کشمیر سے اظہار یکجہتی کیلئے کنسرٹ کا معاملہ، غیرملکی بینڈ کی الحمرا میں پرفارمنس

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2019
سوشل میڈیا پر عوامی غم و غصے کے بعد کنسرٹ گورنر ہاؤس میں منعقد نہیں ہوا—فائل فوٹو: علی خورشید
سوشل میڈیا پر عوامی غم و غصے کے بعد کنسرٹ گورنر ہاؤس میں منعقد نہیں ہوا—فائل فوٹو: علی خورشید

لاہور: الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر سخت ردعمل کے بعد پنجاب حکومت نے کنسرٹ کے لیے رومانیہ کے پاپ بینڈ 'اکسینٹ' کی حمایت سے پیچھے ہٹ گئی، جس کے بعد غیرملکی بینڈ نے گورنر ہاؤس کے بجائے الحمرہ کلچرل کمپلیس میں اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل پنجاب حکومت کی جانب سے ایک اشتہار شائع کیا گیا تھا، جس میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے رومانیہ کے پاپ بینڈ ’اکسینٹ‘ کو مدعو کیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: 'مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے'

.حکومت کی جانب سے دیا گیا اشتہار کا عکس—فوٹو: ٹوئٹر
.حکومت کی جانب سے دیا گیا اشتہار کا عکس—فوٹو: ٹوئٹر

اشتہار کے متن میں درج تھا کہ ’کشمیر کے نہتے اور معصوم عوام پر جاری بھارتی ظلم و بربریت کو بین الاقوامی سطح پر نئے انداز میں اجاگر کرنے کے لیے حکومت پنجاب کے زیر اہتمام نامور بینڈز اکسینٹ‘ کے ساتھ میوزیکل نائٹ کا انعقاد‘۔

اشتہار کے ذیلی حصہ میں درج تھا کہ ’(میوزیکل نائٹ کا انعقاد) گورنر ہاؤس، مال روڈ، لاہور (میں ہوگا)‘۔

علاوہ ازیں سرکاری اشتہار میں لکھا گیا تھا کہ’عوام اور حکومت پنجاب کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی حمایت میں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں‘۔

صوبائی حکومت کے اس اشتہار کے بعد الیکڑانک اور سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا، جس پر پنجاب حکومت نے ’میوزیکل نائٹ‘ کا پروگرام منسوخ کردیا اور ساتھ ہی تمام فراہم کردہ وسائل واپس لے لیے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں شٹ ڈاؤن سے ایک ارب ڈالر کا نقصان

اس حوالے سے بتایا گیا کہ رومانیہ کے بینڈ کو مدعو کیا گیا اور مکمل ادائیگی بھی کی گئی لیکن انہوں نے گورنر ہاؤس کے بجائے ثقافی کمپلیکس میں اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، جس میں مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی کا کوئی تاثر نہیں تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ٹاسک فورس برائے خواتین کی ترقی کی چیئرپرسن اور میوزیکل نائٹ کی میزبان تنزیلہ عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے خود ہی مظلوم کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانے کے لیے بینڈ سے رابطہ کیا اور اپنی جیب سے ادائیگی بھی کی۔

دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین نے حکومت بشمول گورنر چوہدری سرور اور وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے کشمیر کے لیے میوزیکل کنسرٹ کی منطق پر سوال اٹھادیے۔

بعدازاں گورنر اور وزیراعلیٰ پنجاب نے کنسرٹ کرانے سے متعلق اپنی حمایت واپس لے لی۔

مزید پڑھیں: ’بھارتی مظالم مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندی کو ہوا دے رہے ہیں‘

علاوہ ازیں حکومت نے کنسرٹ کے منتظمین (جے ایچ انٹرٹینمنٹ) کو کنسرٹ میں شریک لوگوں کو کشمیر کا جھنڈا دینے اور کشمیر سے متعلق بات سے بھی روک دیا۔

اس ضمن میں ایک آرگنائزر نے ڈان کو بتایا کہ ’رومانیہ کے بینڈ کے لیڈ گلوکار ایڈرین سینا کو بھی مایوسی ہوئی جب انہیں علم ہوا کہ وہ کشمیر اور کشمیریوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں بولیں گے‘۔

علاوہ ازیں یہ بھی معلوم ہوا کہ تنزیلہ عمران خان نے گورنر ہاؤس میں ایڈرین سینا کی پریس کانفرنس بھی کروانی تھی لیکن اسے بھی منسوخ کردیا گیا۔

اس بارے میں ایک منتظم نے مزید بتایا کہ اکسینٹ ایونٹ اب کسی سیاسی یا سفارتی ایجنڈے کے بغیر محض موسیقی کا ایک کنسرٹ ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وادی میں کرفیو نافذ اور مواصلات کا نظام معطل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: امریکا کا گرفتار افراد کو رہا، حقوق بحال کرنے کا مطالبہ

5 اگست کے بعد سے انٹرنیٹ کی معطلی اور مواصلات کی بندش کے بعد وادی کی موجودہ صورتحال کے بارے میں مصدقہ اطلاعات سامنے نہیں آرہی ہیں۔

اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارت سے وادی میں انٹرنیٹ کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

علاوہ ازیں امریکی نمائندگان کانگریس نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں