کراچی: مظاہرین کی ہلاکت کا مقدمہ درج ہونے پر ٹرانسپورٹرز کا دھرنا ختم

اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2019
گزشتہ روز سپر ہائی وے پر احتجاج کے دوران ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں سے جھڑپ میں ٹرانسپورٹرز کے 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ — فائل فوٹو/رائٹرز
گزشتہ روز سپر ہائی وے پر احتجاج کے دوران ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں سے جھڑپ میں ٹرانسپورٹرز کے 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ — فائل فوٹو/رائٹرز

کراچی سپر ہائی وے پر ٹرانسپورٹرز نے ٹول ٹیکس کلیکٹرز اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) سے جھڑپ کے دوران 3 ساتھیوں کے قتل کا مقدمہ درج ہونے کے بعد اپنا دھرنا ختم کردیا۔

بدھ کی دوپہر کو سپر ہائی وے کے نزدیک لنک روڈ پر احتجاج کے دوران ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں سے جھڑپ میں 3 ٹرانسپورٹرز ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔

ڈرائیورز ایف ڈبلیو او کی جانب سے مال بردار گاڑیوں میں حد سے زیادہ لوڈ کو روکنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر عمل درآمد کے خلاف سپر ہائی وے پر گاڑیاں کھڑی کرکے احتجاج کر رہے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین اور سندھ کے وزیر برائے مزدور غلام مرتضیٰ بلوچ کی قیادت میں سرکاری ٹیم کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد مصروف ترین ہائی وے پر سڑک کو کھول دیا گیا اور ٹریفک بحال کردی گئی۔

ڈی آئی جی شرقی عامر فاروقی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے اراکین، علاقے کے منتخب نمائندے اور ایف ڈبلیو او نے سڑک کھلوانے میں موثر کردار ادا کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایف ڈبلیو او کی جانب سے واقعے پر تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی یقین دہانی کرائی گئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'متاثرہ ڈرائیورز کی درخواست پر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی جبکہ تحقیقات میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں گی'۔

عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ 'ایف ڈبلیو او زخمیوں کے علاج کے اخراجات اٹھائے گی اور مقتولین کے اہلخانہ کی مدد کرے گی'۔

مزید پڑھیں: کراچی: سپرہائی وے پر فائرنگ سے تین مظاہرین جاں بحق

صوبائی وزیر غلام مرتضیٰ بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹرانسپورٹرز نے کامیاب مذاکرات کے بعد اپنا احتجاج ختم کردیا اور قتل کے واقعے پر اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ٹرانسپورٹرز یونین کے نمائندوں سے بات کرنے کی ہدایت دی تھی۔

موٹروے پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سپر ہائی وے پر رات ڈھائی سے 3 بجے کے قریب ٹریفک بحال کردیا گیا تھا۔

ایف آئی آر

میمن گوٹھ پولیس کے مطابق واقعے کی ایف آئی آر ٹرانسپورٹر بشیر ایوب کی ٹول ٹیکس اسٹاف اور ایف ڈبلیو او کے محافظوں کے خلاف شکایت پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302، 324 اور 34 کے تحت درج کی گئی۔

ڈان کو موصول ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ وہ کسی کام سے خیرپور کے علاقے رانی پور گئے تھے جہاں انہیں فون کال موصول ہوئی کہ ٹول پلازہ لنک روڈ پر جھڑپ ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا نوجوان جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ 'اطلاع ملنے کے بعد وہ شہر واپس آئے اور جب وہ لنک روڈ پر پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ ٹرانسپورٹرز اور ٹرک ڈرائیوروں نے ایم 9 احتجاجاً بند کر رکھی ہے۔

شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ جھڑپ اس لیے ہوئی کیونکہ ڈرائیوروں کے ساتھ گزشتہ ایک ہفتے سے نامناسب رویہ اختیار کیا گیا تھا اور گزشتہ 3 سے 4 روز میں متعدد گاڑیاں روکی گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں