قومی اسمبلی: اراکین کی گرفتاریوں، پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر اپوزیشن کا احتجاج

اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2019
اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا—اسکرین شاٹ
اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا—اسکرین شاٹ

قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے اپنے اراکین کی گرفتاری اور ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کیا جبکہ کچھ اراکین نے اسپیکر ڈائس کا بھی گہراؤ کیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا، جہاں اپوزیشن اراکین نے احتجاجاً سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں قاسم سوری نے رکن اسمبلی خورشید شاہ کی گرفتاری سے متعلق آگاہ کیا اور کہا کہ نیب نے اطلاع دی کہ خورشید شاہ کو بدعنوانی کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔

پی پی پی رہنما کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں، راجا پرویز اشرف

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کو گرفتار کرنا کیوں ضروری تھا، انہیں سوالنامہ بھجوایا جاتا یا بلوایا جاتا۔

راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ، اس ایوان کے سینئر ترین رکن ہیں، گرفتاری کا مقصد صرف بدنام کرنا ہے، کوئی یہ کیسے ثابت کرے کہ کوئی بے نامی جائیداد اس کی نہیں۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں احتجاج، آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

اس موقع پر انہوں نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ خورشید شاہ کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں اور انہیں اگلے اجلاس میں ایوان میں بلایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے ہمارے جائز مطالبات پر عملدرآمد نہ کیا تو ہم احتجاجاً واک آؤٹ کریں گے۔

خورشید شاہ نے ایوان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا، خواجہ آصف

دوران اجلاس پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حکمرانوں کی اشرافیہ میں واحد سیاستدانوں کی برادری ہے جو ایک دوسرے کی دشمنی میں سبقت لینے کی کوشش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ایوان کے کسی رکن کے حقوق پر ضرب آتی ہے تو اس کا سب دفاع کریں، تقاضا ہے کہ اسپیکر کی کرسی سے اس ایوان کے ہر رکن کا تحفظ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ گرفتار

پی پی پی رہنما کی گرفتاری پر ان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کے 30 سالہ رویے کا شاہد ہوں، انہوں نے اس ایوان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ کل یہ وقت آپ پر آیا تو ہم آپ کا دفاع کریں گے، جب ہم ساتھیوں کی جڑیں کاٹتے ہیں تو دوسرے اداروں کے آلہ کار بنتے ہیں اور اس سے جمہوریت کا نقصان ہوتا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ آج پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اس لیے احتجاج کیا گیا کہ ہمیں اسپیکر کی کرسی سے مایوسی ہوئی، لہٰذا میں تمام اسیر ارکان کے حقوق کے دفاع کی استدعا کرتا ہوں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ آپ کی وفاداریاں ہمارے حلف پر حاوی نہیں ہو سکتیں، میں نے بھی حلف لیا ہوا ہے کہ میری وفاداری پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔

سیاہ پٹیاں دیکھ کر سمجھا شاید کشمیر سے اظہار یکجہتی کیلئے آئے ہیں، پی ٹی آئی رہنما

اپوزیش اراکین نے ساتھی اراکین کی گرفتاریوں پر احتجاج کیا— فوتو: جاوید حسین
اپوزیش اراکین نے ساتھی اراکین کی گرفتاریوں پر احتجاج کیا— فوتو: جاوید حسین

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین کے خطاب پر حکومتی رکن اور وفاقی وزیر مراد سعید نے جواب دیا، ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن رہنماؤں کے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں دیکھ کر سمجھا کہ شاید کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ اپنا رونا رو رہے ہیں۔

مراد سعید نے کہا کہ چیئرمین نیب کو اپوزیشن نے خود مشاورت کے بعد لگایا جبکہ خورشید شاہ پر مقدمات بھی سابق وزیر داخلہ نے بنائے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے کشمیر کی نظر پاکستان پر ہے، آج پاکستان نے مودی کا اصل چہرہ بے نقاب کیا جبکہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ مسئلہ کشمیر پر دن رات کام کررہے ہیں، آج کشمیر کی مناسبت سے پاکستان کا بیانیہ دنیا تک پہنچ چکا ہے۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: رکن اسمبلی خورشید شاہ کا 2 روزہ راہداری ریمانڈ منظور

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کو میٹر ریڈر کا طعنہ دیا جاتا رہا، میٹر ریڈر بھی اللہ کا بندہ ہوتا ہے، خدارا اپوزیشن کالی پٹیاں کبھی کشمیریوں کے لیے بھی باندھ کر آئے۔

اس موقع پر لیگی رہنما احسن اقبال نے ایوان میں اظہار خیال کی کوشش کی لیکن انہیں بولنے کی اجازت نہٰں دی گئی جس کے بعد اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا اور اسپیکر ڈائس کے گرد جمع ہوگئے۔

اپوزیشن کے احتجاج پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں قواعد کے تحت اجلاس چلاؤں گا، کسی دباؤ میں نہیں آؤں گا۔

اس پر احسن اقبال نے کہا کہ مراد سعید کا مشن ہے کہ اپوزیشن کی کردار کشی کرے، آپ انہیں ہماری پگڑیاں اچھالنے کا موقع دیتے ہیں، جس پر قاسم سوری نے کہا کہ ایوان کی روایت ہے اپوزیشن، حکومت دونوں ایک دوسرے پر الزام لگاتی ہیں۔

اس موقع پر اپوزیشن اراکین ایوان سے باہر چلے گئے جس پر رکن اسمبلی ثمینہ مطلوب نے اجلاس میں کورم کی نشاندہی کی اس پر ڈپٹی اسپیکر نے دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں قومی اسمبلی میں کورم نامکمل ہونے پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اپوزیشن کا احتجاجی کیمپ

اپوزیشن اراکین احتجاجی کیمپ میں موجود ہیں — فوٹو: جاوید حسین
اپوزیشن اراکین احتجاجی کیمپ میں موجود ہیں — فوٹو: جاوید حسین

اس سے قبل مختلف اسیر اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر اپوزیشن رہنماؤں کے ایک گروپ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: گرفتار اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کیے جائیں، وزیراعظم

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر لگے احتجاجی کیمپ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف، ایاز صادق، مرتضیٰ جاوید عباسی، رانا تنوی، مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب سمیت پی پی رہنما نوید قمر، شازیہ مری اور شاہدہ رحمانی و دیگر اراکین موجود تھے۔

احتجاجی کیمپ میں گرفتار رہنماؤں، سابق صدر آصف زرداری، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مسلم لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ کی تصاویر موجود تھی اور مظاہرین ان رہنماؤں کے علاوہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی رہائی کا مطالبہ بھی کرتے ہوئے نظر آئے۔

تبصرے (0) بند ہیں