بلاول بھٹو کا احتساب عدالت کے جج پر الزامات پر گہری تشویش کا اظہار

07 جولائ 2019
بلاول بھٹو نے اپوزیشن جماعتوں کو اس حوالے سے لائحہ عمل بنانے کے لیے زور دیا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے اپوزیشن جماعتوں کو اس حوالے سے لائحہ عمل بنانے کے لیے زور دیا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے نواز شریف کے خلاف مطلوبہ فیصلہ حاصل کرنے کے لیے ایک جج کو ویڈیو دکھا کر بلیک میل کرنے کے بیان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ ایسا الزام لگایا گیا ہو بلکہ ماضی میں بھی اسی قسم کے الزامات سے ججوں پر دباﺅ ڈالا جاتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ پاکستانی جمہوریت میں لگاتار اس قسم کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔

مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلی عدلیہ سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں مناسب اقدامات کرے، اگر عدلیہ کسی وجہ سے اس معاملے کی طرف توجہ نہیں دیتی تو اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ وہ غوروخوض کے بعد متفقہ لائحہ عمل بنائیں۔

مزید پڑھیں:مریم نواز احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ سیاسی حلقوں میں آج بھی ججوں پر دباﺅ ڈالنے اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے الزامات لگ رہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کرپشن کے مقدمات کے فیصلوں میں حزب اختلاف کے لیڈروں، ضمنی انتخابات میں حزب اختلاف کے امیدواروں کے خلاف اقدامات کے لیے اعلیٰ عدلیہ پر دباﺅ کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے ججوں کے خلاف ریفرنسوں کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے عدلیہ کی آزادی کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ان سارے ججوں سے اپیل کرتی ہے کہ جو دباﺅ کا شکار ہیں کہ وہ دباﺅ میں فیصلے دینے کے بجائے اس دباﺅ سے خود کو چھٹکارا دلائیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور یہ بات بھی یقینی بنائی جائے کہ انصاف نہ صرف کیا جائے بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آئے، پیپلزپارٹی ملک کے تمام اداروں سے کہتی ہے کہ وہ آئینی حدود میں رہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کے کیس میں جج ارشد ملک کی مبینہ خفیہ ویڈیو سامنے لے آئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید، فلیگ شپ ریفرنس میں بری

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور دیگر مرکزی قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ پاناما کا مضحکہ خیز تسلسل آج بھی جاری ہے جس کی وجہ سے تین مرتبہ کا وزیراعظم جیل میں قید ہے۔

مریم نواز نے بتایا کہ احتساب عدالت کے جج نے (ن) لیگ کے ناصر بٹ نامی کارکن کو گھر بلا کر انہیں نواز شریف کے خلاف کیس کی تفصیلات بتائیں۔

لیگی نائب صدر نے جو ویڈیو چلائی اس میں العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف فیصلہ سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک مسلم لیگ (ن) کے کارکن ناصر بٹ سے ملاقات کے دوران نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں۔

انہوں نے ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا کہ جج ارشد ملک ناصر بٹ کے سامنے اعتراف کر رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

مریم نواز کا مزید دعویٰ تھا کہ ویڈیو میں جج خود کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف ایک دھیلے کی منی لانڈرنگ کا ثبوت نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک جگہ پر جج فرمارہے ہیں کہ جے آئی ٹی نے بیرون ملک جائیداد کی جانچ ہی نہیں کی۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مبینہ ویڈیو میں جج نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلوں میں دُہرا معیار اپنایا گیا۔

لیگی نائب صدر نے دعویٰ کیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو اُن کی ایک نجی نوعیت کی ویڈیو دکھا کر بلیک میل کرتے ہوئے ان سے نواز شریف کے خلاف فیصلہ لیا گیا مگر جج کو اس فیصلے کے بعد نیند نہیں آئی اور ان کا ضمیر ملامت کرتا رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں