کراچی میں موسلادھار بارش، مختلف حادثات میں 11 افراد جاں بحق

شہر کے تمام نشیبی علاقیں زیر آب آگئے—تصویر: اے ایف پی
شہر کے تمام نشیبی علاقیں زیر آب آگئے—تصویر: اے ایف پی

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہفتے کی رات سے شروع ہونے والی موسلادھار بارش کے نتیجے میں شہر کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور نظام زندگی مفلوج ہوگیا جبکہ مختلف حادثات میں بچے سمیت 11 افراد جاں بحق ہوگئے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ رات سے جاری بارش کی وجہ سے شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور نکاسی کا نظام بھی متاثر ہوا جبکہ شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں تیز بارش، 3 افراد جاں بحق

دوسری جانب شہر کی اہم شاہراہوں پر بارش کا پانی جمع ہونے کے باعث سڑکیں ندی، نالوں کا منظر پیش کررہی تھیں جبکہ درجنوں گاڑیاں پانی میں پھنس گئیں، جنہیں نکالنے کے لیے شہری اپنی مدد آپ کے تحت کوششیں کرتے نظر آئے۔

کراچی میں کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی بارش کے باعث شاہراہ فیصل، ڈیفنس، کلفٹن، گلستان جوہر، نیپا چورنگی، ایئرپورٹ روڈ، کورنگی، نارتھ ناظم آباد، سرجانی ٹاؤن، گلشن اقبال، سہراب گوٹھ، بہادرآباد، اسٹیڈیم روڈ، لیاقت آباد اور ایف سی ایریا میں مختلف مقامات پر کئی فٹ تک پانی جمع ہوگیا۔

اس کے علاوہ سندھ سیکریٹریٹ، سندھ اسمبلی، گورنر ہاؤس کے قریب باغ جناح کے سامنے اور دیگر مقامات پر کئی فٹ پانی سڑکوں پر جمع ہوگیا جبکہ پانی جمع ہونے کے باعث کارساز سے ایئرپورٹ جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔

علاوہ ازیں شہر میں پانی کی نکاسی کے لیے انتظامیہ اور سرکاری مشینری کہیں دکھائی نہیں دی اور نکاسی کا نظام متاثر ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے ضلع تھر میں طوفانی بارش، 2 بہنیں جاں بحق

واضح رہے کہ کراچی میں رات سے شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ دن بھر جاری رہا۔

اس سے قبل گزشتہ روز وقفے وقفے سے شہر کے مختلف علاقوں میں موسلاھار بارش ہوئی تھی جس کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا تھا اور کچھ علاقوں میں بجلی بھی منقطع ہوگئی تھی۔

مختلف حادثات میں 11 افراد جاں بحق

کراچی میں جاری موسلا دھار بارش کے دوران پیش آنے والے واقعات میں 11 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں 9 افراد کرنٹ لگنے جبکہ 2 افراد چھت گرنے کی وجہ سے جاں بحق ہوئے۔

سیکیورٹی اہلکار بھی لوگوں کی مدد میں مصروف تھے —فوٹو: ڈان نیوز
سیکیورٹی اہلکار بھی لوگوں کی مدد میں مصروف تھے —فوٹو: ڈان نیوز

کھارادر صرافہ بازار کے قریب کرنٹ لگنے کے 2 مختلف واقعات میں 2 افراد جاں بحق اور قصبہ کالونی شاہین ہوٹل کے قریب مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔

اس کے علاوہ ریسکیو ذرائع کے مطابق کیماڑی بھٹہ ولیج کے قریب چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جسے سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔

گزشتہ روز ملک بھر کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں طوفانی بارشوں کے نئے سلسلے کا آغاز ہوا تھا اور کراچی میں ہونے والی بارش کے نتیجے میں کرنٹ لگنے اور ڈوبنے سے دو نوجوانوں سمیت 3 افراد جاں بحق اور قربانی کے لیے لائے گئے 7 جانور بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

ادھر بارشوں کے باعث شہر میں واٹربورڈ کے پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کے بریک ڈاؤن کا سلسلہ بھی جاری رہا اور دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے پہلے بریک ڈاؤن کا دورانیہ شام 4 بجے سے رات 10:45 بجے تک رہا، جس کی وجہ سے کراچی کو 50 ملین گیلن پانی فراہم نہ کیا جاسکا۔

اس کے بعد رات 3:00 بجے دوسری مرتبہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کی فراہمی بند ہونے سے کراچی کو مزید پانی کی فراہمی معطل ہوگئی، اس دوران کراچی کو پانی کی فراہمی میں مزید 60 ملین گیلن کی کمی واقع ہوئی۔

تیسرا بریک ڈاون صبح 7:40 پر ہوا جبکہ صبح 8:40 پر بجلی کی جزوی فراہمی بحال کردی گئی۔

علاوہ ازیں گھارو، این ای کے اور حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کی آنکھ مچولی سے 15 ملین گیلن پانی شہر کو فراہم نہیں کیا جاسکا۔

گزشتہ روز سے مختلف پمپنگ اسٹیشنز پر ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث اب تک شہر کو مجموعی طور پر 250 ملین گیلن پانی فراہم نہیں کیا جاسکا۔

بارش کا ریکارڈ

کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش سرجانی ٹاون میں 150.6 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ گلشن حدید میں 149 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

ان دونوں علاقوں کے بعد سب سے زیادہ بارش ایئرپورٹ پر ہوئی جو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 126 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پی اے ایف بیس فیصل پر 121، لانڈھی میں 117.5، موسمیات میں 110.7، پی اے ایف مسرور بیس پر 110، ناظم آباد میں 109.2، کیماڑی میں 92.9، نارتھ کراچی میں 78.6 اور صدر کے علاقے میں 14 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

میئر کراچی کا سندھ حکومت پر ناقص انتظامات کا الزام

دریں اثنا میئر کراچی وسیم اختر نے شہر میں حالیہ بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے اور ناقص انتظامات کا ذمہ دار سندھ حکومت کو قرار دے دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ملیر ندی کا دورہ کیا — فوٹو: ڈٖان نیوز
وزیراعلیٰ سندھ نے ملیر ندی کا دورہ کیا — فوٹو: ڈٖان نیوز

انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ بارش کے باعث ہونے والی تباہی کے بعد شہر کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔

میئر کراچی نے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ قربانی کے لیے حکومت کے مذبح خانے استعمال کریں۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ شہر سے نکاسی آب کا انتظام یقینی بنائیں۔

انہوں نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس سے مطالبہ کیا کہ پولیس اہلکار اپنے متعلقہ علاقوں میں لوگوں کی مدد کریں۔

کے الیکٹرک کا شہر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ

کے الیکٹرک کے ترجمان نے جاری بیان میں شہر کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر مطالبہ کیا ہے کہ شہری انتظامیہ نکاسی آب کے لیے ایمرجنسی نافذ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ سولجر بازار اور منگوپیر سمیت دیگر مقامات پر اندرونی نوعیت کے کرنٹ لگنے کے حادثات پیش آئے جبکہ لیاری کے علاقے موسیٰ لین اور کھارادر میں کنڈوں اور ہینگنگ لائٹس سے کرنٹ لگنے کی رپورٹس سامنے آئیں۔

ترجمان کے الیکٹرک کا مزید کہنا تھا کہ کنڈوں اور بارش کے بعد سیلاب جیسے صورت حال سے کچھ مقامات پر عارضی طور پر بجلی بند کی گئی جبکہ صدر، گلشن، جوہر، ٹاور اور نارتھ کراچی کے بیشتر علاقوں میں بجلی بحال ہے۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے دفتر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی، کے ڈبلیو ایس بی اور بدلیاتی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کو فون پر شہر کی موجودہ صورت حال سے فوری نمٹنے کے لیے ہدایت جاری کی ہیں۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بارش گزشتہ رات سے مسلسل جاری ہے اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں، جیسے ہی بارش رُکے سڑکوں سے پانی کی نکاسی کا عمل شروع کیا جائے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ کچی آبادیوں اور نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کا خاص خیال رکھیں اور ساتھ ہی اعلان کیا کہ وہ آج کراچی سمیت سندھ کے دیہی علاقوں، ٹھٹھہ، سجاول، بدین اور حیدرآباد کا دورہ کریں گے۔

علاوہ ازیں کراچی میں رات سے جاری بارش سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ٹیمیں بھی امدادی کاموں میں حصہ لینے کے لیے روانہ کردی گئیں۔

حب ڈیم میں پانی کی سطح میں اضافہ

علاوہ ازیں واپڈا کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں حالیہ بارشوں کے باعث حب ڈیم میں پانی کی سطح میں 2 فٹ کا اضافہ ہوا ہے اور یہ 312 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ بھی سیلابی ریلے ڈیم میں داخل ہورہے ہیں جس سے ڈیم میں پانی کی سطح میں مزید 8 فٹ اضافے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ ڈیم کا حتمی لیول 339 فٹ ہے اور ذرائع نے بتایا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث کراچی اور حب کے شہریوں کے لیے ڈیم میں پانی کا ایک سال کا ذخیرہ جمع ہوگیا ہے۔

بارشوں کا سلسلہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی جاری رہنے کا امکان، محکمہ موسمیات

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ ملک میں جاری موسلادھار بارشوں کا سلسلہ عیدالاضحیٰ کے دوران بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کا نیا نظام بھارت سے پاکستان میں داخل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ملک کے جنوبی علاقوں میں مزید بارشیں متوقع ہیں۔

مون سون کے نئے نظام سے صوبہ سندھ کے بھارتی سرحد کے قریب موجود علاقے اور کراچی بھی متاثر ہوسکتا ہے جبکہ مون سون کا نیا نظام سندھ کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی بارشوں کا باعث بننے گا جبکہ خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں بھی مزید موسلادھار بارشیں ہونے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ ملک بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ کئی روز سے جاری ہے، جس کے تحت پنجاب اور خیبر پختونخوا کے متعدد علاقوں میں بارشیں ہورہی ہیں۔

محکمہ موسمیات کی جاری کردہ رپورٹ میں ہفتہ کے روز راولپنڈی، گجرانوالہ، لاہور، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، ڈی جی خان ڈویژن، اسلام آباد اور کشمیر میں کہیں کہیں جبکہ ساہیوال، بہاولپور ڈویژن میں چند مقامات پر تیز ہواؤں، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں بارش، کراچی میں بجلی کا نظام درہم برہم، 16 افراد جاں بحق

علاوہ ازیں مالاکنڈ، ہزارہ، راولپنڈی، لاہور، گجرانوالہ، فیصل آباد ڈویژن، اسلام آباد اور کشمیر میں چند مقامات پر موسلا دھار بارش کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

قبل ازیں محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ الرٹ میں موسلا دھار بارشوں سے شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں