سندھ: ہسپتالوں کو بغیر کسی کارروائی کے زخمیوں کا فوری علاج کرنے کا پابند کردیا گیا

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2019
مراد علی شاہ نے سندھ انجرڈ پرسن کمپلسری میڈیکل ٹریٹمنٹ امل عمرایکٹ 2019 کی منظوری دے دی—تصویر: اسکرین گریب
مراد علی شاہ نے سندھ انجرڈ پرسن کمپلسری میڈیکل ٹریٹمنٹ امل عمرایکٹ 2019 کی منظوری دے دی—تصویر: اسکرین گریب

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ’سندھ انجرڈ پرسن کمپلسری میڈیکل ٹریٹمنٹ (امل عمر) ایکٹ 2019‘ کی منظوری دے دی۔

اس قانون کے تحت تمام ہسپتال اس بات کے پابند ہوں گے ہسپتال میں لائے گئے کسی بھی زخمی شخص کو بغیر میڈیکو لیگل رسمی کارروائی پوری کیے فوری طور پر علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جائیں گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کی اندھی گولی کا شکار ہونے والی 10 سالہ امل عمر کی موت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک نجی ہسپتال نے صرف میڈیکو لیگل کارروائی سرانجام دینے کے لیے اس بچی کی زندگی کے 40 قیمتی منٹ ضائع کیے'۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس سب کو روکنا ہوگا ہم میڈیکو لیگل کارروائیاں پوری کرنے کے لیے کسی کی زندگی خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے ڈاکٹروں کی تنخواہ پنجاب کے برابر کرنے کی منظوری

مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت زخمیوں کے فوری علاج کے لیے فنڈ بھی قائم کرے گی۔

خیال رہے کہ امل عمر کی ہلاکت کے بعد سندھ حکومت نے مذکورہ بل کی منظوری دی تھی جس کے مطابق تمام نجی و سرکاری ہسپتال بغیر کسی تاخیر، میڈیکو لیگل کارروائی پوری کیے، ترجیحی بنیاد پر زخمیوں کا علاج کرنے کے پابند ہوں گے۔

مزید یہ کہ علاج فراہم کرنے سے قبل وہ زخمی شخص یا اس کے اہلِ خانہ سے کسی قسم کی رقم کا مطالبہ بھی نہیں کرسکیں گے۔

اسی علاج کے تحت پولیس کو اس وقت تک مداخلت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک زخمی کی حالت خطرے سے باہر نہ ہوجائے۔

مزید پڑھیں: سندھ کابینہ اجلاس: عمر رسیدہ قیدیوں کی رہائی کی منظوری

یاد رہے کہ گزشتہ برس کراچی میں پولیس اور ڈاکوؤں کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں امل عمر کو گولی لگی تھی۔

ان کی والدہ کے مطابق زخمی بچی کو فوراً نیشنل میڈیکل سینٹر پہنچایا گیا تھا جہاں ان کا علاج نہیں کیا گیا اور اہلِ خانہ کو کہا گیا کہ امل کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر یا آغا خان ہسپتال لے جائیں، بعدازاں علاج میں تاخیر کے سبب کم عمر امل دم توڑ گئی تھیں۔

ان کی ہلاکت نے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی اور پولیس کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ ہسپتال انتظامیہ کی غفلت پر بھی سوالات کھڑے ہوگئے تھے۔

مخنثوں کی نمائندگی

علاوہ ازیں سندھ کابینہ کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے تمام سرکاری اداروں میں خواجہ سراؤں کے لیے 0.5 فیصد کوٹہ بھی مختص کرنے کی منظوری دے دی۔

وزیراعلیٰ کا اس بارے میں کہنا تھا کہ وہ ’خواجہ سرا افراد کو مرکزی دھارے میں لا کر معاشرے کا کارآمد حصہ بنانا چاہتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کابینہ نے نئی گاڑیوں کی خریداری پر 3 سال کی پابندی عائد کردی

وزیراعلیٰ سندھ نے خواجہ سراؤں کو ہدایت کی کہ ملازمت کے لیے درخواست دینے سے قبل تمام متعلقہ دستاویزات مکمل کرلیں اور تعلیم پر توجہ دیں۔

سندھ کابینہ اجلاس کے بعد ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت نے خواجہ سراؤں کے لیے 0.5 فیصد کوٹہ صرف محکمہ پولیس میں مختص کیا تھا جسے اب دیگر سرکاری اداروں میں بھی نافذ کیا جائے گا۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کے ادارے میں مخنثوں کو 0.5فیصد کوٹہ دیا جائے گا تاکہ انہیں ہمارے معاشرے کا حصہ بنایا جا سکے۔

زخمیوں کے علاج کے حوالے سے نافذ العمل ہونے والے قانون کی تفصیلات بتاتے مشیر اطلاعات سندھ نے بتایا کہ اب نجی ہسپتالوں میں بھی زخمیوں کا بغیر کسی کارروائی کے فوری طور پر علاج ہو سکے گا اور اس کے تمام تر اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر کسی کو گولی لگتی ہے یا کوئی سنگین حادثہ ہوتا ہے اور اگر ایسے زخمیوں کو نجی ہسپتال لے جایا جائے تو وہ سوچتے ہیں کہ اخراجات کون اٹھائے گا لیکن اب یہ کام بھی سندھ حکومت کرے گی اور ہم اس سلسلے میں قانون سازی سندھ حکومت سے منظور کی تھی'۔

کراچی میں بسوں کی کمی اور مزید بسیں چلانے کے حوالے سے سوال پر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ سوال تو وزیر اعظم عمران خان سے ہونا چاہیے جہاں گرین لائن منصوبے کو مکمل کرنا ان کی ذمہ داری تھی اور 16ستمبر 2018 کو عمران خان نے گورنر ہاؤس کراچی میں کہا تھا کہ ہمیں سندھ حکومت کی ضرورت نہیں ہے، ہم تین ماہ میں بسیں لے آئیں گے، اس بات کو ایک برس ہوچکا ہے اور بسیں تو چھوڑیں، وفاقی حکومت ٹائر تک نہیں لے کر آئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے حالیہ دورے کے بعد بھی وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہم اگلے سال اگست تک بسیں لے کر آئیں گے لہٰذا بسوں کی عدم دستیابی کے حوالے سے سوال وفاقی حکومت سے ہونا چاہیے کیونکہ اس حوالے سے وعدہ بھی انہوں نے ہی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں