پاکستان بار کونسل کا حکومت اور اداروں سے بلاتفریق احتساب کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 18 جون 2019
احتساب کے عمل کے دوران قانون کے بنیادی اصولوں کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
احتساب کے عمل کے دوران قانون کے بنیادی اصولوں کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے وائس چیئرمین سید امجد شاہ نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قومی دولت لوٹنے والے تمام افراد کا بلا تفریق احتساب یقینی بنائیں، تاہم ایسا کرنے کے دوران قانونی طریقہ کار پر عمل کرنا ضروری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں انہوں نے احتساب کے عمل کے دوران قانون کے بنیادی اصولوں کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے اس وقت جاری احتساب کے عمل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف جمہوریت کی بقا بلکہ ریاستی اداروں کی مضبوطی کے لیے بھی ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان بار کونسل کا ججز کے خلاف ریفرنسز کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

پی بی سی وائس چیئرمین کا بیان سپریم جوڈیشل کونسل میں اعلیٰ عدلیہ کے 2 ججز سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے۔کے آغا کے خلاف حکومتی ریفرنس کے آغاز کے تناظر میں سامنے آیا۔

سید امجد شاہ نے کہا کہ مخصوص احتساب، اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پراسیجرز کا منفی ہونا ریاست کے مختلف حصوں کے عام طریقہ کار کو بہت زیادہ نقصان پہنچائے گا اور یہ ملک میں افراتفری کا سبب اور ریاست کو کمزور کرسکتا ہے۔

علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی اور سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز کی ابتدائی سماعت پر بریف کیا۔

واضح رہے کہ 14 جون کو سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز کی ابتدائی سماعت کا بند کمرہ اجلاس ہوا تھا، جس میں اٹارنی جنرل ریفرنسز کی حمایت میں دلائل کے لیے پیش ہوئے تھے، ان ریفرنسز میں دونوں ججز پر برطانیہ میں اپنی بیوی اور بچوں کی ملکیت کے اثاثے ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے۔

دوسری جانب ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے امجد شاہ نے بتایا کہ انہوں نے تمام بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کا اجلاس 30 جون کو کوئٹہ میں طلب کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ججز کےخلاف ریفرنس: پاکستان بار کونسل کا بھی ہڑتال کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ’ہم اب بھی عدلیہ کی آزادی، آئین اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ریاست کے کسی ادارے کو دیگر اداروں کے ڈومین سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے‘۔

پی بی سی کے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹ کے امور میں عدلیہ کی مداخلت نہیں کی ہوتی تو ہم 19 ویں ترمیم نہیں دیکھتے، جس کا نتیجہ آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تعارف کی صورت میں نکلا، جو اعلیٰ اعدلیہ میں ججز کی ترقی اور تقرری سے نمٹنے کا اختیار ہے‘۔

اسی طرح انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو کو عدلیہ کو خوف دلانے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ اس طرح کی مداخلت ہمیشہ نقصان دہ اور ریاست کو کمزور کرتی ہے، جس کا نقصان بالاخر ملک کے عوام کو ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں