پیٹ پھولنے اور گیس کے مسئلے سے نجات کے لیے بہترین ٹوٹکا

17 جون 2019
اکثر افراد کو اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے — شٹر اسٹاک فوٹو
اکثر افراد کو اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے — شٹر اسٹاک فوٹو

بہت زیادہ یا بہت تیزی سے کھانے کے نتیجے میں پیٹ پھول جاتا ہے یا یوں کہہ لیں اندر سے سوج جاتا ہے جس کے نتیجے میں کافی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔

ویسے یہ جان لیں کہ ہر وقت پیٹ سپاٹ رکھنا نارمل نہیں ہوتا کیونکہ کھانے یا پینے کے بعد غذائیں اور سیال مواد معدے اور آنتوں میں جگہ بناتا ہے، یعنی وہ کچھ پھول جاتے ہیں۔

ویسے تو پیٹ کا بہت زیادہ پھولنا ضروری نہیں، اس بات کی علامت ہو کہ آپ نے کچھ غلط کھالیا ہے تاہم یہ اتنا پھول جائے کہ کپڑے تنگ محسوس ہونے لگے تو اس کی وجہ آپ کی غذا ہی ہوسکتی ہے۔

درحقیقت نظام ہاضمہ کے پاس یہ ایسا ذریعہ ہے جو بتاتا ہے کچھ گڑبڑ ہے، جب ایسا ہوتا ہے تو آپ کو قبض، گیس یا درد کی شکایت ہوسکتی ہے۔

جب ایسا ہو تو کیا کرنا چاہئے؟ کیا ایک یا 2 درد کش گولیاں کھا کر دن گزرنے کا انتظار کریں یا کچھ گھریلو ٹوٹکوں کو آزمائیں جو موثر بھی ثابت ہوسکتے ہیں؟

اگر آپ کو اس مسئلے کا سامنا ہے تو گھریلو ٹوٹکوں سے مسئلہ پوری طرح تو حل نہیں ہوتا مگر کافی ریلیف ضرور مل جاتا ہے۔

آپ کے کچن میں ہی ایک چیز ایسی موجود ہوگی جس کا استعمال آسان ہونے کے ساتھ فوری اثر کرتا ہے اور اس کے ساتھ بس ایک کپ پانی کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔

ویسے تو بہترین حل یہ ہے کہ کھانا آرام سے کھائیں اور نوالے کو اچھی طرح چبائیں۔

جی ہاں بس سونف اور پانی پیٹ پھولنے اور گیس کے مسئلے سے نجات دلانے میں مدد دے سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں : پیٹ پھولنے سے نجات دلانے والی مزیدار غذائیں

اس مشروب کو بنانے کے لیے آدھا یا ایک چائے چمچ سونف، ایک کپ پانی اور شہد (اگر دل کرے تو) درکار ہوگا۔

اسے بنانے کے لیے سونف کو پیس لیں اور پھر اس سفوف کو ایک گپ گرم پانی میں شامل کرکے 5 سے 10 منٹ کے لیے چھوڑ دیں، اس کے بعد چمچ سے مکس کریں اور حسب ذائقہ شہد شامل کردیں۔

اس مشروب کا روزانہ استعمال کریں، اگر مشروب پسند نہیں تو آدھا چائے کا چمچ سونف روزانہ کھانا بھی اس مسئلے سے نجات میں مدد دے سکتا ہے۔

سونف نظام ہاضمہ کے لیے بہت موثر ہوتی ہے جس میں موجود اجزا جراثیم کش خصوصیات رکھتے ہیں جو گیس اور پیٹ پھولنے کے مسئلے سے نجات دلانے کے لیے اسے مفید بناتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں