ڈی چوک پر 'آزادی مارچ' کی اجازت کیلئے جے یو آئی (ف) کی باضابطہ درخواست

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2019
مولانا فضل الرحمٰن نے آزادی مارچ کا اعلان کیا تھا —فائل فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے آزادی مارچ کا اعلان کیا تھا —فائل فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ریڈ زون میں ڈی چوک کے مقام پر 'آزادی مارچ' کے انعقاد کے لیے ضلعی انتظامیہ کو باضابطہ طور پر درخواست دے دی۔

جے یو آئی (ف) کے رہنما سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے اپنے وکیل کامران مرتضیٰ کے ذریعے چیف کمشنر اسلام آباد کو درخواست جمع کروائی جس میں مارچ کے انعقاد کے لیے اجازت کے ساتھ ساتھ شرکا کے لیے سیکیورٹی انتظامات کرنے کا بھی کہا گیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ 'موجودہ حکومت کے خلاف آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 کے تحت آئینی اور جمہوری حق کو استعمال کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) 27 اکتوبر 2019 کو اسلام آباد کے ڈی چیک پر آزادی مارچ کرے گی'۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: مسلم لیگ، پی پی پی کا طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کیلئے اجلاس طلب

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی 27 اکتوبر کو حکومت مخالف 'آزادی مارچ' کرے گی۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے 25 جولائی 2018 کے انتخابات کو مسترد کردیا اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا، 'اسی سلسلے میں جے یو آئی (ف) اور متحدہ مجلس عمل نے ملک میں لوگوں میں آگاہی کے لیے 15 'ملین مارچ' کیے۔

انہوں نے کہا تھا کہ جے یو آئی (ف) کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 27 اکتوبر جسے دنیا بھر میں کشمیریوں کی جانب سے یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے، اس روز ان کی جماعت کشمیریوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرے گی اور انہیں مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد مارچ کا آغاز ہوگا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ 'یہ ایک آزادی مارچ ہوگا، پورے ملک سے لوگوں کے گروپس اس میں آئیں گے اور یہ اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگا، جہاں حکومت کو گھر بھیجیں گے'۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ 'ہم وہ نہیں ہیں جو آسانی سے منتشر ہوجائیں گے'۔

علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) بھی جے یو آئی (ف) کے مارچ میں ان کا ساتھ دینے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اجلاس منعقد کر رہے ہیں تاہم یہ ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا کہ وہ 27 اکتوبر کے مارچ میں شرکت کریں گے یا نہیں۔

اسی سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے حکومت مخالف مارچ میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کی شرکت کے لیے حکمت عملی طے کرنے سے متعلق رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کا آغاز 27 اکتوبر سے ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

اس اجلاس میں موجود ایک شخص نے ڈان کو بتایا کہ جے یو آئی (ف) نے انہیں اپنی حکمت عملی سے آگاہ کیا لیکن ان کا ماننا ہے کہ کچھ چیزیں خفیہ رہنی چاہئیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ حکومت نے جوابی حکمت عملی تیار نہیں کی۔

اجلاس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کا مطالبہ وزیراعظم عمران خان کا استعفیٰ اور ملک میں دوبارہ انتخابات کروانے سے متعلق ہے۔

اس معاملے پر رہبر کمیٹی کے کنوینر اور جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم درانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہوئیں کہ وزیراعظم کو استعفیٰ دینا چاہیے اور نئے انتخابات کرانے چاہیے، جس میں پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر فوج کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں