’ہیڈ کوچ کے عہدے کیلئے درخواست دی تو کرکٹ کمیٹی سے استعفیٰ دے دوں گا‘

اپ ڈیٹ 21 اگست 2019
کیمپ کمانڈنٹ مصباح الحق نے قومی ٹیم کے فٹنس کے معیار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
کیمپ کمانڈنٹ مصباح الحق نے قومی ٹیم کے فٹنس کے معیار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے کوچ کے عہدے کے لیے درخواست دینے سے قبل وہ کرکٹ کمیٹی سے استعفیٰ دے دیں گے۔

لاہور میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں لگائے گئے قومیچ ٹیم کے کیمپ کے کمانڈنٹ مصباح الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر فٹنس کے لیے معیار سے ہم سب واقف ہیں، ہماری ٹیم میں بہتری کی کافی گنجائش ہے، نئے فٹنس ٹیسٹ میں بہتری نظر آئی ہے لیکن کافی چیزوں میں کمی بھی ہے لہٰذا ہماری کوشش ہے کہ ان تین ہفتوں میں لڑکوں کو اس حد تک تیار کردیں کہ وہ کم از کم نئے سیزن میں مکمل فٹنس اور تیاری کے ساتھ کرکٹ کھیلیں۔

مصباح کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر درکار فٹنس کے حصول کے لیے میری کوشش ہو گی کہ لڑکے اسے اپنی عادت بنائیں اور اس کیمپ میں انہی چیزوں پر دھیان دے رہے ہیں۔

قومی ٹیم کی قیادت میں تبدیلی کے حوالے سے سوال پر مصباح نے کہا کہ یہ اختیار پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس ہے، وہ یقیناً اس بارے میں سوچ رہے ہوں گے اور پاکستان کے حق میں جو بہتر ہو گا وہ فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر شخص کا اپنا نقطہ نظر ہے، لوگ تنقید بھی کرتے ہیں اور تعریف بھی، ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ اگر ہم پر کوئی جائز تنقید ہو تو ہم اس کا جائزہ لے کر سیکھنے کی کوشش کر کے بہتری لانے کی کوشش کریں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک غلط تاثر ہے کہ انہی لڑکوں میں سے سری لنکا کے خلاف سیریز کے لیے ٹیم تیار ہو گی، ہماری کوشش ہے کہ جو نئی سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ آئے اس کے پاس ڈیٹا دستیاب ہو۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی لڑکا اگر فارم میں ہو گا اور کارکردگی دکھائے گا تو اس کا نام قومی ٹیم میں شمولیت کے لیے ضرور زیر غور آئے گا اور ایسا ہرگز نہیں ہے کہ قومی ٹیم کے لیے 15 لڑکوں کا انتخاب انہی لڑکوں میں سے کیا جائے گا، کافی لڑکے اس کیمپ کا حصہ بن سکتے تھے لیکن اتنا بڑا کیمپ لگانے کی ہمارے پاس گنجائش نہیں تھی۔

کیمپ کمانڈنٹ نے سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ اور غیرسینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں میں تفریق کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دو گروپ تشکیل دیے ہیں لیکن کسی میں کوئی فرق نہیں اور سب کے ٹیسٹ ساتھ لیے جا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ ان کے ذہن میں یہ بات واضح ہے کہ انہیں اب کوچنگ ہی کرنی ہے، شوقیہ ابھی بھی کرکٹ کھیل لیتا ہوں لیکن ذہن میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ اب مجھے آگے مزید کرکٹ نہیں کھیلنی اور کوچنگ ہی کرنی ہے۔

مصباح الحق نے سلیکشن کمیٹی اور ہیڈ کوچ کا عہدہ ایک ہی شخص کو دینے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ ذمے داری اسی شخص پر عائد ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ ہوتا ہے کہ سلیکشن کمیٹی 15 کھلاڑی منتخب کر دیتی ہے لیکن جب 11 کھلاڑی کھیلتے ہیں تو کوئی بھی اس کی ذمے داری نہیں لیتا لیکن جب کوچ ہی چیف سلیکٹر بھی ہو گا اور ٹیم غلط کھیل رہی ہے تو وہ ذمے دار ہے، وہ کہیں چھپ نہیں سکتا، اس کو ہی جواب دینا ہے کہ 11 غلط کھلائے ہیں یا 15 غلط منتخب کیے ہیں، وہ ہی ذمے دار ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں