’2018 میں جنگ کے باعث 7 کروڑ 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے‘

اپ ڈیٹ 20 جون 2019
عالمی سطح پر بے گھر ہونے والوں کی تعداد تقریباً 70 سال کے عرصے کے دوران سب سے زیادہ ہے — تصویر: شٹر اسٹاک
عالمی سطح پر بے گھر ہونے والوں کی تعداد تقریباً 70 سال کے عرصے کے دوران سب سے زیادہ ہے — تصویر: شٹر اسٹاک

اقوام متحدہ کے مطابق گذشہ برس جنگ، تنازعات اور مصائب کے باعث 7 کروڑ 80 لاکھ افراد کی ریکارڈ تعداد اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہوئی۔

انسانی بحران نے نبرد آزما ہونے کے لیے عالمی یکجہتی سے متعلق اقوامِ متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ میں یہ اعداد و شمار سامنے آئے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے سربراہ فلپو گرینڈی نے جنگ اور تنازعات کو اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی نقل مکانی کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم امن قائم رکھنے میں تقریباً ناکام ہوچکے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'ہم اسمگلروں کے رحم و کرم پر ہیں اور برداشت کرنے کیلئے پیدا ہوئے ہیں'

خیال رہے کہ 7 کروڑ سے زائد پناہ گزینوں میں سے تقریباً 57 فیصد افراد تنازعات کا شکار ممالک مثلاً افغانستان، میانمار، صومالیہ، سوڈان اور شام سے تعلق رکھتے ہیں۔

رپورٹ، جسے بدھ کو جاری کیا گیا، میں دیے گئے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر بے گھر ہونے والوں کی تعداد تقریباً 70 سال کے عرصے کے دوران سب سے زیادہ ہے۔

عالمی ادارہ برائے پناہ گزین کے سربراہ فلپو گرینڈی نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ اندازے ’محدود‘ ہیں کیوں کہ دنیا میں بہت سے پناہ گزین ایسے ہیں جن کا شمار نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکا پناہ گزینوں کو حراست میں لینا بند کرے، اقوامِ متحدہ

شمار نہ کیے جانے والے مہاجرین کی وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ افراد ہیں جو جان بچا کر بھاگے اس وجہ سے ان کے لیے اپنے ملک سے ہی دستاویزات حاصل کرنا نہایت مشکل ہیں‘۔

مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات کے باعث ہزاروں اور سیکڑوں افراد اپنی جانوں پر کھیل کر بحیرہ روم سے گزر کر یونان اور روم پہنچے جس کے باعث یورپ میں جنم لینے والے نام نہاد بحران کی وضاحت کرتے ہوئے یو این این سی آر کے سربراہ نے اس بات پر اصرار کیا کہ کھلے دروازوں کی پالیسی کی انتہائی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ صورتحال تھوڑی بہت اسی طرح ہے جس طرح یورپ میں سال 2015 کے دوران ایک کے بعد ایک سرحد بند ہونے لگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: ڈھائی لاکھ روہنگیا مہاجرین کو شناختی کارڈز فراہم کردیے گئے، اقوام متحدہ

ان کا کہنا تھا کہ ’میں جانتا ہوں کہ ہم بہت زیادہ کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن یہ میرا کام ہے کہ ان ممالک سے درخواست کروں کی اپنی سرحدیں کھلی رکھیں'۔


یہ خبر 20 جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں