پنجاب کے ضلع رحیم یارخان میں کم عمر لڑکے نے سرکاری اسکول کی ٹیچر پر نشہ آور چیز کھلا کر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ویڈیو بنا کر بلیک میل کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرادیا جبکہ خاتون نے جوابی ایف آئی آر درج کراتے ہوئے ان الزامات کو مسترد کردیا۔

رحیم یار خان کے تھانہ سٹی بی ڈویژن میں جناح پارک کے رہائشی کی جانب سے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ‘میرے چھوٹے بھائی جن کی عمر 12 سے 13 سال ہے، کو سرکاری اسکول کی ٹیچر نے 2 اکتوبر 2019 کو نشہ آور چیز کھلایا جس سے وہ بے ہوش ہوگئے اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا’۔

پولیس نے سیکشن 376 کے تحت ایف آئی آر درج کرادی جس کے بعد یہ خبر سوشل میڈیا میں وائرل ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں:قصور میں لڑکوں کے جنسی استحصال کے مزید 3 مقدمات درج

درخواست گزار نے خاتون ٹیچر پر مزید الزامات عائد کرتے ہوئے ایف آئی آر میں کہا کہ ‘میرے بھائی کے ساتھ متعدد بار اس طرح کی حرکت کرچکی ہیں اور ویڈیو بنا کر بلیک میل کرتی رہی ہیں اور قتل کی دھمکیاں بھی دیں’۔

ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے کہا کہ ‘میرا بھائی کو ایک خطرناک بیماری بھی لاحق ہوچکی ہے’۔

پولیس نے کہا ہے کہ ‘مقدمہ درج کرکے لڑکے کو طبی جائزے کے لیے شیخ زید ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے’۔

دوسری جانب سرکاری اسکول ٹیچر نے تعزیرات پاکستان کی دفعات 380 اور457 کے تحت ان پر الزام عائد کرنے والے شہری سمیت تین افراد کے خلاف چوری کے الزام میں ایف آئی آر درج کرادی ہے۔

مزید پڑھیں:چونیاں میں ریپ کے بعد بچوں کا قتل، ملزم 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

خاتون نے 13 اکتوبر 2019 کو درج ایف آئی آر میں الزام عائد کیا ہے کہ ‘زوہیب احمد، شعیب احمد اور فیروز احمد نے یکم اکتوبر کو میرے گھر سے نقدی اور قیمتی اشیا چرائی ہیں’۔

ایف آئی آر میں انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ انہوں نے اپنے گھر کی پہلی منزل ملزمان کے والد کو کرایے پر دیا تھا اور جب انہوں نے پولیس میں شکایت کی تو ان کے والد نے اپنے بیٹے کو چرائے گئے ایک لاکھ 10 روپے واپس کرنے کو کہا اور انہوں نے مجھے واپس بھی کردیے۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان اب انہیں جان سے مارنے اور بیٹی کو اغوا کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویڈیو پیغام میں خاتون ٹیچر نے کہا کہ پولیس نے ان کے خلاف جعلی مقدمہ درج کردیا ہے کیونکہ پولیس ملزمان کی حمایت کررہی ہے اور انہیں گرفتار نہیں کررہیں، تھانے کے ایس ایچ اور دیگر اہلکار پولیس محکمے کی کالی بھیڑیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب: بچوں کے جنسی استحصال میں اضافے پر تشویش کی لہر

انہوں نے وزیراعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب اور پولیس کے اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔

قبل ازیں گزشتہ ماہ ضلع قصور میں کم عمر لڑکوں کو اغوا کرکے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور بعد ازاں قتل کرنے کے متعدد واقعات پیش آئے تھے جس پر ملک بھر میں تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبائی وزرا کے ہمرا ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ قصور واقعات کے ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان کو منطقی انجام تک پہنچادیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں