ورلڈ کپ 2019: پاک افغان میچ میں تشدد کرنے والوں کی تصاویر جاری

اپ ڈیٹ 08 اگست 2019
پولیس نے ان تمام افراد کی اطلاع میں مدد کرنے کی درخواست کی— فوٹو بشکریہ یارکشائر پولیس
پولیس نے ان تمام افراد کی اطلاع میں مدد کرنے کی درخواست کی— فوٹو بشکریہ یارکشائر پولیس

انگلینڈ کی پولیس نے ورلڈ کپ میں پاکستان اور افغانستان کی ٹمیوں کے درمیان میچ میں تشدد اور بدمزگی کرنے والے 8 افراد کی تصاویر جاری کرتے ہوئے عوام سے ان کو ڈھونڈنے میں مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

29 جون کو ہیڈنگلے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان میچ سے قبل اسٹیڈیم کے باہر اور پھر میچ کے دوران اسٹیڈیم میں افغان تماشائیوں نے پاکستانی شائقین کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ یہ افراد باقاعدہ منظم گروہ کی شکل میں موجود تھے اور اس سلسلے میں 3 گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں۔

مزید پڑھیں: لیڈز: افغان تماشائیوں کا جشن منانے والے پاکستانیوں پر تشدد

پولیس افسران کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی اور سوشل میڈیا فوٹیج کے ذریعے انہیں بدنظمی اور پرتشدد سے متعلق 4 واقعات کے حوالے سے علم ہوا تھا اور ان کی مدد سے مشتبہ افراد کو ڈھونڈنے کے لیے پرعزم ہیں۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیوز میں تماشائیوں کے ایک گروہ کو مرکزی سڑک اور اسٹیڈیم کے درمیان واقع دروازے کو توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا جبکہ کچھ نے میدان کی آہنی باڑ کو پھلانگتے کی بھی کوشش کی تھی۔

اس سلسلے میں گرفتار کیے گئے دو افراد کو بغیر فرد جرم عائد کیے چھوڑ دیا گیا تھا جبکہ تیسرا فرد اس وقت ضمانت پر رہا ہے۔

ویسٹ یارکشائر پولیس کا کہنا تھا کہ 29 جون کو کھیلے گئے میچ میں میدان میں گڑبڑ پر انہیں دوپہر میں طلب کیا گیا تھا۔

پولیس آفیشلز کا کہنا تھا کہ اس سے قبل میچ کے دوران اس طرح کے پرتشدد واقعات کی مثال نہیں ملتی اور پر فضا ماحول میں میچ دیکھنے کے لیے آنے والے پرامن شہریوں کا اس صورتحال پر تشویش کا اظہار جائز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کے رویے کی اجازت نہیں دے سکتے اور واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اس طرح کی چیزوں کو بالکل بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ڈیٹیکٹیو سپرنٹنڈنٹ جیز خان نے کہاکہ اگر کسی کو بھی ان 8 افراد کے بارے میں کوئی اطلاع ہو تو وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس حوالے سے فوری اطلاع فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس تصویر میں موجود لوگوں کو پیغام دیتے ہیں کہ وہ ہمارے پاس آ کر اس واقعے کے بارے میں بات کریں قبل اس کے کہ ہم انہیں گرفتار کر لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں