مالیاتی جرائم کی روک تھام کیلئے پاکستان کی کارکردگی میں نمایاں بہتری

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2019
رپورٹ پیرس میں 13 سے 18 اکتوبر تک ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے جائزاتی اجلاس سے ایک ہفتہ قبل جاری کی گئی—فائل فوٹو: فیس بک
رپورٹ پیرس میں 13 سے 18 اکتوبر تک ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے جائزاتی اجلاس سے ایک ہفتہ قبل جاری کی گئی—فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: فنانشل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ذیلی تنظیم ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) کی جانب سے رواں برس اگست میں’بہتر جائزے‘ کی کیٹیگری میں اندراج کے باوجود پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے نظام کو نمایاں طور پر بہتر بنایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے پی جی کی جانب سے جاری کردہ ’باہمی جائزہ رپورٹ‘ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے موثر طور پر انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے اے پی جی کی 40 میں سے صرف 4 تجاویز پر عمل نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: انسداد منی لانڈرنگ: ایشیا پیسیفک گروپ نے پاکستان کی تیسری جائزہ رپورٹ منظور کرلی

اکتوبر 2018 تک کی کارکردگی کی بنیاد پر تیار کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے صرف مالیاتی اداروں کی رازداری کے قوانین کے معاملے پر مکمل عملدرآمد کیا جبکہ 26 تجاویز پر جزوی طور پر اور 9 تجاویز پر بڑی حد تک عمل کیا۔

مذکورہ رپورٹ پیرس میں 13 سے 18 اکتوبر تک ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے جائزہ اجلاس سے ایک ہفتہ قبل جاری کی گئی جس میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ پاکستان بدستور گرے لسٹ میں رہے گا یا بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔

یاد رہے کہ آسٹریلوی دارالحکومت کینبرا میں 13 اگست سے18 اگست تک جاری رہنے والے اجلاس میں 41 اراکین کی تنظیم اے پی جی نے اکتوبر 2018 تک عمومی عالمی مالیاتی میعارات پر پور اترنے میں حائل تکنیکی خامیوں کی بنا پر پاکستان کا درجہ کم کر کے اسے ’بہتر جائزے‘ کی فہرست میں شامل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف اہداف کی تکمیل میں معاونت کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم

جس کے نتیجے میں پاکستان کو یکم فروری 2020 سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے سلسلے میں تکنیکی اصلاحات دکھانے کے لیے اے پی جی کو ششماہی کے بجائے اب سہ ماہی رپورٹ بھجوانا ہوگی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معانت کے سنگین خطرات کا سامنا ہے اور یہ بھی بتایا گیا کہ اس سلسلے میں 228 مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ 58 ملزمان کو نامزد کیا گیا۔

اس کے علاوہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 66 تنظیموں اور 7 ہزار 600 افراد پر پابندی عائد کی تاہم ان تنظیموں کی ملکیت میں موجود فنڈز یا اثاثوں کو منجمد نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان، ایف آئی اے میں علیحدہ یونٹ قائم

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان مالی جرائم سے نمٹنے کے لیے مالیاتی ذہانت کا استعمال کررہا ہے اور قبضے میں لینے کے لیے جائیدادوں کا سراغ لگایا جارہا ہے لیکن اس کی شرح انتہائی کم ہے۔

علاوہ ازیں پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 2 ہزار 420 تحقیقات کیں، 354 افراد کے خلاف مقدمہ چلایا گیا جبکہ ایک غیر جانبدار شخص کو بدعنوانی سے متعلق لانڈرنگ پر مجرم ٹھہرایا گیا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک کو اپنے زیر نگرانی شعبہ جات کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے لاحق خطرات کو واضح ادراک نہیں ہے۔ تاہم وہ اس میں بہتری لانے کی کوشش کررہا ہے

تبصرے (0) بند ہیں