کرد جنگجوؤں نے شام میں ‘سیف زون’ خالی نہیں کیا، اردوان

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2019
رجب طیب اردوان نے امریکی فیصلوں پر تنقید کی—فوٹو:اے ایف پی
رجب طیب اردوان نے امریکی فیصلوں پر تنقید کی—فوٹو:اے ایف پی

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ معاہدے کے باوجود کرد جنگجوؤں نے تاحال شام کی شمالی سرحد میں ‘سیف زون’ کو خالی نہیں کیا اور امریکی فوج اور باغی مشترکہ گشت کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق طیب اردوان، ترکی اور روسی فوجیوں کی شمالی شام کے علاقے کوبانی کے قریب دوسری مشترکہ مارچ سے خطاب کر رہے تھے جہاں دونوں ممالک کی فوجیں کرد جنگجوؤں کو ترک سرحد سے 30 کلومیٹر پیچھے دھکیلنے کے لیے معاہدے کے مطابق میدان میں ہیں۔

شام کی مغربی سرحد کے دو علاقوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ان علاقوں کو دہشت گردوں سے واگزار نہیں کروایا گیا اور دہشت گرد نہ تو تل رفعت سے گئے اور نہ ہی منبج سے بے دخل ہوئے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:ترکی نے ابوبکر البغدادی کی بہن کو گرفتار کرلیا

اردوان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اب راس العین کے مشرقی علاقے میں موجود ہیں لیکن ترکی اس وقت تک معاہدے پر قائم رہے گا جب تک امریکا اور روس اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔

میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ امریکی فورسز اب بھی 30 کلو میٹر کے اندر 'وائی پی جی' کے ساتھ مشترکہ گشت کر رہی ہیں۔

امریکی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہم کس طرح وضاحت دیں کہ امریکا دہشت گرد تنظیم کے ساتھ خطے میں گشت کیوں کر رہا ہے حالانکہ انہوں نے دست برداری کا معاہدہ کیا تھا جو ہمارا نہیں تھا’۔

یاد رہے کہ ترکی نے گزشتہ ماہ شام کے شمالی علاقے میں وائی پی جی کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سرحد میں 30 کلومیٹر پر محیط 'سیف زون' بنانا چاہتا ہے جہاں شامی مہاجرین کو بسایا جائے گا۔

مزید پڑھیں:ترکی، روس کے مابین شام کے شمالی حصے سے کرد فورسز کی بے دخلی کا معاہدہ

ترکی کے فیصلے پر روس اور امریکا سمیت دیگر طاقتوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ امریکا نے شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا اعلان کیا تھا اور بعد ازاں ترک موقف کی حمایت کی۔

روس نے بھی ترکی کے اس فیصلے کی تائید کی تھی اور کرد جنگجوؤں سے سرحد علاقہ خالی کرنے کا معاہدہ طے ہوا تھا اور امریکا نے ترکی سے ایک ہفتے کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا تاکہ وائی پی جی کو دست برداری کا موقع مل سکے۔

بعد ازاں روس اور ترکی نے شامی سرحد میں مشترکہ گشت شروع کردیا تھا جہاں داعش 2014 سے اپنا قبضہ جمانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ وائی پی جی کا مرکز تصور کیا جارہا ہے۔

شام کے سرحدی علاقے میں روس کی ملٹری پولیس صدر ولادی میر پیوٹن اور اردوان کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کے تحت 23 اکتوبر کو پہنچی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں