بنگلہ دیش میں 200 سال بعد قیدیوں کے ناشتے میں تبدیلی

17 جون 2019
قیدیوں کے لیے اس مینو کو 18ویں صدی میں متعارف کروایا تھا — فائل فوٹو/رائٹرز
قیدیوں کے لیے اس مینو کو 18ویں صدی میں متعارف کروایا تھا — فائل فوٹو/رائٹرز

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے تعزیری نظام میں اصلاحات کے طور پر انتظامیہ نے تمام جیلوں میں 200 سالہ قدیم نو آبادیاتی دور کے ناشتے کا مینو اپ گریڈ کردیا۔

جیل ڈائریکٹریٹ کے ڈپٹی ہیڈ بزل الرشید کا کہنا تھا کہ قوم کے 81 ہزار سے زائد مجرموں نے اتوار سے بہتر ناشتہ کیا جبکہ ڈبل روٹی اور شیرے (مولاسس) کا مینو، جو 18 ویں صدی میں برطانوی سامراج نے متعارف کروایا تھا، اسے تبدیل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نئی خوراک میں ڈبل روٹی، سبزیاں، میٹھا اور کچھڑی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: انتخابات سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے 10 ہزار سے زائد کارکنان گرفتار

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سے قبل قیدیوں کو صرف 116 گرام (4 اونز) کی ڈبل روٹی اور 14.5 گرام (نصف اونز) کا شیرا دیا جاتا تھا۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی 60 جیلیں جو 35 ہزار قیدیوں کے لیے تعمیر کی گئی وہ بہت زیادہ بھری ہوئی ہیں اور انہیں انسانی حقوق کی تنظیمیوں کی جانب سے مسلسل تنقید کا سامنا رہتا ہے۔

قیدیوں کی جانب سے اکثر جیلوں میں ملنے والے کھانے کے معیار اور مقدار سے متعلق شکایات کی جاتی ہیں۔

بزل الرشید کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی حوصلہ افزائی اور بحالی میں مدد کے لیے ‘خوراک میں تبدیلی' اصلاحات کے سلسلے کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: مدرسے کی طالبہ کے قتل کا معمہ، ٹیچر سمیت 13 گرفتار

انہوں نے کہا کہ ’ہم آہستہ آہستہ اسے اپنانے میں مطابقت لانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ مجرمان سہولیات میں اپنے قیام کے دوران خود کی اصلاح کرسکیں‘۔

دوسری جانب عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ کئی ہزار قیدیوں نے ڈھاکہ کے کیرانی گنج سینٹرل جیل میں ناشتے کے نئے مینو کو سراہا اور ’اچھی خوراک نے سب کو خوش کردیا‘۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’حکومت نے جیلوں میں قیدیوں کے لیے سستی ٹیلی فون کالز بھی متعارف کروائی ہیں اور وہ جب چاہیں اسکرین فون کالز کے ذریعے اپنے اہل خان سے بات کرسکتے ہیں‘۔


یہ خبر 17 جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں