آسٹریلیا: بغیر اشاعت صفحات سیاہ کرکے اخبارات کا احتجاج

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2019
یہ مہم ملک میں آزادی صحافت کو محدود کرنے والی قانون سازی نیشنل سیکیورٹی لا کے خلاف احتجاج ہے —تصویر: اے پی
یہ مہم ملک میں آزادی صحافت کو محدود کرنے والی قانون سازی نیشنل سیکیورٹی لا کے خلاف احتجاج ہے —تصویر: اے پی

آسٹریلیا کے تمام اخبارات آج (بروز پیر) عوامی مفاد کی صحافت کی بقا کے لیے شروع کی گئی ’رائٹ ٹو نو‘ یا معلومات کا حق نامی مہم کے تحت سیاہ کردیے گئے۔

یہ مہم دراصل ملک میں آزادی صحافت کو محدود کرنے والی قانون سازی ’نیشنل سیکیورٹی لا‘ کے خلاف احتجاج ہے جس کا مقصد آسٹریلیا میں رازداری کی فضا کو فروغ دینا اور رپورٹنگ کو محدود کرنا ہے۔

دی ایج نامی نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اس مہم میں نیوز کور، دی اے بی سی، نائن، ایس بی ایس، دی گارجین اور صحافتی تنظیم دی میڈیا، انٹرٹینمنٹ اینڈ آرٹس الائنس شامل ہیں۔

خیال رہے کہ اس طرح کی مہم کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی جو رواں برس جون میں آسٹریلین فیڈرل پولیس کی جانب سے اے بی سی کے دفاتر پر اور ‘نیوز کور’ کی صحافی انیکا سمیتھرسٹ کے گھر پر چھاپے کے بعد شروع کی گئی تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے بی سی کے دفتر پر چھاپہ ’افغان فائلز‘ نامی تحقیقات سیریز کی وجہ سے مارا گیا تھا جس میں ’آسٹریلیا کی خصوصی فوج کی جانب سے افغانستان میں غیر قانونی قتل اور غیر اخلاقی حرکات کے الزامات سے پردہ اٹھایا گیا تھا'۔

دوسری جانب صحافی کے گھر چھاپہ مارنے کی وجہ آسٹریلوی حکومت کی جانب سے شہریوں کی خفیہ نگرانی کے حوالے سے 2018 میں سامنے آنے والی رپورٹ تھی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آج کا احتجاج حکومت پر عوامی دباؤ ڈالنے کے لیے ہے تاکہ حساس معلومت تک رسائی محدود کرنے کے قانون سے صحافیوں کو مستثنیٰ قرار دیا جائے، معلومات کی آزادی کے مناسب نظام کا نفاذ اور ہتک عزت کے مقدمات کے میعار کو بلند کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے ابتر حالات پر معروف انگریزی اخبار کا احتجاج، پورا اخبار خالی شائع

آسٹریلوی اخبار دی کینبرا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق میڈیا اتحاد کا کہنا تھا کہ 2 دہائیوں کے دوران 60 سے زائد قوانین متعارف کروائے گئے جس سے صحافت کو جرم اور غلط کاموں کو افشا یا حکومتی فیصلوں کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرنے پر بھی خفیہ معلومات منظر عام پر لانے والوں کو سزا کا مستحق بنادیا گیا۔

امریکی نیوز ویب سائٹ ہفنگ پوسٹ کے مطابق صحافتی اداروں کی جانب سے اس مہم پر وزیر مواصلات پاؤل فلیچر نے فوری طور پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا تاہم اس سے قبل حکومت کہہ چکی ہے کہ آزادی صحافت ایک بنیادی اصول ہے۔

رائٹ ٹو نو نامی اس مہم کے تحت آسٹریلیا کی محدود مارکیٹ میں میڈیا کی آزادی کے لیے ان اداروں کا اتحاد غیر معمولی اقدام ہے جہاں میڈیا کے ادارے اشتہاری اخراجات کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور مقابلہ کرتے اور ملک کے بالکل مختلف نقطہ نظر پیش کرنے کی روایت رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے اخبارات کا ’خالی صفحات‘ کے ذریعے انوکھا احتجاج

یہ بات مدِ نظر رہے کہ اخبارات کی غیر معمولی اشاعت کے ذریعے احتجاج کا یہ پہلا موقع نہیں بلکہ 8 اگست کو لبنان کے معروف انگریزی اخبار ’دی ڈیلی اسٹار‘ نے اپنے 12 صفحات پر کوئی بھی خبر شائع کیے بغیر اپنا منفرد احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔

اخبار نے اپنے منفرد احتجاج کے ذریعے ملک میں فرقہ واریت جیسے مسائل اور حکومت کی جانب سے کسی بھی معاملے کو حل کرنے کے لیے خاص اقدامات نہ اٹھائے جانے کی جانب توجہ مبذول کروائی تھی۔

اس سے قبل 10 مارچ کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے اخبارات نے انڈین حکومت کی پالیسی کے خلاف پہلے صفحے پر کوئی خبر شائع نہ کر کے انوکھا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

اس روز مقبوضہ کشمیر کے متعدد اخبارات نے پہلے صفحے پر کوئی خبر شائع نہیں کی تھی اور صرف ایک احتجاجی تحریر درج کی تھی کہ 'بھارتی حکام کا اشتہارات کی فراہمی کے لیے بلا جواز انکار'۔

تبصرے (0) بند ہیں