طلب میں کمی کے باعث آٹوموبائل کی درآمدات کم

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2019
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی دیکھی گئی —فائل فوٹو: اے ایف پی
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی دیکھی گئی —فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: آٹو سیکٹر کی مانگ میں کمی کے باعث رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کمپلیٹ اور سیمی ناکڈ کٹس (سی کے ڈی/ ایس کے ڈی) کی مجموعی درآمدات میں 27 فیصد کمی ہوئی اور یہ 26 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مجموعی درآمدات مالی سال 2019 کی پہلی سہ ماہی میں بھاری گاڑیوں کے لیے سی کے ڈی/ایس کے ڈی کٹس کی آمد 11 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے 6 کروڑ 70 لاکھ ڈالر، گاڑیوں کے لیے یہ درآمدات 21 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور ٹو وہیلرز کے لیے 2 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے ایک کروڑ 88 لاکھ ڈالر رہیں۔

علاوہ ازیں مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں مقامی آٹو سیلز 39 فیصد تک کم ہوکر 31 ہزار 17 یونٹس رہیں جبکہ ٹرک اور بسوں کی فروخت بالترتیب 2049 یونٹس سے کم ہوکر 874 اور 267 یونٹس سے کم ہوکر 196 یونٹس ہوگئی۔

مزید پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 7 فیصد کمی

ہونڈا اور سوزوکی بائیک کی فروخت بھی بالترتیب 12 اور 11 فیصد کمی سے 2 لاکھ 35 ہزار 116 اور 5 ہزار 18 ہوگئی جبکہ یاماہا کی فروخت ایک فیصد کم ہوکر 6 ہزار 212 یونٹس ہوگئی۔

اس کے علاوہ یونائیٹڈ آٹو موٹرسائیکل اور روڈ پرنس موٹرسائیکل کی فروخت بھی بالترتیب 26 اور 35 فیصد کم ہوکر 81 ہزار 12 اور 29 ہزار 399 یونٹس ہوگئی جبکہ راوی کی فرخت 54 فیصد کم ہوکر 3 ہزار 497 یونٹس تک پہنچ گئی۔

تمام صورتحال پر پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایساسریز مینوفکچررز چیئرمین کیپٹن محمد اکرم نے ڈان کو بتایا کہ مجموعی طور پر آٹو سیکٹر کی فروخت میں واضح کمی کی وجہ سے اسمبلرز نے پرزوں اور دیگر سامان کی درآمدات میں کمی کردی۔

یہی نہیں بلکہ اسمبلرز فروخت میں کمی کی وجہ سے اپنے پلانٹس اور ڈیلرشپ نیٹ ورک میں بلٹ اپ انوینٹری پر بھی پریشان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فروخت میں کمی کے باعث گاڑی بنانے والی کمپنیوں سے ہزاروں ملازم فارغ

محمد اکرم کا کہنا تھا کہ دوسری سہ ماہی میں، جنوری 2020 اور اس کے بعد سے فروخت اور فیوچر سیلز سیاسی ماحول، فصلوں کی صورتحال، قیمتوں اور معاشی اقدامات پر منحصر ہوگی۔

ایک جاپانی آٹو اسمبلر کا بھی کہنا تھا کہ کم فروخت کی وجہ سے پارٹس اور ایساسریز کی بہت انوینٹری سمیت شورومز اور فیکٹریوں میں فروخت نہ ہونے والی گاڑیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

دوسری جانب ایک کار ڈیلڑ کا بھی کہنا تھا کہ آٹو اسمبلرز اپنے تصدیق شدہ شورومز سے طلب کو دیکھتے ہوئے سی کے ڈی/ایس کے ڈی کی درآمدات کے لیے آرڈر دے رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں