سندھ: کپاس کی فصل پر ٹڈی دل کے حملے کا اندیشہ، کسان پریشان

اپ ڈیٹ 17 جون 2019
فصلوں کی حفاظت کے لیے حشرات الارض سے بچاؤ کا اسپرے کیا  جاتا ہے— تصویر: ڈان
فصلوں کی حفاظت کے لیے حشرات الارض سے بچاؤ کا اسپرے کیا جاتا ہے— تصویر: ڈان

کراچی: صوبہ سندھ کے متعدد اضلاع میں ٹڈی دل کے حملوں کے بعد اب یہ خیرپور میں کپاس کی فصلوں کی جانب بڑھ رہی ہیں جس سے ہزاروں ایکڑ پر لگی ہوئی فصلوں کو شدید نقصان کا اندیشہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ صورتحال کے پیشِ نظر وفاقی وزارت برائے تحفظ خوراک نے ٹڈی دل کے حملوں سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور دعویٰ کیا کہ حکومت ان حشرات کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے لیکن کسانوں نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے خیر پور کے کسانوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ اگر موثر اقدامات نہ کیے گئے تو 30 ہزار سے 40 ہزار ایکڑ پر لگی ہوئی فصلوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں پانی کی قلت سے فصلوں کا کتنا نقصان ہوا؟

ضلع خیر پور کے تعلقہ نارا اور میرواہ کے متاثرہ علاقوں سے کچھ کلو میٹر دور ہی ذرعی زمینوں کو لاکھوں کی تعداد میں حشرات الارض کے حملے سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔

سندھ چیمبر آف ایگری کلچر خیر پور کے صدر نثار خاصخیلی کا کہنا تھا کہ ’یہ سرسبز زمین متاثرہ علاقوں سے صرف 7 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں حشرات الارض جنگلی جھاڑیوں کو کھا رہے ہیں، ہمیں ڈر ہے کہ کو وہ اڑ کے ہماری فصلوں کی طرف بھی آسکتے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اس قسم کی ہنگامی صورتحال میں یہ معاملہ وفاقی حکومت کے خصوصی اختیارات میں آجاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب: ڈیڑھ لاکھ ایکڑ زمین پر فصلیں تباہ

ان کا کہنا تھا کہ ’صوبائی حکومت کا اس معاملے سے تعلق نہیں، اس لیے انہوں نے ابھی تک کوئی امداد بھی فراہم نہیں کی جبکہ بہت سے زمینداروں کے پاس ایسی گاڑیاں بھی نہیں جو صحرا میں جا کر حشرات الارض کی روک تھام کے لیے کوئی کام کرسکیں۔

نثار خاص خیلی نے بتایا کہ ٹڈی دل کا گذشتہ حملہ 1980 اور 1990 میں ہوا تھا، مقامی افراد کو عیدالفطر سے ایک ہفتہ قبل صحرا نارا اور میر واہ میں بارش کے بعد ٹڈی دل کے حملے کا علم ہوا تھا۔

ماہرین کے مطابق ٹڈیوں میں صحرائی ٹڈی دل سب سے خطرناک قسم کے ہوتے ہیں جن کے پاس بڑے فاصلے تک تیزی سے پھیلنے کی قابلیت ہوتی ہے، حالیہ دنوں میں ٹڈی دل کا حملہ سب سے پہلے یمن میں ہوا جس کے بعد اس نے سعودی عرب اور ایران کو متاثر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی کی کمی سے ربیع کی فصلیں بھی متاثر ہونے کا خدشہ

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے دشت میں مقامی کسانوں کی تنظیم کے سربراہ خدا عزیز بلوچ کا کہنا تھا کہ ’اس وبا کی پہلی اطلاع تقریباً 2 ماہ قبل موصول ہوئی جس کے بعد سے اب تک 99 فیصد سبزے پر پھیل چکی ہے۔

دوسری جانب فضائی اسپرے نہ ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے ڈائریکٹر ٹیکنکل ڈی پی پی طارق خان کا کہنا تھا کہ فضائی اسپرے صرف اس وقت موثر ہوتا ہے جب ٹڈی دل سیکڑوں کلو میٹر تک پھیلے ہوئے ہوں اس لیے ہمارا ماننا ہے کہ موجودہ صورتحال میں زمینی کارروائی زیادہ بہتر رہے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں