گوگل کا ڈیجیٹل اسسٹنٹ کی ریکارڈنگز سننے کا اعتراف

12 جولائ 2019
یہ انکشاف بیلجیئم کے ایک براڈکاسٹر نے کیا تھا — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ انکشاف بیلجیئم کے ایک براڈکاسٹر نے کیا تھا — شٹر اسٹاک فوٹو

آپ کی نجی اور انتہائی ذاتی لمحات اتنے زیادہ بھی پرائیویٹ نہیں، اگر آپ گوگل اسسٹنٹ استعمال کرتے ہیں۔

جی ہاں گوگل نے آرٹی فیشل (مصنوعی ذہانت) پر مبنی ڈیجیٹل گوگل اسسٹنٹ پر صارفین کی وائس ریکارڈنگ سننے کا اعتراف کیا ہے۔

یہ اعتراف اس وقت کیا گیا جب گزشتہ دنوں ڈچ زبان میں گوگل اسسٹنٹ کی مختلف ریگارڈنگز بیلجیئم کے ایک براڈ کاسٹر ادارے وی آر ٹی این ڈبلیو ایس نے لیک کیں۔

وی آر ٹی کا اپنی رپورٹ میں دعویٰ تھا کہ کہ بیشتر ریکارڈنگز شعوری طور پر تیار کی گئیں، مگر گوگل ایسی گفتگو بھی سنتا ہے جو کہ ریکارڈ نہیں ہوتی اور اس میں حساس معلومات بھی ہوسکتی ہے۔

وی آر ٹی نے ایک ہزار سے زائد ریکارڈنگز لیک کی تھیں جو کہ گوگل ہوم اور گوگل اسسٹنٹ ایپ کی تھیں جو صارفین کے مختلف سوالات اور سرچز پر مشتمل تھیں۔

وی آر ٹی کے مطابق گوگل اسسٹنٹ پر مبنی ڈیوائسز گفتگو اور گھروں کے اندر مالکان کی آوازیں ریکارڈ کرکے ان میسجز کو انسانوں (گوگل کے عملے) کو ریویو کے لیے بھیجتا ہے۔

گوگل ہوم ان متعدد ڈیوائسز میں سے ایک ہے جن میں گوگل اسسٹنٹ موجود ہوتا ہے اور یہ ڈیجیٹل اسسٹنٹ لگ بھگ ہر اینڈرائیڈ فون میں بھی موجود ہوتا ہے۔

اس لیک میں سب سے حیران کن یا پریشان کردینے والا امر یہ ہے کہ بیشتر ریکارڈنگز میں صارفین نے وہ جملہ کہا ہی نہیں جو گوگل اسسٹنٹ کو متحرک کرتا ہے یعنی Hey Google یا اوکے گوگل۔

وی آر ٹی کے مطابق ان لیکس ریکارڈنگز میں کچھ جوڑوں کی خلوت کی گفتگو پر مبنی تھی، کچھ میں والدین اور بچوں کی بات چیت ہے، جبکہ ایسی اہم فون کالز بھی ہیں جن میں بہت زیادہ نجی معلومات موجود ہے۔

یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ گھر میں جو کچھ آپ کرتے یا بولتے ہیں وہ سب کچھ ریکارڈ ہوسکتا ہے۔

گوگل نے ایک بلاگ پوسٹ میں لیک کی تصدیق کرتے ہوئے اس کا الزام ویڈیو کے ریویو کرنے والے ایک فرد کو قرار دیا۔

گوگل کے مطابق 'ہماری سیکیورٹی اور پرائیویسی ریسپانس ٹیمیں اس معاملے پر متحرک ہوگئی ہیں اور تحقیقات کررہی ہیں جس کے بعد اہم ایکشن لیں گے، ہم اس طرح کی حرکت کو روکنے کے لیے اپنے اقدامات پر مکمل نظرثانی کریں گے'۔

گوگل کے بیان میں صارفین کو یقین دلایا گیا کہ انسانوں کو یہ آڈیو ریکارڈنگز ٹرانسکرپشن کے لیے بھیجی جاتی ہے اور ریویو کا عمل صارف کے اکاﺅنٹ سے جڑا نہیں ہوتا۔

تاہم وی آر ٹی کو ریکارڈنگز کے مواد سے کچھ افراد کی شناخت کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

جہاں تک کسی مخصوص جملے یعنی اوکے گوگل کے بغیر گوگل اسسٹنٹ کی جانب سے ریکارڈنگ کرنے کی بات ہے تو اس پر کمپنی نے اس معاملے پر گول مول جواب دیا۔

بیان کے مطابق 'بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ گوگل اسسٹنٹ والی ڈیوائسز کو ایک تجربہ ہوتا ہے جسے ہم 'false accept' کہتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ پس منظر کی کچھ آوازیں یا الفاظ کو ہمارا سافٹ وئیر ہاٹ ورڈ (جیسے اوکے گوگل) کے طور پر لیتا ہے، ہم نے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے گوگل ہوم میں متعدد حفاظتی اقدامات کیے ہیں'۔

مگر ایسا لگتا ہے کہ کمپنی کے اقدامات کچھ زیادہ موثر نہیں۔

ویسے یہ ڈیجیٹل اسسٹنٹ اتنے بھی اسمارٹ نہیں اور انہیں اب بھی انسانی مدد درکار ہوتی ہے تو اگر آپ اپنی نجی زندگی کی گفتگو کو دور رکھنا چاہتے ہیں تو گوگل اسسٹنٹ کو اپنے فون سے ڈس ایبل کردیں، ورنہ جیسا ہے ویسا چلنے دیں۔

تبصرے (0) بند ہیں