اسمارٹ فونز کا شوق انسانی کھوپڑی کی ساخت کو بدلنے لگا

اپ ڈیٹ 18 جون 2019
یہ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

دنیا بھر میں اسمارٹ فونز کا استعمال بڑھ رہا ہے، اس کے جو بھی اثرات مرتب ہوں مگر اب سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ یہ عادت ہمارے جسم کو بھی بدلنے لگی ہے۔

جی ہاں ممکنہ طور پر اسمارٹ فونز کا بہت زیادہ استعمال کھوپڑی کی ساخت کو بدلنے کا باعث بن رہا ہے اور ایسا نوجوانوں میں زیادہ نظر آرہا ہے۔

یہ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

سن شائن کوسٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ متعدد افراد کے گلے سے اوپر ایک چھوٹی سی عجیب ہڈی بن رہی ہے اور یہ کئی بار یہ اتنی بڑی ہوتی ہے اسے کھوپڑی کی بنیاد کو انگلیوں سے دبا کر بھی محسوس کیا جاسکتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ گزشتہ دہائی کے دوران لوگوں کی کھوپڑی میں اس عجیب نشوونما کو دریافت کیا گیا۔

اس کی وجہ کی واضح شناکت تو نہیں ہوسکی مگر محققین کے خیال میں اس کی وجہ اسمارٹ ڈیوائسز کو گردن ایک انداز میں رکھ کر استعمال کرنا ہوسکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق انسانی سر کافی وزنی ہوتا ہے جس کا وزن ساڑھے 4 کلو تک ہوسکتا ہے اور اسے اسمارٹ فونز کے استعمال کے لیے جھکا کر رکھنا گردن پر بوجھ بڑھاتا ہے۔

اس کی وجہ سے اکثر افراد کو گردن میں تکلیف کا بھی سامنا ہوتا ہے جسے ٹیکسٹ نیک بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ گردن کے مسلز پر عجیب انداز میں سر جھکانے کی وجہ سے پڑنے والا دباﺅ ہوتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 18 سے 30 برس کے افراد کی کھوپڑیوں میں تبدیلی بہت تیزی سے عام ہورہی ہے۔

اس تحقیق کے دوران 18 سے 86 سال کی عمر کے ایک ہزار افراد کی کھوپڑیوں کا اسکین کیا گیا اور محققین کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سر جھکا کر نیچے دیکھنا ہوسکتی ہے۔

یعنی گھنٹوں اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ پر اسکرولنگ کرتے ہوئے گزارنا گردن کے مختلف حصوں پر دباﺅ بڑھاتا ہے جس سے یہ تبدیلی رونما ہوتی ہے۔

ایسا اس لیے ہوتا ہے تاکہ گردن کے مسلز زیادہ بڑے اور مضبوط ہوسکیں اور اس کے نتیجے میں کھوپڑی میں ہڈی کی ایک نئی تہہ بن جاتی ہے جبکہ وہ حصہ زیادہ کشادہ ہوجاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں