طالبان سے زیادہ افغان اور نیٹو فورسز کے حملوں میں شہری ہلاک ہوئے

اپ ڈیٹ 30 جولائ 2019
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2019 کے 6 ماہ میں افغان اور عالمی فورسز نے 717، طالبان، داعش و دیگر نے 531 شہری ہلاک کیے — اے ایف پی/فائل فوٹو
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2019 کے 6 ماہ میں افغان اور عالمی فورسز نے 717، طالبان، داعش و دیگر نے 531 شہری ہلاک کیے — اے ایف پی/فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے مشن کا کہنا ہے کہ 2019 کے پہلے 6 ماہ میں طالبان اور دیگر مسلح تنظیموں سے زیادہ افغان اور نیٹو فورسز کے حملوں میں شہری ہلاک ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادہ تر شہریوں کی ہلاکت باغیوں کے خلاف افغان اور نیٹو فورسز کے آپریشن، جیسے فضائی حملے اور رات کے وقت مسلح تنظیموں کے ٹھکانوں پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران ہوئیں۔

واضح رہے کہ باغی زیادہ تر شہری علاقوں کو چھپنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مشن برائے افغانستان کا کہنا تھا کہ افغان فورسز نے رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں 413 اور عالمی فورسز نے 314 شہریوں کو ہلاک کیا جس کی کل تعداد 717 ہے، اس کے بر عکس طالبان، داعش اور دیگر مسلح تنظیموں نے اتنے ہی عرصے کے دوران 531 شہری ہلاک کیا۔

مزید پڑھیں: افغان فورسز نے دو امریکی فوجی ہلاک کردیے

ان کا کہنا تھا کہ 300 سے زائد افراد کو طالبان نے براہ راست نشانہ بنایا تھا، طالبان کی جانب سے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر حملے کیے جاتے ہیں جن میں زیادہ تر سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

طالبان نے امریکا سے 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے باوجود بھی جنگ بندی کو مسترد کردیا ہے جبکہ داعش بھی سیکیورٹی فورسز سمیت افغانستان میں اہل تشیع برادری کو نشانہ بنارہی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ پر کابل حکومت، افغان فوج یا عالمی فورسز کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

خیال رہے کہ امریکا نے 2014 میں افغانستان میں اپنے کمبیٹ مشن کا خاتمہ کردیا تھا تاہم وہ اب بھی مقامی فورسز کو مسلح گروہوں سے لڑنے کے لیے فضائی سمیت دیگر تعاون فراہم کر رہی ہے۔

رپورٹ شائع کرنے والے اقوام متحدہ کے معاون برائے افغانستان کے انسانی حقوق کے سربراہ رچرڈ بینیٹ کا کہنا تھا کہ 'تنازع پر ہر جانب سے الگ وضاحت ملے گی کیونکہ ہر کوئی اپنی فوجی حکمت عملی کو بہتر ثابت کرے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: سیاسی دفتر پر حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی

ان کا کہنا تھا کہ عام افغانیوں کے لیے صورتحال کو عالمی انسانی حقوق کے قوانین پر عمل کرنے کے علاوہ وہاں جاری لڑائی کو کم کرکے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ شہریوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی تعداد میں جنوری سے جون 2019 کے درمیان گزشتہ سال کے اس ہی عرصے کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہر 3 میں سے ایک ہلاکت زمینی لڑائی کی وجہ سے ہوئی اور پانچواں حصہ سڑک کنارے بموں کی وجہ سے پیش آیا، فضائی آپریشنز سے 14 فیصد ہلاکتیں ہوئیں۔

دریں اثنا اتوار کے روز افغانستان کے نائب صدر کے امیدوار اور سابق خفیہ ادارے کے سربراہ کے کابل میں دفتر پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی، امراللہ صالح حملے میں محفوظ رہے تھے۔

گرین ٹرینڈ پارٹی کے دفتر پر ہونے والے حملے میں 20 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں