ایف آئی اے کی ایک مرتبہ پھر اصغر خان عملدرآمد کیس بند کرنے کی استدعا

اپ ڈیٹ 13 جون 2019
بینکوں نے سیاست دانوں کے خلاف رقم تقسیم سے متعلق ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے — فائل فوٹو/ڈان
بینکوں نے سیاست دانوں کے خلاف رقم تقسیم سے متعلق ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے — فائل فوٹو/ڈان

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اصغر خان عملدرآمد کیس کو بند کرنے کے لیے ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ سے درخواست کردی، یہ کیس 1990 کے انتخابات میں انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی جانب سے مبینہ طور پر سیاست دانوں میں 14 کروڑ روپے کی تقسیم سے متعلق ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے سامنے جمع کروائی گئی رپورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے درخواست کی گئی کہ کیس کے مرکزی ملزم حبیب بینک لمیٹڈ کے سابق صوبائی سربراہ یونس حبیب اور درخواست گزار ایئرمارشل اصغر خان سمیت فنڈز وصول کرنے کے الزام کا سامنا کرنے والے دیگر 9 سیاست دان اتنقال کرچکے ہیں، جس کی وجہ سے اب تک سیاست دانوں کے خلاف فنڈز کی وصولی کے الزامات غیر مصدقہ ہیں۔

عدالت نے حکومت کو ایک رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آیا سابق فوجی افسران کے خلاف کیس کو آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل بھیجا گیا تھا اور آیا اس اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے لیے سویلین کو بھی اسی قانون کے تحت ٹرائل کرنے کی کوشش کی جاسکی۔

علاوہ ازیں ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا کہ مختلف بینکوں نے سیاست دانوں کے خلاف رقم تقسیم سے متعلق ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے کیونکہ قانون کے تحت وہ زیادہ سے زیادہ 10 سال کے لیے ریکارڈ رکھنے کے پابند تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سیاست دانوں نے بھی فنڈز کی وصولی سے انکار کیا اور ساتھ ہی بتایا کہ سیاست دانوں کو براہ راست رقم حوالے کرنے کے ثبوت موجود نہیں، لہٰذا زبانی تصدیق اور دستاویزی ثبوت کی غیر موجودگی کے باعث یہ معاملہ کامیاب پروسیکیوشن کا متحمل نہیں ہوسکے گا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے 19 اکتوبر 2012 کو اصغر خان کی درخواست پر دیے گئے تاریخی فیصلے سے متعلق عملدرآمد کیس میں کوئی فیصلہ نہیں دیا۔

یاد رہے کہ 2012 کے تاریخی فیصلے میں عدالت نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ 1990 کے انتخاب میں نواز شریف سمیت سیاست دانوں کے دیگر گروپ میں 14 کروڑ روپے تقسیم کرنے میں سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹننٹ (ر) جنرل اسد درانی کے کردار پر ان کے خلاف ضروری کارروائی کا آغاز کرے۔

واضح رہے کہ 1996 میں سیاست میں شامل ہونے والے اصغر خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں انہوں نے 1990 کے انتخابات میں آئی ایس آئی کی جانب سے مختلف سیاست دانوں کو 14 کروڑ روپے کی رقم سے مالی معاونت کرنے کے الزامات کو دیکھنے کی درخواست کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں