کے-الیکٹرک، کراچی میں بارشوں کے دوران 35 میں سے 19 ہلاکتوں کی ذمہ دار قرار

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2019
کراچی میں حالیہ بارشوں میں کرنٹ لگنے کے متعدد واقعات سامنے آئے تھے—فائل/فوٹو:رائٹرز
کراچی میں حالیہ بارشوں میں کرنٹ لگنے کے متعدد واقعات سامنے آئے تھے—فائل/فوٹو:رائٹرز

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں حالیہ بارشوں کے دوران جاں بحق 35 افراد میں سے 19 کی وجہ موت بجلی کے کرنٹ کو قرار دیتے ہوئے اس کی ذمہ داری کے-الیکٹرک پر عائد کردی۔

نیپرا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نیپراایکٹ 1997 کی دفعہ 27 اے کے تحت تشکیل دی گئی تفتیشی کمیٹی نے بجلی کے کرنٹ اور بجلی کی معطلی کے باعث ہونے والے انسانی جانی نقصان سے متعلق اپنی رپورٹ اتھارٹی کو جمع کرادی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی کمیٹی نے کراچی میں 29 جولائی سے 31 جولائی اور 10 اگست سے 12 اگست 2019 کے دوران ہوئی موسلادھار بارش میں ہلاکتوں پر اپنی رپورٹ دی ہے۔

تفتیشی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ‘کے-الیکٹرک 35 میں سے 19 افراد کے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے اور طویل دورانیے تک بجلی کی روانی معطل کرنے کی ذمہ دار ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: بارش کے بعد کرنٹ لگنے سے 5 افراد جاں بحق

اتھارٹی کے بیان کے مطابق ‘نیپرا نے نیپرا ایکٹ 1997 کی متعلقہ دفعات کے تحت کے-الیکٹرک کے خلاف ابتدائی قانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کیا ہے’۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘اس حوالے سے کے-الیکٹرک کو بیان کیے گئے الزامات پر شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے’۔

سندھ اسمبلی میں 27 اگست کو متفقہ طور پر ایک قرار داد بھی منظور کرلی گئی تھی جس میں کے-الیکٹرک سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ شہر میں حالیہ بارشوں کے دوران کرنٹ سے جاں بحق 20 افراد کو فی کس 50 لاکھ روپے ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں موسلادھار بارش، 3 افراد جاں بحق

یاد رہے کہ کراچی میں جولائی اور اگست میں مون سون کی بارشوں سے درجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ کراچی میں سڑکوں، بجلی اور سیوریج کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور گندگی سے پیدا صورت حال پر تاحال قابو نہیں پایا جاسکا۔

بعد ازاں نیپرا نے 17 اگست کو اعلان کیا تھا کہ کراچی میں بارشوں کے دورن کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں اور بجلی کی معطلی کے حوالے سے تفتیش کی جائے گی جس کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

کے-الیکٹرک کا ردعمل

کے-الیکٹرک نے نیپرا کے فیصلے کے بعد جاری بیان میں کہا ہے کہ 'کے-الیکٹرک قانون کی پاسداری کرنے والا ذمہ دار ادارہ ہے اور نیپرا کے ابتدائی نوٹس کا جائزہ لے کر جواب جمع کر دیا جائے گا’۔

مزید پڑھیں:کراچی میں بارش، کرنٹ لگنے سے 5 ہلاکتیں

کراچی کو بجلی فراہم کرنے کے ذمہ دار ادارے کا کہنا تھا کہ 'کے-الیکٹرک ارتھنگ کے ساتھ نیٹ ورک پر حفاظتی بریکرز اور دیگر اقدامات بھی کرتی ہے اور بارش اور سیلابی صورت حال پر پانی کی نکاسی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اداروں سے ایمرجنسی نافذ کرنے کی اپیل کی تھی'۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ 'بارش، سیلابی صورت حال اور کھڑے پانی کی نکاسی نہ ہونے سے بجلی کی تنصیبات متاثر ہوئیں جبکہ حفاظتی اقدامات تجاوزات، ٹی وی اور انٹرنیٹ کیبل، کنڈوں اور ارتھنگ وائرز کی چوری کے باعث غیر موثر بھی ہوجاتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'حادثات کی بڑی وجہ غیر محفوظ اسٹریٹ لائٹ سوئچز اور جنریٹر کا غیر محفوظ استعمال بھی ہے'۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ 'کے-الیکٹرک کی جانب سے ہر کارروائی میں بھرپور تعاون اور ضروری اقدامات کیے جائیں گے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Murad Sep 07, 2019 10:19am
Another instance of our bureaucratic institutes deterring private investment. It's possibly more to do with illegal connections to the electric distribution assets than the operator's fault.
Mohsin Nizami Sep 07, 2019 11:28am
غیر معمولی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والی کراچی الیکٹرک نے لوگوں کو دیا بھی کیا ہے۔ بھاری بھر کم بجلی بلوں اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے اس گرمی کی شدت سے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ کراچی الیکٹرک کی موجودگی میں لوگوں کا دیگر طریقوں سے بجلی کا بندوبست کرنا اس بات کامنہ بولتا ثبوت ہے کہ شہر کراچی کی روشنیوں کو بحال کرنے میں ناکام ہے اور رہے گی۔