پاکستان بار کونسل کا ججز کے خلاف ریفرنسز کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 13 جون 2019
ججز کے خلاف ریفرنس کی سماعت 14 جون کو ہوگی — فائل فوٹو/سپریم کورٹ ویب سائٹ
ججز کے خلاف ریفرنس کی سماعت 14 جون کو ہوگی — فائل فوٹو/سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے اعلیٰ عدلیہ کے 2 ججز کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کو حکومت کی بدنیتی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) حکومت کے اس طرح کے معاملے میں پارٹی نہیں بنے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کے آغاز سے 2 روز قبل پی بی سی کی جنرل باڈی کا اجلاس ہوا، جس میں وائس چیئرمین سید امجد شاہ کی جانب سے پڑھی جانے والی قرار داد میں کہا گیا کہ ’ریفرنسز دائر کرنے میں دکھایا گیا انداز، جلد بازی اور اس کا وقف، وکلا برادری میں سوالات اٹھا رہا ہے، لہٰذا ہم اسے رد کرتے ہیں‘۔

وائس چیئرمین نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کو امید ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل اس معاملے کو مکمل طور پر آئین اور قانون کے ساتھ آگے بڑھائے گی، وکلا کو امید ہے کہ احساس غالب ہوگا اور ریفرنسز کالعدم ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: لندن جائیدادوں سے متعلق کچھ نہیں چھپایا، جسٹس قاضی فائز عیسٰی

دوسری جانب وزیر قانون کی ممبرشپ منسوخ کرنے کے بعد 22 رکنی پی بی سی میں 14 ارکان کی اکثریت وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل انور منصور کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سے وزیر قانون کو وزیر ہونے کے باوجود بار کونسل کی رکنیت برقرار رکھنے کے لیے اظہار وجوہ (شو کاز) نوٹس بھی جاری کیا گیا۔

انہیں یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ پاکستان لیگل پریکٹیشنز اور بار کونسل رولز 1976 کے سیکشن 108 سی کے تحت بطور وزیر وہ پی بی سی کے رکن یا قانونی پریکٹس جاری نہیں رکھ سکتے۔

اس نوٹس کے ذریعے پی بی سی نے وزیر سے کہا ہے کہ وہ 15 روز میں اپنے جواب کے ساتھ آئیں کیونکہ اس معاملے کو جون کے آخری ہفتے میں ایک اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر وکلا دھرنا دیں گے، صدر سپریم کورٹ بار

سید امجد شاہ کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمارے لیے بھائی کی طرح ہیں، لہٰذا ہم وزیر کو مشورہ دیں گے کہ وہ باوقار طریقہ اپناتے ہوئے بطور وزیر اپنا استعفیٰ پیش کریں‘۔

اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں وائس چیئرمین نے کہا کہ 2007 کی تاریخی وکلا تحریک کی طرح مکمل تحریک شروع کرنے سے متعلق فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل کی 14 جون کی سماعت کے نتیجے کے بعد لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر قانون کو آگے آنا چاہیے اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرنسز قائم کرنے کو کھلے عام تسلیم کرنا چاہیے۔

علاوہ ازیں پی بی سی کے جنرل باڈی اجلاس میں پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر اور سیکریٹری، تمام صوبائی اور اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین، پرنسپل نشستوں پر موجود تمام ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز کے صدور سمیت اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن پر مشتمل ایک مشترکہ ایکشن کمیٹی تشکیل دی گئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Malik Jun 13, 2019 03:47pm
قانون کی پاسداری اسی میں ھے کہ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں اور اگر کوئی جج اپنا دفاع نہیں کرسکتا تو اس کو بھی سزا ھونی چاھئیے