‘لندن میں اتنے دن گزر گئے لیکن نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ سامنے نہیں آئی‘

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2019
معاون خصوصی کا اشارہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب تھا —فوٹو: ڈان نیوز
معاون خصوصی کا اشارہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب تھا —فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو بیرون ملک علاج کے لیے گئے اتنے دن گزر گئے لیکن اب تک ڈاکٹروں کی حتمی رپورٹ یا سفارش سامنے نہیں آئی۔

سیالکوٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ نواز شریف کو کون سی بیماری اور اس کے ساتھ جڑا ایجنڈا کیا ہے‘۔

مزیدپڑ ھیں: شہباز شریف کا بطور چیئرمین 'پبلک اکاؤنٹس کمیٹی' استعفیٰ منظور

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ مریض کے ساتھ ایک سہولت کار ہے جس کے خلاف عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت ہیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر رہے کہ معاون خصوصی کا یہ اشارہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب تھا کیونکہ وہ نواز شریف کے ہمراہ لندن میں موجود ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ شہباز شریف نے لوٹ پوٹ کر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ لی اور اب چپکے سے استعفیٰ بھی دے دیا۔

واضح رہے کہ 20 نومبر کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شہباز شریف کا پی اے سی کی چیئرمین شپ سے استعفیٰ منظور کیا تھا جبکہ اسمبلی سیکریٹریٹ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے نئے چیئرمین کے انتخاب کے لیے کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لندن میں سوئس ماہر امراض قلب کا نواز شریف کا معائنہ

شہباز شریف کا 'پی اے سی' کی چیئرمین شپ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ اس حوالے سے بھی حیران کن تھا کہ اس معاملے پر پاکستان تحریک انصآف (پی ٹی آئی) کی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان طویل تنازع رہا تھا، جس کے بعد گزشتہ سال دسمبر میں ہی شہباز شریف کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نوازشریف نے آستینیں چڑھا کر قریہ قریہ ایک ہی گردان کی تھی کہ وہ پاکستان اور عوام میں ہی رہتے ہوئے ووٹ کو عزت دیں گے اور جینا مرنا پاکستان میں ہوگا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے جینے کے لیے جاتی امرا کا انتخاب کیا لیکن اب وہ ایون فیلڈ کے محل میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف جیسے ہی جیل سے نکلے اور اپنے محل میں پہنچے ان کا چہرہ ہشاش بشاش ہوگیا۔

مزیدپڑھیں: لندن میں نواز شریف کے مرض کی تشخیص کیلئے مختلف ٹیسٹ

معاون خصوصی نے مسلم لیگ (ن) کے ترجمانوں سے سوال کیا کہ پاکستان میں بلڈپریشر، پلیٹلیٹس میں کمی، پاؤں میں ورم وغیرہ کی خبریں گردش کررہی تھیں لیکن اب ایسی کوئی گردان نظر نہیں آرہی۔

انہوں نے نام لیے بغیر نجی میڈیا ہاؤس سے متعلق کہا کہ ’ایک نیوز چینل کی اسکرین پر نواز شریف کی سانسیں بھی گن گن کر پیش کی جارہی تھیں‘۔

دوران گفتگو ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں چند دن مشکل کے آئے، وہیں نواز شریف کے لیے جیل کے اندر رہنا مشکل ہوگیا اور جیسے ہی سلاخوں سے باہر نکلنے وہ صحت مند ہوگئے‘۔

علاوہ ازیں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ حکومت یکساں نظام تعلیم اور نصاب پر کام کررہی ہے اور پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر ویمن کالجز میں ٹویوٹا کے تحت پروگرامز شروع کرنے جارہے ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ خواتین کے لیے ان کی تعلیم کے مطابق روزگار کا پروگرام بنار ہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے ملک میں صنعتوں کے فروغ کو وزیراعظم عمران خان کا وژن قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر وزیر داخلہ کو نوٹس

انہوں نے کہا کہ ’مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مڈل مین کا کردار ختم کیا جارہا ہے اور ناجائز منافع خوری کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی ہوگی‘۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ تعلیمی پالیسی میں صرف داخلے ہی نہیں جاب پورٹل بھی بنا رہے ہیں اور ملک میں یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر روزگار کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔

تاہم اس موقع پر انہوں نے تسلیم کیا کہ ای گورننس اور ای کامرس کے مطابق میسر سہولتیں ناکافی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹرز نے نواز شریف کے خون کی ٹیسٹ رپورٹس غیرتسلی بخش قرار دے دیں

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ نواز شریف کو اچانک طبیعت خراب ہونے پر لاہور سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کے پلیٹلیٹس میں کمی کی شکایات سامنے آئی تھیں، بعد ازاں اسی ہسپتال کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا تھا کہ نواز شریف کو دوران علاج انجائنا کی تکلیف ہوئی تھی جس کی تصدیق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی کی تھی۔

بعدا ازاں عدالتی ضمانت اور ای سی ایل سے نام نکلنے کے بعد وہ رواں ماہ لندن روانہ ہوئے تھے اور اس وقت پارک لین میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں قیام پذیر ہیں اور ان کے ساتھ ان کے بیٹے حسن نواز، حسین نواز، بیٹی اسما نواز اور بھائی شہباز شریف موجود ہیں۔

مزیدپڑھیں: نواز شریف علاج کیلئے ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن پہنچ گئے

رواں ماہ 20نومبر کو لندن پہنچنے کے بعد اگلے روز نواز شریف کو ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں علاج سے قبل ان کے متعدد ٹیسٹ کیے گئے تھے جن کے رپورٹ تاحال نہیں آئی۔

اس کے علاوہ شریف خاندان کے ذرائع نے بتایا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کے علاج کے لیے سوئس ماہر امراض قلب نے ان کا معائنہ کیا۔

ڈاکٹر الرچ سگوارٹ، ایوارڈ یافتہ کارڈیالوجسٹ (ماہر امراض قلب) ہیں جو ویسکیولر اسٹنٹس اور ان کے استعمال میں اپنے اہم کردار کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں