اسمگلروں کے حملے میں زخمی کسٹمز عہدیدار ہسپتال میں انتقال کرگئے

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2019
کسٹمز عہدیدار کومہ میں چلے گئے تھے اور ان کے پھیپڑے متاثر ہوئے تھے—فوٹو: ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ٹوئٹر اکاؤنٹ
کسٹمز عہدیدار کومہ میں چلے گئے تھے اور ان کے پھیپڑے متاثر ہوئے تھے—فوٹو: ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ٹوئٹر اکاؤنٹ

مشتبہ اسمگلروں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بننے والے ڈپٹی کلیکٹر کسٹمز کوئٹہ ڈاکٹر عبدالقدوس شیخ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے کراچی کے ہسپتال میں انتقال کرگئے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدوس شیخ پر کچھ روز قبل گاہی خان چوک پر اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب وہ کوئٹہ کے علاقے کولپر میں آپریشن میں اسمگلنگ شدہ سامان کو ضبط کرنے کے بعد واپس آرہے تھے۔

کسٹم حکام کے مطابق نامعلوم افراد نے بندوق کے زور پر ان کی گاڑی روکی اور انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور فرار ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: 'ہم اسمگلروں کے رحم و کرم پر ہیں اور برداشت کرنے کیلئے پیدا ہوئے ہیں'

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کی رجسٹریشن کے بعد حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا کیونکہ انہوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا تھا۔

دوسری جانب پولیس ذرائع نے ڈان نیوز ٹی وی کو بتایا کہ پولیس نے اس واقعے سے تعلق کے شبے میں 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔

ادھر اس حملے کے بعد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ سریاب روڈ پر اسمگلروں کے گینگ کی جانب سے بدترین تشدد کے بعد ڈاکٹرعبدالقدوس شیخ کی حالت تشویش ناک ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کسٹمز عہدیدار کومہ میں چلے گئے تھے اور ان کے پھیپڑے متاثر ہوئے تھے جبکہ جبڑا بھی ٹوٹ گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: انسانی اسمگلنگ میں ایف آئی اے حکام کے ملوث ہونے کا انکشاف

ڈاکٹر عبدالقدوس شیخ کو ابتدائی طور پر کوئٹہ میں ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا تھا، تاہم گزشتہ شب انہیں چارٹرڈ طیارے کے ذریعے کراچی منتقل کیا گیا، جہاں وہ جاںبر نہ ہوسکے۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان میں پورے کسٹمز کی انسدادی کام کی قوت صرف 25 آپریشنل گاڑیوں کے ساتھ 500 سے کم ہے، وسائل کی کمی اور افرادی قوت ایسے بڑے مسائل ہیں جس کا سامنا انسداد اسمگلنگ محکمہ کر رہا ہے۔

تاہم اس سب کے باوجود انہوں نے بلوچستان میں یا اس سے باہر اشیا کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں