سکھ زائرین کیلئے آن لائن ویزا میں مذہبی سیاحت کی کیٹیگری شامل کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2019
پاکستان روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار سکھ زائرین کو گردوارا ننکانہ صاحب آنے کی اجازت دینے پر رضا مند ہوچکا ہے —فائل فوٹو: ڈان اخبار
پاکستان روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار سکھ زائرین کو گردوارا ننکانہ صاحب آنے کی اجازت دینے پر رضا مند ہوچکا ہے —فائل فوٹو: ڈان اخبار

وزارت داخلہ نے سکھ زائرین کو سہولیات دینے کے لیے آن لائن ویزا سسٹم میں مذہبی سیاحت کی کیٹیگری شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وزارت داخلہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا مذہبی سیاحتی ویزا کیٹیگری میں دو علیحدہ کیٹیگریز میں سکھ زائرین کو سہولت دی جائے گی، جس میں ایک دنیا بھر میں مقیم بھارتی نژاد سکھ زائرین کے لیے جبکہ دوسرا بھارت میں رہنے والے سکھ زائرین کے لیے ہوگی۔

وزارت داخلہ کے جاری بیان کے مطابق سکھ زائرین کو ویزا کم سے کم 7 اور زیادہ سے زیادہ 10 دن کے اندر جاری کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں وزارت خارجہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے اشتراک سے مذہبی سیاحت کی کیٹیگری میں سکھ زائرین کو سہولت دینے کا طریقہ کار طے کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان وقت پر کرتارپور راہداری کھول دے گا، بھارت اپنے کام کا خود ذمہ دار ہے‘

دوسری جانب مذکورہ تمام اقدامات متعارف کروانے کی غرض سے پالیسی میں گنجائش پیدا کرنے کے لیے کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔

خیال رہے کہ پاکستان بارہا سکھ برادری کو اس بات کی یقین دہانی کروا چکا ہے کہ بابا گرونانک کے 55ویں جنم دن کے موقع پر پاکستان اپنی جانب سے کرتار پور راہداری کھول دے گا۔

نومبر میں کھلنے والے راستے کے ذریعے پاکستان روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار سکھ زائرین کو گردوارا ننکانہ صاحب آنے کی اجازت دینے پر رضا مند ہوچکا ہے۔

اس حوالے سے تازہ ترین یقین دہانی ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کے ساتھ کرتار پور راہداری پر تکنیکی مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کروائی تھی۔

مزید پڑھیں: کرتار پور راہدرای کی تعمیر کے اعلان پر سکھ یاتریوں کی خوشی دیدنی

وزارت داخلہ کے مطابق ویزے کی آسانی سکھ کمیونٹی کے لیے خیر سگالی کا اقدام ہوگا اس سلسلے میں وزارت خارجہ کو بیرون ملک پاکستانی مشنز کو نئی پالیسی اور طریقہ کار سے آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کردی گئی ہے۔

خیال رہے کہ کرتارپور صاحب نارووال سے 4 کلومیٹر کے فاصلے پر پاک-بھارت سرحد کے قریب ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں سکھ مذہب کے بانی گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے۔

ہر سال نومبر میں پاکستان کے علاوہ بھارت سمیت پوری دنیا سے سکھ یاتری بابا گرو نانک صاحب کے جنم دن کے موقع پر یہاں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں۔

ادھر بھارت میں رہنے والے سکھ طویل عرصے سے اپنی حکومت سے مطالبہ کررہے تھے کہ کرتارپور جانے کے لیے راہداری قائم کی جائے جو بین الاقوامی سرحد سے محض 4 کلومیٹر دور واقع ہے۔

کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ

گزشتہ برس اگست میں سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔

انہوں نے اس تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملے اور ان سے غیر رسمی گفتگو کی تھی۔

اس حوالے سے سدھو نے بتایا تھا کہ جب ان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان گرو نانک صاحب کے 550ویں جنم دن پر کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق سوچ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان آرمی کے سربراہ اس ایک جملے میں انہیں وہ سب کچھ دے گئے جیسا کہ انہیں کائنات میں سب کچھ مل گیا ہو۔

بعد ازاں بھارت کے سکھ یاتریوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ برس 28 نومبر کو کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس میں شرکت کے لیے نوجوت سدھو پاکستان آئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں