کراچی: بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’کیار‘ پاکستان کے ساحل سے 745 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے اور ساحلی پٹی پر طغیانی کے نتیجے میں کئی ہٹ تباہ اور آبادی میں پانی بھی داخل ہوگیا۔

محکمہ موسمیات سے جاری ایڈوائزری کے مطابق بحیرہ عرب کے مشرقی وسطی کے حصے میں بننے والا سپر سائیکلونک طوفان گزشتہ 12 گھنٹے کے دوران شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے۔

ساحل پر طغیانی کے نتیجے میں کئی ہٹ تباہ ہوگئے —فوٹو: اسکرین شاٹ
ساحل پر طغیانی کے نتیجے میں کئی ہٹ تباہ ہوگئے —فوٹو: اسکرین شاٹ

محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان کیار کراچی کے جنوب مغرب سے 745 کلومیٹر جبکہ اومان کے ساحل صلالہ سے 1180 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔

مزید پڑھیں: بارش کے کئی گھنٹے بعد بھی کراچی میں اندھیرے

سمندر میں طوفان کے دوران 230 سے 240 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا کہ موجودہ صورتحال کے مطابق سمندری طوفان سے پاکستان کی ساحلی پٹی کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں تاہم طوفان کے شدید ہونے کے باعث کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں مٹی کے طوفان کا امکان ہے۔

ایڈوائزری کے مطابق طوفان کا رخ جنوب کی جانب ہونے کی صورت میں پاکستان کے ساحلی علاقوں پر 30 اکتوبر سے 2 نومبر کے درمیان ہلکی بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سائیکلون کیار کے اثرات پاکستان کے ساحل پر بدھ سے جمعہ تک رہیں گے۔

طوفان کے باعث گہرے سمندر میں لہریں 3 سے 4 میٹر تک بلند ہوسکتی ہیں، اس دوران ماہی گیروں کے کھلے سمندر میں جانے پر پابندی ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ سرفراز سردار نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیار نامی طوفان گزشتہ 3 دن سے سمندر میں موجود ہے اور گزشتہ روز سے اس کی شدت میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث یہ سپر سائیکلون کی کیٹیگری میں شامل ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ طوفان 2007 کے بعد دوسرا طاقت ور ترین طوفان ہے، طوفان اس وقت گہرے سمندر میں موجود ہے اور یہ 30 اکتوبر کی صبح وسطی بحیرہ عرب پہنچے گا اور مغربی ہواؤں کا سسٹم یا تو سائیکلون کو کمزرو کردے گا یا اس کا رخ جنوب کی جانب موڑ سکتا ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ طوفان کی سمندر میں موجودگی تک ساحلی علاقوں پر 3 نومبر تک طغیانی رہے گی۔

کراچی کے ساحل پر طغیانی

سمندری طوفان کے باعث کراچی میں تیز ہواؤں کے نتیجے میں ہاکس بے پر قائم کئی ہٹ متاثر ہو ئے ہیں اور ہٹ گر جانے سے ساحل پر ملبے کا ڈھیر لگ گیا جبکہ طغیانی کے سبب کئی جگہوں پر پانی جمع ہو گیا۔

طوفانی ہواؤں کی وجہ سے پانی راستہ بناتے ہوئے ساحل کے قریب موجود سڑک تک پہنچ گیا ہے جس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے جبکہ گھارو کے مقام پر قائم ساحل سمندر پر موجود بند بھی ٹوٹ گیا ہے۔

کیار طوفان کے نتیجے میں چلنے والی تیز ہواؤں اور طغیانی کے باعث ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے گالف کلب میں بھی میں سمندر کا پانی داخل ہوگیا۔

گالف کلب کی انتظامیہ پانی کی نکاسی کے انتظامات کررہی ہے جبکہ نشیبی ساحلی علاقوں میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں موسلادھار بارش، 3 افراد جاں بحق

طوفانی ہواؤں کی شدت میں اضافے کے نتیجے میں کراچی کی ساحلی پٹی پر واقع ریڑھی گوٹھ اور ابراہیم حیدری کی مختلف آبادیوں میں پانی داخل ہوگیا جبکہ لٹھ بستی میں 150 گھر زیرِ آب آگئے۔

تاہم اب تک علاقہ مکینوں کی مدد کے لیے کوئی امدادی ٹیمیں نہیں پہنچیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

ساتھ ہی میئر کراچی وسیم اختر نے سمندری طوفان کی پیش گوئی کے بعد شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔

گڈانی اور پسنی میں پانی آبادی میں داخل

علاوہ ازیں سمندری طوفان کیار کی شدت میں اضافے کے باعث بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی میں سمندر کا پانی آبادی کے قریب پہنچ گیا اور آبادی میں داخل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

گڈانی شہر کو آبادی سے ملانے والا کازوے سمندری پانی سے متاثر ہوا ہے جبکہ گوٹھ عبداللہ ڈگارزی کا کازوے طوفان کے اثرات کے باعث ڈوبنے سے گوٹھ سے قریبی شہر کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

طغیانی کے باعث پانی ساحلی بستیوں میں داخل ہوگیا —فوٹو:اسکرین شاٹ
طغیانی کے باعث پانی ساحلی بستیوں میں داخل ہوگیا —فوٹو:اسکرین شاٹ

علاوہ ازیں پسنی میں سمندر کے بہاؤ میں تیزی سے پانی رہائشی آبادی میں داخل ہوگیا جس کے نتیجے میں گھروں کی دیواریں بھی متاثر ہوئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں