان کی کردار کشی کی اجازت دی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی اراکین کے نام بھی خفیہ رکھے جائیں گے۔

خیال رہے اس سے قبل پاکستان بار کونسل نے ملک بھر میں 14 جون کو وکلا کی ہڑتال کا اعلان کیا تھا جب سپریم جوڈیشل کونسل سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم آغا خان کے خلاف ریفرنس کی سماعت کرے گی۔

دوسری جانب پنجاب کی مختلف بار ایسوسی ایشنز سے تعلق رکھنے والے وکلا کا ایک گروہ اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں اکٹھا ہوا اور پی بی سی ہڑتال کی مخالفت کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: ‘ججز کے خلاف ریفرنس کیلئے برطانیہ سے دستاویزات حاصل کی گئیں‘

اس گروہ نے ایک ایکشن کمیٹی کے قیام اور ایک قرار داد منظور کرنے کا بھی اعلان کیا جس میں سپریم جوڈیشل کونسل سے مطالبہ کیا گیا کہ قانون کی عملداری کے لیے ریفرنس کا فیصلہ بغیر کسی دباؤ کے قانون کے تحت میرٹ پر کیا جائے۔

اجلاس کے شرکا نے قرار داد کے ذریعے ریفرنس کے معاملے پر پی بی سی کی جانب سے وزیر قانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل انور منصور خان کے استعفے کے مطالبے کی ’مذمت‘ اور مخالفت کی اور اسے پی بی سی اور وکلا تنظیموں کی گزشتہ قراردادوں کے منافی قرار دیا۔

مذکورہ قراردار میں کہا گیا کہ صدر مملکت عارف علوی نے اپنی قانونی اور آئینی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوایا اور ’کوئی جج یا (محکمہ قانون) کا کوئی بھی عہدیدار قانون سے بالاتر نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ججز کےخلاف ریفرنس: پاکستان بار کونسل کا بھی 14 جون کو ہڑتال کا اعلان

منظور کی گئی قرارداد کے مطابق پاکستان بار کونسل، صوبائی بار کونسلز اور ملک کی تمام بار ایسوسی ایشن کا طویل عرصے سے یہی مطالبہ ہے کہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل ہی ججز کا احتساب کرسکتی ہے اور ایس جے سی کو ریفرنس کا میرٹ پر جلد از جلد فیصلہ کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں