وفاقی جامعہ اردو کے وائس چانسلر کی تعیناتی کالعدم قرار

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2019
26 مارچ کو دیے گئے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جامعہ اردو کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے خلاف اپیل کو مسترد کردیا تھا — فائل فوٹو: فیس بک
26 مارچ کو دیے گئے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جامعہ اردو کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے خلاف اپیل کو مسترد کردیا تھا — فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی جامعہ اردو برائے فنون سائنس اور ٹیکنالوجی (ایف یو یو اے ایس ٹی) کے وائس چانسلر کی تعیناتی کو کالعدم قرار دے دیا۔

پروفیسر ڈاکٹر حفیظ محمد اقبال کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ ' ڈاکٹر سید الطاف حسین اشتہار میں دیے گئے معیار پر پورے نہیں اترتے لہٰذا وہ وائس چانسلر کے عہدے کے لیے اہل نہیں ہیں'۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر حفیظ محمد اقبال نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 26 مارچ کو دیے گئے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی۔

26 مارچ کو دیے گئے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جامعہ اردو کے وائس چانسلر کی تعیناتی کے خلاف اپیل کو مسترد کردیا تھا۔

ڈاکٹر حفیظ محمد اقبال کی درخواست میں پریذیڈنٹ سیکریٹریٹ، اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری، سرچ کمیٹی کے کنوینر شاہد شفیق، وفاقی وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت، ڈاکٹر الطاف حسین، ڈاکٹر محی الدین احمد اور وفاقی جامعہ اردو کے رجسٹرار کو فریق بنایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: وفاقی اردو یونیورسٹی، کراچی اور اسلام آباد کی فیسوں میں واضح فرق

درخواست میں کہا گیا تھا کہ وفاقی جامعہ اردو نے وائس چانسلر کے عہدے پر تقرر کے لیے اشتہار دیا تھا اور اس عہدے کے امیدواروں کے لیے طے کیے گئے معیار میں یہ شامل تھا کہ وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے طے کیے گئے پروفیسرز کی قابلیت کے معیار کو پورا کریں۔

اس معاملے پر عدالت میں ہونے والی سماعت میں وکیل نے بتایا کہ ڈاکٹر حفیظ محمد اقبال نے دیگر امیدواروں کی طرح اس عہدے کے لیے اپلائی کیا تھا لیکن ڈاکٹر الطاف حسین کو منتخب کیا گیا اور انہیں وائس چانسلر تعینات کیا گیا۔

وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے وائس چانسلر کی تعیناتی کو زمینی حقائق کی بنیاد پر چیلنج کیا تھا کیونکہ وہ ایچ ای سی کی جانب سے پروفیسر کے لیے طے شدہ معیار پر پورا نہیں اترتے کیونکہ پروفیسر کی 15 تحقیقات کی اشاعت لازمی ہے، جن میں سے 5 تحقیقات گزشتہ 5 سالوں میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تسلیم شدہ جرائد میں شائع ہوئی ہوں۔

تاہم انہوں نے بتایا کہا کہ اس رٹ پٹیشن کو جج نے اپنے چیمبر میں مسترد کردیا تھا۔

علاوہ ازیں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل عدالتی بینچ نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد 23 اکتوبر کو درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

جسے بعد ازاں سنایا گیا اور تفصیلی فیصلے میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ 'وفاقی جامعہ اردو برائے فنون سائنس و ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر کا عہدہ ایف یو یو اے ایس ٹی آرڈیننس 2002 کے سیکشن 11 میں موجود ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی جامعہ اردو: پی ایچ ڈی میں داخلے کیلئے فارم کہاں ملے گا؟

فیصلے میں کہا گیا کہ 'سیکشن 11 کی ذیلی شق ایک میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کا وائس چانسلر ایک ممتاز تعلیمی یا انتظامی شخص ہوگا اور انہیں اس حوالے سے موجود قواعد و ضوابط کے مطابق تعینات کیا جائے گا'۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ قانون میں اس حوالے سے کچھ موجود نہیں ہے کہ مذکورہ عہدے پر تعینات ہونے والے شخص کے پاس مخصوص مقررہ قابلیت لازمی ہونی چاہیے، تاہم 4 جنوری 2018 کو شائع کیے گئے اشتہار میں خصوصاً کہا گیا تھا کہ امیدوار پر ایچ ای سی کی جانب سے پروفیسر کے لیے طے کیے گئے معیار کا اطلاق ہوگا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ 'اس لحاظ سے پروفیسر کی تقرری کے لیے موجود شرائط میں یہ لازم ہے کہ متعلقہ شخص کی 15 ریسرچ کی اشاعت ہوچکی ہو جن میں سے 5 ریسرچ گزشتہ 5 برس میں ایچ ای سی کے تسلیم شدہ جرائد میں شائع ہوئی ہوں'۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ' مذکورہ وجوہات کی بنیاد پر 26 مارچ 2019 کو دیے گئے فیصلے کو مسترد کیا جاتا ہے اور درخواست گزار کی جانب سے دائر کی گئی تحریری درخواست کو منظور کیا جاتا ہے'۔


یہ خبر 30 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں