سرحد کی نگرانی کیلئے 300 فوجی شام پہنچ گئے، روس

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2019
روسی فوجی شام بھیجنے کا فیصلہ اردوان سے معاہدے کے بعد کیا گیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
روسی فوجی شام بھیجنے کا فیصلہ اردوان سے معاہدے کے بعد کیا گیا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

روس نے شام میں ترکی سے منسلک سرحد کی نگرانی کے لیے 300 ملٹری پولیس اہلکار پہنچا دیے جو شہریوں کی سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ کرد جنگجوؤں کو 30 کلومیٹر کا علاقہ خالی کرنے میں بھی تعاون کریں گے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی اور شام کی سرحد میں تنازع کی جگہ پر نگرانی کے لیے 300 اہلکار پہنچ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملٹری پولیس کے اہلکاروں کو روس کی چیچنیا کے خطے سے شام بھیجا گیا ہے جو عوام کی سلامتی کو یقینی بنائیں گے اور سرحد سے 30 کلومیٹر کے علاقے سے واپسی میں کرد فورسز کی بھی مدد کریں گے۔

روسی وزارت دفاع کے مطابق اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے ملٹری پولیس کے ساتھ ساتھ 20 سے زائد فوجی گاڑیاں بھی شام بھیجی جاچکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ترکی، روس کے مابین شام کے شمالی حصے سے کرد فورسز کی بے دخلی کا معاہدہ

خیال رہے کہ روس اور ترکی نے رواں ہفتے ایک معاہدے پر دستخط کیا تھا جس کے مطابق روسی ملٹری پولیس اور شامی سرحدی گارڈز، کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کو سرحد میں 30 کلومیٹر کا علاقہ خالی کرنے میں معاونت کریں گے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ساحلی شہر سوچی میں طویل مذاکرات کے بعد یہ معاہدہ طے پایا تھا۔

رپورٹ کے مطابق شام پہنچنے والے روسی اہلکار اگلے ہفتے سے باقاعدہ نگرانی کا آغاز کریں گے۔

روس اور ترکی کے درمیان مذاکرات شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے اعلان کے بعد کرد جنگجوؤں کے خلاف ترکی کے آپریشن سے پیدا ہونے والی صورت حال پر کیے گئے تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی پر معاشی پابندیوں کا اعلان کیا تھا تاہم نائب صدر مائیک پینس نے اردوان سے مذاکرات کے بعد یقین دہانی کرائی تھی کہ کرد سرحد میں 30 کلومیٹر کا علاقہ خالی کریں گے اور معاشی پابندیاں بھی معطل رہیں گی جس کے لیے جنگ بندی کی جائے۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا ترکی پر عائد پابندیاں اٹھانے کا اعلان

دوسری جانب امریکا نے گزشتہ روز ہی کہا تھا کہ وہ شمال مشرقی شام میں تیل کی تنصیبات کے تحفظ کے لیے امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرے گا۔

کرد جنگجو شام میں داعش کے خلاف جنگ میں امریکا کے اتحادی تھے تاہم امریکی صدر نے رواں ماہ کے آغاز میں اپنی فوجیوں کو واپس بلانے کا اچانک اعلان کیا تھا جس پر کردوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں