سندھ: سپر سائیکلون ’کیار‘ کے باعث ماہی گیروں کی بستیاں زیر آب

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2019
سمندر کے قریب ماہی گیروں کی بستیوں کے مکین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کررہے ہیں —تصویر: اے پی
سمندر کے قریب ماہی گیروں کی بستیوں کے مکین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کررہے ہیں —تصویر: اے پی

بحیرہ عرب میں بننے والے شدید ترین سمندری طوفان 'کیار' کی شدت میں آج سے کمی آنے کا امکان ہے جبکہ پاکستان کے ساحلی علاقوں کو براہِ راست طوفان سے خطرہ نا ہونے کے باوجود ماہی گیروں کی بستیاں زیر آب آگئیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اس وقت طوفان پاکستان کے ساحل سے 730 کلومیٹر دور گہرے سمندر میں موجود ہے اور مغربی ہواؤں کا سسٹم یا تو طوفان کو کمزور کردے گا یا اس کا رخ جنوب کی جانب موڑ دے گا۔

مذکورہ طوفان کا پاکستان کے ساحلی علاقوں سے براہ راست ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں البتہ اس کے اثرات ساحلی پٹی پر دکھائی دینا شروع ہوگئے ہیں اور کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری، کیماڑی اور ملحقہ علاقوں میں سمندر کی سطح بلند ہونے کے باعث پانی آبادی میں داخل ہوگیا جبکہ ٹھٹھہ شہر کے 10 دیہات بھی زیر آب آگئے۔

یہ بھی پڑھیں: سمندری طوفان 'کیار' پاکستان سے 745 کلومیٹر کے فاصلے پر، ساحلی علاقوں میں طغیانی

ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سمندر کے قریب ماہی گیروں کی بستیوں کے مکین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کررہے ہیں جبکہ ماہی یروں کو کھلے سمندروں میں نہ جانے کا الرٹ پہلے ہی جاری کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے یہ بھی بتایا کہ سمندر کی لہریں 9 سے 11 فٹ بلند ہونے کا امکان ہے جبکہ اس کے نتیجے میں کراچی میں گرد آلود ہوائیں چلنے کا بھی امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے کراچی میں گرج چمک کے ساتھ بارش کو خارج از امکان قرار دیا تاہم شہر کا موسم 3 سے 4 روز تک انتہائی خوشگوار رہنے اور ٹھنڈی ہوائیں چلتی رہنے کی توقع ہے۔

موسم کی صورتحال کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق منگل اور بدھ کے روز سندھ اور بلوچستان کی ساحلی پٹی میں مطلع ابر آلود رہے گا جس کے نتیجے میں ہلکی بارش کی توقع ہے جبکہ آندھی یا گرد آلود ہواؤں کے جھکڑ بھی چل سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں موسلادھار بارش، مختلف حادثات میں 11 افراد جاں بحق

دوسری جانب مبارک ولیج میں طوفانی لہروں کے سب ساحل پر لنگر انداز کشتیاں آپس میں ٹکرا نے لگیں جس سے ان کے ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

رپورٹس کے مطابق ماہی گیر اپنی مدد آپ کے تحت املاک کو نقصان سے محفوظ رکھنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ کراچی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ مبارک ولیج کے ساحل پر موجود کچے گھر بہہ گئے ہیں اور ساحل پر طوفانی صورتحال برقرار ہے۔

خیال رہے کہ چیف میٹرولوجسٹ سرفراز سردار نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کیار' نامی طوفان گزشتہ 4 روز سے سمندر میں موجود ہے اور 2 روز قبل اس کی شدت میں اضافہ ہوا جس کے باعث یہ سپر سائیکلون کی کیٹیگری میں شامل ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں موسلادھار بارش، دو بھائیوں سمیت 6 افراد جاں بحق

انہوں نے بتایا تھا کہ یہ طوفان 2007 کے بعد دوسرا طاقت ور ترین طوفان ہے، طوفان اس وقت گہرے سمندر میں موجود ہے اور یہ 30 اکتوبر کی صبح وسطی بحیرہ عرب پہنچے گا۔

چیف میٹرولوجسٹ نے مزید بتایا تھا کہ طوفان کی سمندر میں موجودگی تک ساحلی علاقوں پر لہروں میں 3 نومبر تک طغیانی رہے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں