کراچی میں موسلادھار بارش، دو بھائیوں سمیت 6 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2019
کراچی میں تیزہواؤں کے ساتھ بارش ہوئی—فوٹو: عبدالرشید
کراچی میں تیزہواؤں کے ساتھ بارش ہوئی—فوٹو: عبدالرشید

کراچی میں کے-الیکٹرک اور انتظامیہ کے ناقص نظام کے باعث بارش کے دوران کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں 2 بھائیوں سمیت 6 افراد جاں بحق اور ایک خاتون زخمی ہوگئیں۔

پولیس اور ریسکیو ذرائع کے مطابق سائٹ کے علاقے میں بارش کے دوران بجلی کا تار موٹر سائیکل سواروں پر آگرا جس کے نتیجے میں کرنٹ لگنے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔

دونوں افراد علیحدہ علیحدہ موٹر سائیکلوں پر سوار تھے کہ سائٹ مدرسے کے قریب پی ایم ٹی کا تار ان کے اوپر آگرا۔

اس حوالے سے ایس ایچ او سلیم اعوان کا کہنا تھا کہ بجلی کا تار گرنے سے لگنے والے کرنٹ سے دونوں افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جن کی شناخت عبدالرؤف اور عبدالمنان کے نام سے ہوئی۔

جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشوں کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

افسر کا کہنا تھا کہ وہ اہل خانہ کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ ایف آئی آر درج ہوسکے اور معاملے کو قانونی طریقے سے آگے بڑھایا جاسکے۔

پولیس اور امدادی رضاکاروں کے مطابق لیاری ندی میں سات سالہ بچہ ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تین ہٹی میں ندی لیاری کے قریب 3 بچے کھیل رہے تھے جن میں سے دو ڈوب گئے تاہم ایک بچے کو فوری طور پر بچالیا گیا جبکہ دوسرے کو زخمی حالت میں ہسپتال منقتل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق بچے کی شناخت صفیان کرامت کے نام سے ہوئی ہے اور ان کی عمر 7 برس تھی۔

لیاقت آباد کے ایس ایچ او لیاقت حیات کا کہنا تھ اکہ بچے لیاری ندی کے کنارے کھیل رہے تھے اور اسی دوران دو بچے ڈوب گئے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق فیڈرل بی ایریا میں موسیٰ کالونی میں واقع ایک گھر میں بارش کا پانی داخل ہوگیا تھا جہاں دو بھائی 11 سالہ جاوید اور 14 سالہ سلیم کو بجلی کا تار گرنے سے کرنٹ لگا اور دونوں جاں بحق ہوگئے۔

گلبرگ کے ایس ایچ او رافع تنولی کا کہنا تھا کہ جاں بحق دو نوجوان بھائی تھے اور اپنے گھر اندر ہی کرنٹ لگنے سے دم توڑ گئے۔

جناح ہسپتال کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ ہجرت کالونی میں 8 سالہ ارمان رابن بھی گھر کے اندر بجلی کا کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ارمان رابن کو ان کے رشتہ دار ہسپتال لائے تھے لیکن وہ اسے پہلے دم توڑ چکے تھے جبکہ انہوں نے ڈاکٹروں کو قانونی کارروائی کی اجازت نہیں دی۔

کلفٹن میں فٹ پاتھ پر خاتون کو بجلی کا کرنٹ

کلفٹن کے علاقے بوٹ بیسن میں 20 سالہ خاتون کو اس وقت بجلی کا کرنٹ لگا جب وہ فٹ پاتھ سے گزر رہی تھیں جنہیں علاقہ مکینوں نے طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا۔

ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیر کا کہنا تھا کہ مسز سامعہ عرفان بوٹ بیسن میں فٹ پاتھ سے گزر رہی تھیں اسی دوران انہی بجلی کا کرنٹ لگا جس سے وہ بے ہوش ہوگئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقہ مکینوں نے انہیں فوری طور پر جناح ہسپتال پہنچایا جہاں انہیں طبی امداد کے بعد واپس گھر بھیج دیا گیا۔

کراچی میں موسلادھار بارش

شہر قائد کے مختلف علاقوں صدر، آئی آئی چندریگر روڈ، ٹاور، گارڈن، لسبیلا، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، سرجانی، ملیر، شاہ فیصل، گلشن، گلستان جوہر، کورنگی، لانڈھی و دیگر علاقوں تیزہواؤں کے ساتھ بارش ہوئی۔

بارش کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا جبکہ بجلی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا اور شہر کے مختلف علاقوں میں فراہمی معطل ہوگئی جبکہ شہر کے دیگر مقامات پر آسمانی بجلی گرنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں موسلادھار بارش، 3 افراد جاں بحق

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ بارش ناظم آباد میں 55 ملی میٹرہوئی جبکہ ااس کے علاوہ صدر میں 45 ، سرجانی میں 45، لانڈھی میں 20، ماری پور مسرور بیس میں 32، نارتھ کراچی میں 27، شارع فیصل میں 11 ایئرپورٹ میں ایک اعشاریہ 4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

موسم کا حال بتانے والوں نے آج رات تک شہر میں مزید بارش کا امکان ظاہر کردیا۔

کے الیکٹرک کی کھمبوں، پی ایم ٹیز سے دور رہنے کی درخواست

ادھر کراچی الیکٹرک کے ترجمان عادل مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ تیزبارش اور سڑکوں، گلیوں میں پانی جمع ہونے سے احتیاطی اقدامات کے پیش نظر کورنگی کراسنگ، ماری پور، ڈیفنس اور گلشن اقبال کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع کردی گئی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اسی طرح بن قاسم، بلدیہ اور سرجانی ٹاؤن میں بھی بجلی کی فراہمی منقطع کردی گئی کیونکہ کے الیکٹرک کو نشیبی علاقوں بارش کا پانی جمع ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

کے الیکٹرک کی جانب سے شہریوں سے درخواست کی گئی کہ وہ برقی آلات کے استعمال میں احتیاط کریں اور کھمبوں، پی ایم ٹیز اور تاروں سے دور رہیں۔

کراچی میں اب تک بارش کے دوران ہونے والی اموات

واضح رہے کہ کراچی میں جولائی سے شروع ہونے والا مون سون سسٹم وقفے وقفے سے جاری ہے اور اس دوران درجنوں اموات ہوچکی ہیں، جس میں زیادہ تر اموات کرنٹ لگنے کی وجہ سے ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بجلی کا نظام درہم برہم، 16 افراد جاں بحق

جولائی کے اواخر میں شہر قائد میں ہونے والی بارش میں کرنٹ لگنے اور دیگر واقعات میں 17 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جس میں 4 نوجوان بھی شامل تھے جبکہ نارتھ ناظم آباد میں بھی کرنٹ لگنے سے 2 کم عمر لڑکے بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

اسی طرح عیدالاضحیٰ سے قبل ماہ اگست میں مون سون بارشوں سے بھی نشیبی علاقے زیر آب آگئے تھے اور نظام زندگی مفلوج ہوگیا تھا جبکہ مختلف حادثات میں بچے سمیت 11 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

رواں ماہ ستمبر میں بھیمون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تھا اور متعدد علاقوں سے بجلی بھی غائب ہوگئی جبکہ 2 ستمبر کو کرنٹ لگنے اور دیگر واقعات میں کو کم از کم 3 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

بعدازاں 6ستمبر کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں حالیہ بارشوں کے دوران جاں بحق 35 افراد میں سے 19 کی وجہ موت بجلی کے کرنٹ کو قرار دیتے ہوئے اس کی ذمہ داری کے-الیکٹرک پر عائد کردی تھی۔

تفتیشی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ‘کے-الیکٹرک 35 میں سے 19 افراد کے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے اور طویل دورانیے تک بجلی کی روانی معطل کرنے کی ذمہ دار ہے’۔

تبصرے (0) بند ہیں