افغانستان: کابل میں فائرنگ سے 2 وفاقی پراسیکیوٹرز قتل

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2019
چاروں وفاقی وکلا ہفتے کو کابل سے بگرام جاتے ہوئے فائرنگ کا نشانہ بنے— فائل فوٹو: رائٹرز
چاروں وفاقی وکلا ہفتے کو کابل سے بگرام جاتے ہوئے فائرنگ کا نشانہ بنے— فائل فوٹو: رائٹرز

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے قریبی علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے دو وفاقی وکلا کو قتل کر دیا جبکہ حملے میں مزید دو وکیل زخمی بھی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق حملے کا شکار ہونے والے چاروں وفاقی وکلا ہفتے کو وفاقی دارالحکومت کابل کے شمال میں واقع بگرام کی طرف جا رہے تھے کہ انہیں نامعلوم افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: طالبان قیدیوں کا غیر ملکی پروفیسرز کے ساتھ تبادلہ مؤخر

نیشنل اٹارنی جنرل کے دفتر کے ترجمان جمشید رسولی نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ پراسیکیوٹرز بگرام ایئرفیلڈ پر واقع جیل کی طرف جا رہے تھے کہ انہیں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ جیل میں حقانی نیٹ ورک کے بانی اور اہم طالبان رہنما سراج الدین حقانی کے بھائی انس حقانی بھی قید ہیں۔

سرکاری وکلا کو قتل کرنے کا یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ معاہدے طے پانے کے باوجود التوا کا شکار ہو گیا ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ طالبان کے عسکری گروپ حقانی نیٹ ورک کے 3 رہنماؤں کا تبادلہ یونیورسٹی کے 2 پروفیسروں سے کریں گے جس میں ایک امریکی کیون کنگ اور ایک آسٹریلوی ٹموتھی ویک شامل ہیں۔

طالبان کے ان تین قیدیوں میں انس حقانی بھی شامل تھے تاہم افغان صدر کے اعلان کے باوجود قیدیوں کے تبادلے کا معاملہ التوا کا شکار ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: کار بم دھماکے میں 7 ’شہری‘ ہلاک

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس معاملے میں التوا کا ذمہ دار امریکا کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ قیدیوں کا تبادلہ نہ ہونے کے پیچھے امریکا قصور ہے۔

حقانی نیٹ ورک کے رہنما کے بھائی انس حقانی کے رشتہ دار سمیت 3 طالبان ذرائع نے بتایا کہ عسکری کمانڈرز کو رہا کر کے قطر روانہ کیا جانا تھا لیکن انہیں افغان دارالحکومت کابل سے دور بگرام جیل میں واپس بھیج دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں