پانی کی کمی سے ربیع کی فصلیں بھی متاثر ہونے کا خدشہ

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2018
کسان کھیتوں میں کام کر رہا ہے — فوٹو، فائل
کسان کھیتوں میں کام کر رہا ہے — فوٹو، فائل

پاکستان میں پانی کی کمی نے جہاں رواں برس خریف کے موسم میں فصلوں کو متاثر کیا ہے وہیں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ قلتِ آب کی وجہ سے آئندہ ربیع کی فصلوں کے موسم کے دوران بھی فصلوں کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (اسرا) کا اعداد و شمار کے تناظر میں کہنا ہے کہ فصلِ ربیع میں 38 فیصد پانی کی کمی کا امکان ہے جس سے پاکستان کا تقریباً پورا ہی ذراعت کا یہ سیزن متاثر ہوگا۔

قلیل اعداد کے مطابق کسانوں کو ہر سال تقریباً 22.86 ملین ایکٹر فٹ (ایم اے ایف) پانی فراہم کیا جاتا ہے تاہم آئندہ 6 ماہ کے دوران صرف 18.19 ایم اے ایف پانی فراہم کیا جائے گا۔

ربیع کی فصلوں میں (اکتوبر سے مارچ کے درمیان) کم سے کم قلت 33 فیصد جبکہ زیادہ سے زیادہ قلت 43 فیصد تک ہوگی، تاہم اوسط کمی 38 فیصد ہوگی۔

مزید پڑھیں: ’پانی کی کمی اورموسمی تبدیلی زرعی زمینوں کو بجر کردیں گی‘

جہاں تک پاانی کی کمی کی صورتحال کا تعلق ہے تو پاکستان نے فصلِ ربیع کا آغاز ہی 5.89 ایم اے ایف کی کمی سے کیا ہے، جو تاریخ میں دوسری سب سے بڑی کمی ہے اس سے قبل 2004 میں اس سیزن کا آغاز 5.43 ایم اے ایف کی کمی کے ساتھ ہوا تھا۔

تاہم ربیع کی فصل کے آغاز میں ہی 0.4 ایم اے ایف پانی ویسے ہی ضائع ہوچکا ہے کیونکہ پانی ذخیرہ کرنے کی شرح 5.5 ایم اے ایف ہے۔

کچھ روز قبل ہی اسرا حکام کی جانب سے کہا جارہا تھا کہ پانی کی کمی 45 فیصد تک ہونے کا امکان ہے، تاہم ربیع کی فصل کے آغاز میں انہوں نے اپنا تخمینہ تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمی 38 فیصد تک ہوسکتی ہے۔

پنجاب کے محکمہ آب پاشی کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکمتِ عملی تیار کرلی گئی ہے جس کے بارے میں محکمہ ذراعت کو بھی آگاہ کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پانی کی قلت کی باتوں میں کوئی سچائی نہيں؟

محمکہ آب پاشی کے مطابق وہ پانی دینے کے ساتھ بیچ بونے، فصل کی نشونما اور اس کی پختگی اور ان کے درمیان میں خسارے کو کم کرنے پر کام کر سکے۔

جہاں تک کھیتی باڑی کا تعلق ہے تو کسانوں کو سب سے زیادہ خدشات گندم کی فصل کی وجہ سے ہیں جو اس موسم کی سب سے بڑی فصل ہوتی ہے اور پورے ملک میں تقریباً 2 کروڑ ایکٹر پر کاشت کی جاتی ہے۔

تاہم محکمہ زراعت کے حکام اس معاملے میں پریشانی کا شکار نظر نہیں آتے اور ان کا خیال ہے کہ ان کے پاس بیج بونے اور اس کی پیداوار کے لیے کافی مقدار میں پانی موجود ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے پاس اس وقت 5.5 ایم اے ایف پانی موجود ہے جو گندم کے بیج بونے کے لیے کافی ہے، تاہم گنے اور کپاس کی فصل کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں